گاڑی کا حساس مانیٹرنگ سسٹم ڈرائیور کی چھوٹی آنکھوں کو نیند سمجھ بیٹھا:الارم بجنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین میں ایک غیرمعمولی واقعہ اُس وقت خبروں کی زینت بنا جب ایک شہری کو صرف اس لیے مشکل کا سامنا کرنا پڑا کہ اس کی آنکھیں قدرتی طور پر بہت چھوٹی تھیں۔
یہ مسئلہ اُس وقت پیدا ہوا جب اس کی گاڑی میں نصب جدید ’’ڈرائیور مانیٹرنگ سسٹم‘‘ نے اس کی آنکھوں کی بناوٹ کو ’’نیند‘‘ سے تعبیر کیا اور بار بار الارم بجا کر ڈرائیور کو خطرے کا اشارہ دینے لگا۔
یہ واقعہ ایک چینی بلاگر کے ساتھ پیش آیا جس نے سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے شکایت کی کہ اس کی آنکھیں قدرتی طور پر چھوٹی ہیں، مگر گاڑی کا AI سسٹم بار بار نیند یا غیر توجہی کی وارننگ دے رہا ہے، حالانکہ وہ بالکل چوکنا اور ہوشیار تھا۔
واضح رہے کہ ڈرائیور مانیٹرنگ سسٹمز کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ ڈرائیور کی آنکھوں کی حرکت، پلک جھپکنے کی شرح، سر کے زاویے اور چہرے کے تاثرات کو پڑھ کر اندازہ لگاتے ہیں کہ ڈرائیور تھکا ہوا ہے یا نیند میں جا رہا ہے۔ مگر یہ نظام زیادہ تر ایسے ڈیٹا سیٹس پر تربیت پاتے ہیں جو مخصوص علاقوں یا نسلوں کے افراد پر مبنی ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات جب یہ سسٹمز مختلف نسل، آنکھوں کے سائز یا چہرے کی ساخت کے حامل افراد کے ساتھ کام کرتے ہیں تو غلط تشخیص کرتے ہیں۔
یہ صرف ایک گاڑی تک محدود مسئلہ نہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک بڑی موٹر کمپنی نے بھی ایک صارف کی شکایت درج کی جس میں بتایا گیا کہ سسٹم نے ڈرائیور کی چھوٹی آنکھوں کی وجہ سے ’’زیادہ تھکاوٹ‘‘ کا انتباہ جاری کیا۔
اسی طرح معروف الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی نے بھی بار بار ’’غیر چوکنا ڈرائیور‘‘ کا پیغام دیا، حالانکہ ڈرائیور مکمل ہوشیار تھا۔
ایک اور کمپنی نے سردیوں میں چہرے کا زاویہ نہ پہچاننے کی وجہ سے گاڑی کا A/C سسٹم خودکار طور پر چالو کر دیا، گویا ڈرائیور کی سانس میں دھند سے وہ ’تھکن‘ کا اندازہ لگا رہا ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ AI سسٹمز کو مزید جامع اور متنوع ڈیٹا پر تربیت دینا ناگزیر ہے تاکہ وہ دنیا کے تمام خطوں کے لوگوں کے لیے یکساں مؤثر اور محفوظ ہو سکیں۔
چینی شہری کے اس واقعے نے کار ساز اداروں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اپنے ڈرائیور مانیٹرنگ سسٹمز کو مزید بہتر بنائیں اور توقع ہے کہ اگلی جنریشن AI سسٹمز میں نسلی اور جغرافیائی تنوع کا بہتر خیال رکھا جائے گا۔ ذہانت کے ساتھ خودکار ایڈجسٹمنٹ کی خصوصیت ہوگی اور لوکل ڈیٹا بیس سے تربیت یافتہ ماڈل متعارف ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مانیٹرنگ سسٹم ڈرائیور کی
پڑھیں:
نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر نے کراچی میں بار بار زلزلے کی وجہ بتادی
کراچی:نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر نے کہا ہے کہ کراچی میں غیرمعمولی تعداد کے زلزلے فالٹ کے اندر ٹیکٹونک تناؤ(پلیٹوں کی حرکت) کے قدرتی اخراج کی عکاسی کررہے ہیں، لانڈھی فالٹ لائن کا فعال ہونا ان زلزلوں کی اصل وجہ ہے۔
محکمہ موسمیات کے نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق اسلام آباد اور کراچی نے شہر کے علاقوں میں محسوس کیے جانے والے حالیہ مائیکرو زلزلوں کی حالیہ سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کی ہے، یکم جون سے محکمہ موسمیات کے زلزلہ پیما سینٹر نے کراچی میں کم شدت کے حامل 57 زلزلے ریکارڈ کیے ہیں، یہ زلزلے ریکٹر اسکیل پر 1.5 سے 3.8 کے درمیانی شدت کے حامل تھے، لانڈھی فالٹ لائن کا فعال ہونا ان زلزلوں کی اصل وجہ ہے۔
ترجمان نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق یہ غیر معمولی تعداد خطے کے فالٹ سسٹم کے اندر ٹیکٹونک تناؤ کے قدرتی اخراج کی عکاسی کرتا ہے، زلزلے کے فعال علاقوں میں یہ جھٹکے معمولی اور عام ہیں، ان میں سے زیادہ تر واقعات 70 کلومیٹر کی گہرائی میں ریکارڈ ہوئے، یہی وجہ ہے کہ انہیں شہر کے مختلف علاقوں میں رہنے والوں نے شدت کے اعتبار سے ہلکا محسوس کیا۔
ترجمان کے مطابق یہ زلزلے خطے میں مقامی فالٹ سسٹم کے ساتھ قدرتی ٹیکٹونک حرکت کا نتیجہ ہیں، شہر کراچی، ہندوستانی اور یوریشین ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم کے قریب واقع ہے جہاں چھوٹے پیمانے پر دباؤ کا جمع ہونا کبھی کبھار اس طرح کے معمولی زلزلوں کے اخراج کا سبب بن سکتا ہے، یہ ٹیکٹونی طور پر فعال علاقوں میں عام ارضیاتی مشاہدے سمجھے جاتے ہیں اور کسی رونما ہوئے بڑے زلزلے کی نشاندہی نہیں کرتے۔
نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق مقامی جغرافیائی حالات، نرم مٹی، زمین کی سطح کی ہمواری اور غیر منظم طریقوں سے زیر زمین پانی کا حصول ان عوامل کی اثرپذیری کا سبب بن سکتا ہے، مشاہدہ کیے گئے اعداد وشمار اورنمونوں کی بنیاد پر جانچ پڑتال کے دوران کسی بڑے زلزلے کے فوری خطرے کی نشاندہی نہیں کی گئی تاہم تمام فعال علاقوں میں کبھی کبھی ہلکے زلزلوں کی صورت میں اس قسم کی صورتحال بنتی ہے۔
محکمہ موسمیات کی ٹیم زلزلے کے اعداد وشمارکا مسلسل تجزیہ کررہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ کسی بھی غیرمعمولی سرگرمی کا بروقت پتا چل جائے، عوام کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ گھبرائیں نہیں یہ جھٹکے غیرمعمولی نہیں ہیں اور خوف کا باعث نہیں ہونا چاہیے۔