پاکستانی آم متحدہ عرب امارات میں اتنے مشہور کیوں ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
پاکستانی آم متحدہ عرب امارات میں انتہائی مشہور اور پسند کیے جاتے ہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں ذائقہ، خوشبو، معیار، اور پاکستانی کمیونٹی کا اثر شامل ہے۔
پاکستانی آم، خاص طور پر چونسا، سندھڑی، انور رٹول اور دوسہری اپنی مٹھاس، خوشبو، اور رسیلے پن کی وجہ سے عرب امارات سمیت دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ان کا ذائقہ بھارتی، مصری یا یمنی آموں سے منفرد اور گہرا ہوتا ہے۔
چونسا آم کو تو آموں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ امارات میں 20 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں جو ہر سال سیزن میں اپنے ملک کے آم کا شدت سے انتظار کرتے ہیں۔ وہ نہ صرف خود خریدتے ہیں بلکہ دوسروں کو تحفے میں بھی دیتے ہیں جس سے مارکیٹ میں مقبولیت بڑھتی ہے۔
پاکستانی آم امارات میں ایئر فریٹ کے ذریعے تازہ حالت میں پہنچائے جاتے ہیں جو انہیں باقی آموں سے بہتر بناتا ہے۔ پاکستان کی حکومت اور برآمد کنندگان خاص طور پر جی سی سی ممالک کی مارکیٹ کے لیے آموں کو hot water treatment جیسے عالمی معیار پر تیار کرتے ہیں۔
مزید برآں پاکستان میں آم کا سیزن مئی سے اگست تک ہوتا ہے جو امارات میں بھی گرمیوں کا موسم ہوتا ہے، لہٰذا آم کی طلب ویسے ہی زیادہ ہوتی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ امارات میں پاکستانی قونصلیٹ دبئی اور پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے "پاکستانی آم فیسٹیول" ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔ یہ ایونٹس پاکستانی آم کی مشہوری اور اعلیٰ ساکھ کو فروغ دیتے ہیں۔
پاکستانی آموں کی شہرت کی ایک اور وجہ پاکستانی آم کو بطور تحفہ دینا بھی ہے، یہ خاص طور پر عید یا رمضان کے موقع پر دوستوں، عرب شیوخ، اور حکام کو تحفے میں دیے جاتے ہیں۔ اس جذباتی وابستگی نے آم کو "پھل" سے بڑھ کر "ثقافتی علامت" بنا دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی آم امارات میں
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251111-03-1
وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اْس کو پوری جنس دین پر غالب کر دے اور اِس حقیقت پر اللہ کی گواہی کافی ہے۔ محمدؐ اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں تم جب دیکھو گے اْنہیں رکوع و سجود، اور اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے سجود کے اثرات ان کے چہروں پر موجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں یہ ہے ان کی صفت توراۃ میں اور انجیل میں اْن کی مثال یوں دی گئی ہے کہ گویا ایک کھیتی ہے جس نے پہلے کونپل نکالی، پھر اس کو تقویت دی، پھر وہ گدرائی، پھر اپنے تنے پر کھڑی ہو گئی کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کرتی ہے تاکہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں اِس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں اللہ نے ان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے۔ (سورۃ الفتح:28تا29)
سیدنا عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں بیمار تھا اور رسول اللہؐ کچھ انصاری لوگوں سمیت میری عیادت کے لیے میرے پاس تشریف لائے، آپؐ نے فرمایا: کیا تم لوگ جانتے ہو کہ شہید کون ہوتا ہے؟ وہ جواباً خاموش رہے، آپؐ نے فرمایا: کیا تمہیں علم ہے کہ شہید کون ہوتا ہے؟ وہ اس بار بھی خاموش رہے، آپؐ نے پھر فرمایا: میں کہہ رہا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ شہید کون ہوتا ہے؟ میں نے اپنی بیوی سے کہا: مجھے سہارا دے، پس اس نے مجھے سہارا دیا، پھر میں نے کہا: جی جو شخص اسلام لایا، پھر اس نے ہجرت کی اور پھر وہ اللہ کی راہ میں قتل ہو گیا، وہ شہید ہے، آپؐ نے فرمایا: پھر تو میری امت کے شہداء کی تعداد کم ہو گی، بلکہ اللہ کی راہ میں قتل بھی شہادت ہے، پیٹ کی بیماری کی وجہ سے موت بھی شہادت ہے، ڈوبنا بھی شہادت ہے اور نفاس میں فوت ہو جانا بھی شہادت ہے۔ (مسند احمد