پنجاب اسمبلی، اپوزیشن کو نیا دھچکا، 26اراکین کی معطلی کے بعد اجلاس بلانے کا اختیار ختم
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
پنجاب اسمبلی، اپوزیشن کو نیا دھچکا، 26اراکین کی معطلی کے بعد اجلاس بلانے کا اختیار ختم WhatsAppFacebookTwitter 0 29 June, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز)پنجاب اسمبلی میں 26 اراکین کی معطلی کے بعد اپوزیشن کو نہ صرف عددی نقصان کا سامنا ہے بلکہ اسمبلی اجلاس بلانے کا آئینی اختیار بھی محدود ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی معطلی کا معاملہ سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ 26اراکین کی معطلی کے بعد اپوزیشن کو نہ صرف عددی نقصان کا سامنا ہے بلکہ اسمبلی اجلاس بلانے کا آئینی اختیار بھی محدود ہو گیا ہے ۔ اسمبلی قواعد کے مطابق اجلاس بلانے کے لیے اپوزیشن کو کم از کم 93 اراکین کے دستخط درکار ہوتے ہیں، تاہم معطلی کے بعد اب اپوزیشن کے پاس صرف 79 اراکین رہ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی کل تعداد 105 تھی، مگر 26 اراکین کی معطلی کے بعد یہ اکثریت متاثر ہوئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک معطل اراکین کو بحال نہیں کیا جاتا، اپوزیشن کسی بھی قسم کی ریکوزیشن جمع نہیں کرا سکتی، جس سے ایوان میں حکومت پر دبا وڈالنے کی حکمت عملی بھی متاثر ہو گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعدالتی فیصلہ الیکشن کمیشن کو موصول، کل تک مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ بحال ہونے کا امکان عدالتی فیصلہ الیکشن کمیشن کو موصول، کل تک مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ بحال ہونے کا امکان اسلام آباد ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب ملک بھر میں حالیہ بارشوں میں 38افراد جاں بحق، مزید بارشوں ، سیلاب کا الرٹ جاری ملک میں بجلی کے یکساں ٹیرف کیلئے حکومت نے نیپرا سے رجوع کر لیا اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی لسٹ جاری ، کون کس نمبر پر تفصیلات سب نیوز پر ملکی سیاست میں اہم پیش رفت متوقع، وزیراعظم شہباز شریف کی چوہدری نثار سے ملاقاتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی معطلی کے بعد اجلاس بلانے کا پنجاب اسمبلی اپوزیشن کو
پڑھیں:
قومی اسمبلی:انسداد دہشتگری ترمیمی بل منظور ، اپوزیشن کی مخالفت
ویب ڈیسک: سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں انسداد دہشتگردی بل 2024کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
اپوزیشن نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کی، اپوزیشن نے بل کی منظوری کے دوران احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ان قوانین کے تحت پاکستان کے ہرشہری کو پیدائشی مجرم بنا دیا ہے، کوئی بھی ادارہ کسی کو بھی گرفتارکرلیتا ہے، ثابت اسی شخص نے کرنا ہے کہ وہ بے گناہ ہے، غلط قانون کو بطورنظیر پیش نہیں کیا جا سکتا۔
جشن آزادی کی خوشیاں، برائلر گوسشت کی نئی قیمت کیا؟
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ایسے قوانین سے متعلق ماضی بھی ہے، یہ دہشتگردی صرف پاکستان میں نہیں دنیا بھر میں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کی مخالفت کر دی، کہا آئین کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا، یہ قانون آئین کے آرٹیکل 10 کے خلاف ہے، سپریم کورٹ نے بھی حکم دے رکھا ہےکہ بنیادی آئین کےمنافی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سیکشن 11 میں تبدیلی کر کے لفظ حکومت شامل کیا جا رہا ہے، اس قانون کے تحت کسی بھی فرد کو پہلے3 ماہ اور پھر 3 ماہ مزید بھی نظر بند رکھا جا سکےگا، اس طرح کے قوانین لانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
پنجاب پولیس میں بھرتیاں, ویٹنگ لسٹ کے امیدواروں کیلئے بڑی خوشخبری