سٹی42: خیبرپختونخوا حکومت میں کروڑوں کی بدعنوانی کا ایک اور اسکینڈل سامنے آگیا، آڈٹ رپورٹ میں وزیراعلیٰ کے انتخابی حلقے میں سرکاری اسپتال میں کروڑوں کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں۔
مفتی محمود میمورل اسپتال ڈی آئی خان میں ادویات کی خریداری میں ہیرپھیراور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں کئی غیر قانونی بھرتیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے، خیبرپختونخوا حکومت میں ایک اور کروڑوں کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
ایران نے نگراں کیمرے ہٹا دیئے
آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے انتخابی حلقے میں واقع مفتی محمود میمورل اسپتال ڈیرہ اسماعیل خان میں 52 کروڑ روپے کی بدعنوانیاں سامنے آئی ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ دو سالوں میں اسپتال میں ادویات کی خریداری میں مالی بے ضابطگیاں ہوئیں، جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں غیر قانونی بھرتیوں کا بھی پتہ چلا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ان گھپلوں میں سرکاری فنڈز کا بے جا استعمال اور قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
مہرنگ کی حمایت کرنے کے بعد ایف آئی اے کی طلبی پر اختر مینگل رو پڑے
آڈٹ رپورٹ میں ان مالی بدعنوانیوں کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں، جس میں مفتی محمود میمورل اسپتال کے انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی بے ضابطگیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسپتال میں آڈٹ رپورٹ
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات ظاہر کردیے
اسلام آباد:آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں معاشی ٹیم نے ٹیکس وصولیوں اور مالی کارکردگی کا ڈیٹا شیئر کردیا جبکہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو این ایف سی کی تشکیل نو اور اب تک کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔ نئے این ایف سی کے حوالے سے صوبوں کی مشاورت سے جلد اجلاس بلانے کی یقین دہانی بھی کرادی۔
ایکسپریس کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال 12 ہزار 970 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستان نے سست معاشی سرگرمیوں اور عدالتی مقدمات کا ہدف پورا نہ ہونے کو وجہ قرار دیا ہے۔
ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف حکام کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 250 ارب سے زائد کے ٹیکس کیسز التواء کا شکار رہے، ایف بی آر نے 12.9 کھرب ہدف کے مقابلے میں 11.74 کھرب روپے اکٹھے کیے، ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح 10.5 فیصد کا ہدف نہ مل سکا، صرف 1.4 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ سال اسٹیٹ بینک کے منافع اور پیٹرولیم لیوی کے باعث نان ٹیکس ریونیو میں نمایاں اضافہ رہا، رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی سست روی سے نئے ٹیکس اقدامات سے کم ریونیو جمع ہوا، ٹیکس مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر سے 3.1 ٹریلین کا سہ ماہی ہدف بھی خطرے میں ہے، رواں مالی سال اب تک ہدف سے کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجہ سیلاب ہے۔
حکام وزارت خزانہ کے مطابق سہ ماہی ہدف پورا کرنے کیلئے یومیہ 140 ارب روپے ٹیکس جمع کرنا ہوگا، انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد گزشتہ سال کی بہ نسبت 70 لاکھ سے بڑھ کر 77 لاکھ تک جا پہنچی، حکومت نے 24 سال میں سب سے زیادہ 2.4 کھرب روپے پرائمری سرپلس حاصل کیا۔
مالی خسارہ جی ڈی پی کے 5.4 فیصد تک محدود رہا، ہدف سے بہتر رہا، سرپلس بجٹ کے حوالے سے صوبوں کا وعدہ پورا نہ ہوسکا، ہدف سے 280 ارب روپے کم جمع ہوا۔