ایک اعلی سطحی غاصب صیہونی اہلکار نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر حالیہ فوجی حملہ، برسوں سے جاری منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا کہ جسے مخصوص حالات کے "سازگار" ہونے پر انجام دیا گیا! اسلام ٹائمز۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق، غاصب صیہونی رژیم کے ایک اعلی سطحی سکیورٹی اہلکار نے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں ایران کے خلاف حالیہ فوجی کارروائی کی تفصیلات پر روشنی ڈالتے ہوئے اس حملے کو ایران کے جوہری و میزائل پروگرام کے خلاف ایک "ضروری اقدام" قرار دیا ہے۔ صیہونی اہلکار نے دعوی کیا کہ ایران کے خلاف ہمارا آپریشن نہایت دقیق منصوبہ بندی اور فریبکاری کے اقدامات کے ساتھ شروع ہوا جس میں سب سے پہلے جوہری سائنسدانوں اور فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا اور پھر فضائی برتری حاصل کر کے ایرانی جوہری و میزائل تنصیبات پر بمباری کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی اعلی سطحی سکیورٹی اہلکار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی "سالہا سال" پر محیط تھی اور جیسے ہی شام و حزب اللہ کی جانب سے خطرات میں کمی آئی، حملے کے لئے درکار "سازگار حالات" فراہم ہو گئے۔ اس اہلکار نے مزید کہا کہ درحقیقت شام و حزب اللہ کی جانب سے خطرے کی سطح میں کمی نے ہی ایران کے خلاف بڑے آپریشن کے لئے زمین ہموار کی تھی۔ 

مذکورہ ذرائع نے لبنان میں بھی مخصوص اہداف پر اسرائیلی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب لبنانی فوج کسی ہدف سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوتی تو ہم خود کارروائی کرتے ہیں! اسی طرح، شامی سرحد پر صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے اس اہلکار نے مزید کہا کہ ہم  کسی بھی مسلح گروہ کو شام میں اپنی سرحدوں کے قریب آنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے خلاف

پڑھیں:

اسرائیل نے جنگ بندی کیلئے امریکا کے آگے ہاتھ کیوں جوڑے؟ امریکی صدر کا بڑا انکشاف

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر کا کہنا تھا کہ ”آخری دو دن اسرائیل پر بہت بھاری گزرے، ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے تل ابیب سمیت کئی شہروں میں تباہی مچائی، متعدد عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں۔“ اسلام ٹائمز۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آخری دو دن میں اسرائیل کو بڑی مار پڑی، ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کی متعدد عمارتوں کو تباہ کر دیا تھا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ سے پہلے غزہ میں جنگ بندی کے قریب تھے، امید ہے کہ اب جلد پیشرفت ہوگی۔ امریکی صدر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں ایران کی جانب سے شدید میزائل حملوں کے بعد جنگ بندی کے لیے امریکا کے آگے ہاتھ جوڑے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر کا کہنا تھا کہ ”آخری دو دن اسرائیل پر بہت بھاری گزرے، ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے تل ابیب سمیت کئی شہروں میں تباہی مچائی، متعدد عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں۔“ انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ ایران اور اسرائیل کے درمیان براہ راست جنگ شروع ہونے کے امکانات بڑھ رہے تھے، لیکن غزہ میں جنگ بندی قریب آچکی تھی۔

امریکی صدر نے دو ٹوک کہا کہ ایران کے میزائل حملوں نے اسرائیل کی دفاعی صلاحیت پر سوال اٹھا دیئے، جس کے بعد امریکا نے ٹوماہاک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی۔ ”اسرائیل اس سطح کی ٹیکنالوجی رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔“ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے فردو جوہری مرکز پر حملے نے وہاں ”تباہی کے سوا کچھ نہیں چھوڑا۔“ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں تیز ہوسکتی ہیں، لیکن خطے میں پائیدار امن کے لیے امریکا، ایران اور اسرائیل کو غیر معمولی فیصلے کرنا ہوں گے۔  

متعلقہ مضامین

  • امریکی خوف سے پاک ایران گیس منصوبہ متاثر نہ کیا جائے، حافظ نعیم
  • خامنہ ای کو مارنے کا منصوبہ بنایا لیکن موقع نہ ملا، اسرائیلی وزیر دفاع کا انکشاف
  • خامنہ ای پہنچ سے دور ہونے کی وجہ سے نہیں مارے جا سکے، اسرائیل وزیر دفاع کا انکشاف
  • تنقید کرنیوالے نہیں چاہتے کہ صدر ٹرمپ کامیاب ہوں، امریکی وزیر دفاع میڈیا پر برس پڑے
  • اسرائیل نے جنگ بندی کیلئے امریکا کے آگے ہاتھ کیوں جوڑے؟ امریکی صدر کا بڑا انکشاف
  • ایران کی نقصانات کے ازالے کیلئے امریکا کے خلاف اقوام متحدہ میں درخواست کی تیاری
  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے کئی دنوں سے کوشش کررہا ہوں لیکن اجازت نہیں دی جارہی ، علی امین گنڈا پور
  • ماسکو ایران کیخلاف جارحیت کے خاتمے کا خواہاں ہے، روس
  • ایرانی نیوکلیئر تنصیبات پر امریکی حملے ناکام نکلے، خفیہ رپورٹ میں انکشاف