—فائل فوٹوز

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا ذمے دار وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو قرار دیتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا۔

اپنے بیان میں گورنر خیبر پختون خوا نے کہا ہے کہ واقعے کی  وزیرِ اعلیٰ پر براہِ راست ذمے داری ہے، ایمرجنسی میں کوئی ایکشن نہیں لیا، وزیرِ اعلیٰ کو اس نااہلی پر مستعفی ہونا چاہیے۔

ریلے میں پھنسے سیاح دریائے سوات کا مزاج نہ بھانپ سکے

خطرناک مقامات پر سیلفی لینا، تصاویر اور ویڈیو بنانے کا شوق ہر سال سیاحتی موسم میں کئی قیمتی جانیں نگل لیتا ہے۔

 گورنر خیبر پختون خوا نے کہا ہے کہ دریائے سوات کے واقعے پر دل خون کے آنسو روتا ہے،  سانحۂ سوات پر صوبائی حکومت کی بے حسی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، جانی نقصان پر صرف اسسٹنٹ کمشنر اور ریسکیو اہلکاروں کو نشانہ بنانا زیادتی ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ محکمۂ سیاحت سوات واقعے کا ذمے دار ہے جس کا اختیار وزیرِ اعلیٰ کے پاس ہے، دریائے سوات میں چارپائیاں بچھانے والا ہوٹل، انتظامیہ کا محکمۂ سیاحت ذمے دار ہے۔

 گورنر کے پی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت میں دریائے سوات میں انسان تڑپتے اور بہتے رہے، صوبائی حکومت نے جنوبی اضلاع دہشت گردوں کے حوالے کر دیے ہیں، صوبے میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: دریائے سوات نے کہا

پڑھیں:

دریائے سوات سانحہ کے بعد تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس بند، نقصان کی تفصیلات جاری

اؔج دریائے سوات میں درجنوں افراد ڈوبے 8 لاشیں نکال لی گئیں حادثے کے بعد ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بند کے پی حکومت نے انکوائری کمیٹی قائم کر دی۔

سوات میں سیلابی ریلوں اور دریائے سوات میں طغیانی سے ہونے والے جانی نقصانات اور ریسکیو آپریشن سے متعلق خیبر پختونخوا حکومت نے ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے، جس کے مطابق دریائے سوات کے مختلف مقامات پر مجموعی طور پر 75 افراد ریلے میں پھنسے۔

کے پی حکومت کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بر وقت ریسکیو آپریشن کے ذریعہ 58 افراد کو بحفاظت بچا لیا گیا۔ اس واقعہ میں اب 8 جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لیے سوات کے 8 مقامات پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس آپریشن میں 105 ریسکیو اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ تاہم سیلابی ریلے انتہائی تیز ہونے کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

اس رپورٹ میں ریسکیو کی مکمل تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صبح ساڑھے 8 بجے بائی پاس پر ہوٹل کے قریب 18 افراد اچانک ریلے میں پھنسے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ ریسکیو عملے نے ضلع انتظامیہ اور مقامی افراد کے مشترکہ آپریشن میں 6 لاشیں نکالی گئیں۔ 3 افرادکو بحفاظت ریسکیو کیا گیا۔ 9 افراد اب تک لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لیے ملاکنڈ کی حدود تک سرچ آپریشن جاری ہے۔

ان تمام افراد کا تعلق ڈسکہ پنجاب اور مردان سے ہے۔ جاں بحق 6 سیاحوں کی لاشیں آبائی علاقے سیالکوٹ اور 2 کی لاشیں مردان روانہ کر دی گئی ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ سوات بائی پاس پر ایک اور ہوٹل کے قریب 10 زائد افراد ڈوبنے کی تصدیق ہوئی۔ ریسکیو ٹیموں نے انگرو ڈھیر سے 3 لاشیں نکالیں۔ امام ڈھیرکے مقام پر 22 افراد پھنس گئے تھے، جنہیں بحفاظت ریسکیو کیا گیا۔ اس کے علاوہ غالیگے میں سات افراد پھنسے ایک لاش نکال لی گئی۔

اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کے پی حکومت نے چیئرمین وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ موسمی صورتحال کی وجہ سے دریاؤں میں تفریحی سرگرمیوں پر پہلے ہی پابندی عائد ہے۔ آج دریائے سوات حادثہ کے بعد آس پاس کے تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بھی بند کر دی گئی ہیں۔

این ڈی ایم اے نے گزشتہ روز ہی شدید گرمی اور مون سون بارشوں کے باعث جھیلیں پھٹنے اور سیلاب کا انتباہ جاری کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے سوات واقعہ، سول سوسائٹی کی ایف آئی آر درج کرنے کیلئے درخواست
  • دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا سانحہ: ناقص کارکردگی پر متعدد افسران معطل
  • سانحہ دریائے سوات، گورنر خیبرپختونخوا نے علی امین گنڈاپور کو ذمہ دار قرار دے دیا
  • دریائے سوات سانحہ کے بعد تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس بند، نقصان کی تفصیلات جاری
  • سوات: سیلاب صورتحال میں غفلت برتنے پر اعلیٰ افسران معطل
  • دریائے سوات سانحہ کے بعد تمام ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بند کر دیے گئے
  • گورنر خیبر پختونخوا فیصل کنڈی کی شرجیل میمن سے ملاقات
  • گورنر کے پی کی شرجیل میمن سے ملاقات، عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر حکومت سندھ کی تعریف
  • خیبر پختونخوا: وزیراعلیٰ ہاؤس کے اخراجات میں کئی گنا اضافے کا انکشاف