سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں کس کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں منظور ہوگئیں جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی ہے۔
اس اہم فیصلے کے بعد حکومت کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہوجائے گی جبکہ تحریک انصاف کے بجائے مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی سمیت دیگر جماعتوں کو دی جائیں گی۔
فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلی کی 55 نشستیں حکومتی اتحاد کو مل جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: مخصوص نشستوں کا فیصلہ: سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامہ جاری کردیا
اس فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کی پنجاب سے خواتین کی 11 مخصوص نشستیں جبکہ خیبرپختونخوا سے خواتین کی 8 اور اقلیت کی 3 مخصوص نشستیں بحال ہوئی ہیں۔
اس طرح قومی اسمبلی میں ن لیگ کو 14، پیپلزپارٹی کو 5 اور جے یو آئی ف کو 3 مخصوص نشستیں ملیں گی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین کی 21 اور اقلیت کی 4 مخصوص نشستیں بحال ہوئی ہیں جس کے بعد اب خیبر پختونخوا اسمبلی میں جے یوآئی ف کو 10، ن لیگ اور پی پی پی کو 7، 7 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کو ایک مخصوص نشست ملےگی۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں کس کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں گی؟
پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 24 جبکہ اقلیت کی 3 نشستیں بحال ہوئی ہیں جن میں سے ن لیگ کو 23، پیپلزپارٹی کو 2 جبکہ پاکستان مسلم لیگ اور آئی پی پی کو ایک ایک سیٹ ملے گی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سندھ اسمبلی میں خواتین کی 2 اور اقلیت کی ایک سیٹ بحال ہوئی ہے جس میں سے پیپلزپارٹی کو 2 اور ایم کیوایم کو ایک مخصوص نشست ملے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صوبائی اسمبلی قومی اسمبلی مخصوص نشست.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: صوبائی اسمبلی قومی اسمبلی مخصوص نشستیں فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کے فیصلے کے سپریم کورٹ اسمبلی میں خواتین کی بحال ہوئی اقلیت کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ : فائل فوٹوسپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں ججوں کی ٹرانسفر اور سینیارٹی کو چیلنج کیا تھا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت کو ہائیکورٹ کے ایک جج کو دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا اختیار حاصل ہے، یہ اختیار اپنی نوعیت میں آزاد ہے، تاہم کچھ حفاظتی اقدامات اور ضمانتیں بھی شامل ہیں۔
سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹراکورٹ اپیلوں کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، تفصیلی اکثریتی فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت کے یہ اختیارات آئین کے کسی اور آرٹیکل پر منحصر نہیں ہیں، بنیادی شرط یہ ہے جج کو ہائی کورٹ منتقل کرنے سے جج کی رضامندی لینا ضروری ہے، صدر مملکت چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند ہیں، ہنگامی حالات میں ذیلی آرٹیکل (3) کے تحت ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد عارضی بڑھائی جا سکے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کسی دوسری ہائی کورٹ کے جج کو مقررہ مدت کے لیے بلا سکتا ہے، یہ عمل بھی اسی صورت میں ممکن ہے جب بلائے جانے والے جج کی رضامندی حاصل ہو، صدر مملکت کی جانب سے منظوری چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد دی جائے۔