امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے افسوسناک اور اصولوں سے انحراف قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا آئینی و سیاسی حق تھیں، جنہیں بندر بانٹ کے ذریعے دیگر جماعتوں میں تقسیم کر دیا گیا۔

ایک تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم نے واضح کیا کہ اصولی سیاست کا تقاضا ہے کہ جو جماعتیں خود کو اصولوں کی علمبردار کہتی ہیں، وہ پی ٹی آئی کے حق کی نشستیں لینے سے انکار کریں۔

ان کے مطابق مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ صرف انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے بلکہ اس سے ملک میں موجود ہائبرڈ نظام کو مزید تقویت ملی ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ کراچی میں جماعت اسلامی کی میئر شپ پر مبینہ طور پر ڈاکہ ڈالا گیا، جب کہ قومی انتخابات میں بھی ان کی جیتی ہوئی نشستیں چھین لی گئیں۔

حافظ نعیم کے مطابق انہیں خود بھی چند ووٹوں سے شکست ہوئی تھی، مگر بعد ازاں نتائج میں تبدیلی کی گئی اور کامیابی دے دی گئی۔

انہوں نے طنزاً کہا کہ یہ ’اقتدار کی میوزیکل چیئر‘ ہے، جہاں اقدار کہیں دکھائی نہیں دیتیں۔

قبل ازیں حافظ نعیم الرحمان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا فیصلہ عدالتی نظام کی ساکھ پر سوالیہ نشان بن چکا ہے، جو انصاف کے بجائے ایک مخصوص سیاسی بیانیے کو مضبوط کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ حافظ نعیم

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت اسپیکر کے ریفرنس کے بغیر کسی ممبر کو نااہل نہیں کیا جاسکتا، پشاور ہائی کورٹ

پشاور:

ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت الیکشن کمیشن کو اسپیکر ریفرنس کے بغیر کسی ممبر کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ فیصلے کی غلط تشریح کی۔

پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن کو طلب کرتے ہوئے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری سے روکنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نئے اپوزیشن لیڈر کی تقرری آئندہ سماعت تک نہ کی جائے، وکیل کے مطابق درخواست گزار اے ٹی سی نے 31 جولائی کو سزا سنائی، الیکشن کمیشن نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے 5 اگست کو درخواست گزار کو نااہل قرار دیا، 7 اگست کو درخواست گزار کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن کیا گیا، درخواست گزار نے سپریم کورٹ ( محمد اظہر صدیقی بنام فیڈریشن) کیس کا حوالہ دیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کو اسپیکر ریفرنس کے بغیر کسی ممبر کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ فیصلے کی غلط تشریح کی، درخواست گزار کے مطابق 5 اگست فیصلے کے بعد 7 اگست کو اسپیکر قومی اسمبلی نے درخواست گزار کو ڈی نوٹیفائی کیا اور اپوزیشن کی سیٹ کو خالی قرار دے دیا، درخواست گزار کے مطابق اپوزیشن میں سب سے بڑی تعداد میں ممبران ان کی ہے، درخواست گزار کو اعتراض ہے کہ فریقین کسی دوسری پارٹی کو سہولت فراہم کرکے اپوزیشن لیڈر کی تقرری کریں گے، ضروری سوال یہ ہے کہ درخواست گزار کو الیکشن کمیشن کی جانب سے بغیر اسپیکر کے ریفرنس کے نااہل کیا گیا۔

پشاور ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ فریقین کو 20 اگست کو پیشی کے لیے نوٹس جاری کیا جاتا ہے، فریقین 7 اگست تک نوٹی فکیشن پر مزید کارروائی نہ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کے نوجوانوں کیلیے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں، پی پی تعصب کو فروغ دے رہی ہے، حافظ نعیم
  • سپریم کورٹ بار کا سپریم کورٹ رولز ترامیم اور فیسوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہار
  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا عدالت عظمیٰ میں فیسوں میں اضافے پر اظہار تشویش
  • سپریم کورٹ بار کا رولز ترامیم اور فیسوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہار
  • سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت اسپیکر کے ریفرنس کے بغیر کسی ممبر کو نااہل نہیں کیا جاسکتا، پشاور ہائی کورٹ
  • سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائر
  • موجودہ حکومت جیت کر نہیں آئی، مسلط کی گئی: حافظ نعیم الرحمان
  • دعا ہے ججز ہمت کر کے انصاف دیں اور سزاؤں کو غیر قانونی قرار دیں: علیمہ خان
  • بانی تحریک انصاف کی ضمانت کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
  • دعا ہے ججز ہمت کرکے انصاف دیں اور سزاؤں کو غیر قانونی قرار دیں، علیمہ خان