سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں منظور ہوگئیں جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی ہے۔

اس اہم فیصلے کے بعد حکومت کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہوجائے گی جبکہ تحریک انصاف کے بجائے مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی سمیت دیگر جماعتوں کو دی جائیں گی۔

فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلی کی 55 نشستیں حکومتی اتحاد کو مل جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیے: مخصوص نشستوں کا فیصلہ: سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامہ جاری کردیا

اس فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کی پنجاب سے خواتین کی 11 مخصوص نشستیں جبکہ  خیبرپختونخوا سے خواتین کی 8 اور اقلیت کی 3 مخصوص نشستیں بحال ہوئی ہیں۔

اس طرح قومی اسمبلی میں ن لیگ کو 14، پیپلزپارٹی کو 5 اور جے یو آئی ف کو 3 مخصوص نشستیں ملیں گی۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین کی 21  اور اقلیت کی 4 مخصوص نشستیں بحال ہوئی ہیں جس کے بعد اب خیبر پختونخوا اسمبلی میں جے یوآئی ف کو 10، ن لیگ اور پی پی پی کو 7، 7 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کو ایک مخصوص نشست ملےگی۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں کس کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں گی؟

پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 24 جبکہ اقلیت کی 3 نشستیں بحال ہوئی ہیں جن میں سے ن لیگ کو 23، پیپلزپارٹی کو 2 جبکہ پاکستان مسلم لیگ اور آئی پی پی کو ایک ایک سیٹ ملے گی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سندھ اسمبلی میں خواتین کی 2 اور اقلیت کی ایک سیٹ بحال ہوئی ہے جس میں سے پیپلزپارٹی کو 2 اور ایم کیوایم کو ایک مخصوص نشست ملے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

صوبائی اسمبلی قومی اسمبلی مخصوص نشست.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: صوبائی اسمبلی قومی اسمبلی مخصوص نشستیں فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کے فیصلے کے سپریم کورٹ اسمبلی میں خواتین کی بحال ہوئی اقلیت کی

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے حق میں مخصوص نشستوں کا فیصلہ سنایا۔

7 ججز کی اکثریتی رائے سے سنائے گئے مختصر فیصلے میں نظرثانی کی درخواستیں منظور کر لی گئیں، جب کہ 6 ججز نے مخالفت کی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 13 رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا۔

فیصلے کے مطابق مخصوص نشستیں اب پی ٹی آئی کو نہیں دی جائیں گی، بلکہ یہ دیگر پارلیمانی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔ اس کیس میں سپریم کورٹ کی 17 سماعتیں ہوئیں، اور معاملہ سیاسی و قانونی لحاظ سے نہایت اہمیت اختیار کر چکا تھا۔

عدالت کے اندر کی کارروائی کے دوران جسٹس جمال مندوخیل اور وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، جب جسٹس جمال نے کہا کہ “مائنڈ یور لینگویج”۔

پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ، جبکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے فیصل صدیقی اور حامد خان پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اپنی تحریری معروضات بھی جمع کرائی تھیں۔

یہ فیصلہ 12 جولائی 2024 کے اُس فیصلے کے برخلاف آیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے 8 ججز کی اکثریت سے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔ نئی عدالتی رائے کے مطابق اب یہ نشستیں اپوزیشن جماعتوں کو دی جائیں گی، جس سے ملک کی سیاسی صف بندی میں اہم تبدیلی متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا میں اپوزیشن تگڑی ہو جائے گی
  • سپریم کورٹ فیصلہ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں کتنی مخصوص نشستیں بحال ہوئیں؟
  • مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے بعد صورتحال، اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن
  • سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں کس کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں گی؟
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں کس جماعت کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں گی؟،تفصیلات سب نیوز پر
  • مخصوص نشستیں: آئینی بینچ کے فیصلے پر پی ٹی آئی کا ردعمل سامنے آگیا
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ: کس جماعت کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں گی؟
  • سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی
  • سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا