اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پس ماندہ علاقوں کو ڈیجیٹل دنیا سے منسلک کرنے کے لیے یونیورسل سروس فنڈز بورڈ نے 7 منصوبوں کی منظوری دے دی۔

سیکریٹری آئی ٹی و چیئرمین یو ایس ایف بورڈ ضرار خان نے کہا ہے کہ ملک بھر کے 12 اضلاع میں براڈ بینڈ سروسز و فائبر کیبل منصوبوں پر 7 ارب 49 کروڑ خرچ ہوں گے۔

انھوں نے کہا براڈ بینڈ سروسز فراہمی کے 5 اور 940 کلومیٹر طویل آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے کے 2 منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے، منصوبوں سے 347 گاؤں دیہات اور 113 ٹاؤنز و یونین کونسلوں کو ڈیجیٹل کنکٹیویٹی سے منسلک کیا جاسکے گا۔

چیئرمین یو ایس ایف بورڈ کے مطابق 940 کلو میٹر طویل آپٹیکل فائبر کیبل سے 28 لاکھ لاکھ رہائشی مستفید ہو سکیں گے، براڈ بینڈ سروسز کے 5 منصوبوں سے 9 لاکھ 65 ہزار رہائشیوں کو ڈیجیٹل کنکٹیویٹی میسر آئے گی۔ انھوں نے کہا وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ کی ہدایت پر پس ماندہ علاقوں میں براڈ بینڈ سروسزکا عمل تیز کیا گیا۔

ضرار خان کا کہنا ہے کہ یو ایس ایف منصوبوں سے اب تک 3 کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد کو براڈ بینڈ سروسز فراہم کی جا چکی ہے، بڑی تعداد میں پس ماندہ علاقوں کے باصلاحیت نوجوان و خواتین فری لانسرز و اسٹارٹ اپس ڈیجیٹل دنیا سے منسلک ہو رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ یو ایس ایف پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ اورآئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے پس ماندہ علاقوں میں ڈیجیٹل سروسز کی فراہمی کے لیے یو ایس ایف کے کردار پر خراج تحسین پیش کیا گیا، چیف ایگزیکزیکٹیو یو ایس ایف مدثر نوید نے بتایا کہ سانگھڑ میں 3 ارب 27 کروڑ روپے لاگت سے 415 کلو میٹر طویل آپٹیکل فائبر کیبل بچھائی جائے گی۔

مدثر نوید کے مطابق جھنگ کی اطراف کی آبادی کے لیے 2 ارب 38 کروڑ روپے سے زائد مالیت سے 525 کلو میٹر طویل کیبل بچھائی جائے گی، اٹک، خوشاب، سرگودھا، بہاولپور، فیصل آباد، حافظ آباد، شیخوپورہ، چنیوٹ، بدین اور ایبٹ آباد اکے 347 پس ماندہ گاؤں دیہات فورجی سروسز سے منسلک ہوں گے۔
مزیدپڑھیں:نارمل اور ارجنٹ پاکستانی پاسپورٹ کی فیس کیا ہے؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: براڈ بینڈ سروسز پس ماندہ علاقوں فائبر کیبل یو ایس ایف سے منسلک نے کہا

پڑھیں:

خیبر پختونخوا حکام نے منظور شدہ پاور پالیسی درست بیان نہیں کی، اویس لغاری

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نےکہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکام نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی منظور شدہ پاور پالیسی کو درست بیان نہیں کیا ہے۔

سینیٹ پاور کمیٹی کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا، جس میں 207 میگا واٹ کے مدیان اور 88 میگا واٹ کے گبرال ہائیڈرو پاور منصوبے پر بحث ہوئی۔

اجلاس میں معاون خصوصی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہم ان منصوبوں کےلیے 5 ارب روپے کی زمین خرید چکے ہیں، منصوبوں کے درمیان میں آئسمو نے کرائیٹیریا تبدیل کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ منصوبوں کی فزیکل اور فنانشل پروگریس ہوچکی ہے، وفاقی حکومت کی طرف سے اب یہ منصوبے لسٹ سے نکال دیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ کے پی حکام نے سی سی آئی کی منظورشدہ پاور پالیسی کو درست بیان نہیں کیا، اس پالیسی کی باقی شقوں کو بھی پڑھا جانا چاہیے تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ صرف پالیسی کی ایک شق کو پڑھ کر بتانا درست نہیں ہے، کیا آئی جی سیپ ایک بار منظور کیا جاتا ہے یا یہ ایک ڈائنامک ڈاکومنٹ ہے۔

اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ مطلب ان دو منصوبوں سے بجلی خریدی جائے تو بجلی مہنگی ہوجائے گی، یہ منصوبے کسی انویسٹر کی سرمایہ کاری پر نہیں صرف ورلڈ بینک کا قرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کیپٹو پاور پلانٹس بینکرپٹ نہیں ہوئے، 5 آئی پی پیز کو ہم نےٹرمینیٹ کیا، جس کا صارفین کو فائدہ ہوا، 3400 ارب روپے کی اگلے 4 سے 5 سال کیلئے بچت کی ہے۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ مسابقتی مارکیٹ کا ہدف ہم نے حاصل کرلیا ہے، ہم نے حکومت کو بجلی خریدنے سے آزاد کردیا ہے، اگر یہ سستی بجلی ہے، جائیں ورلڈ بینک سے قرضہ لیں اور بنالیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ جون 2024 سے لیکر اب تک انڈسٹری کے ٹیرف میں 30 سے 35 فیصد کمی آئی ہے، اس سال ڈسکوز کےنقصان کو191ارب روپے کم کیا ہے، کیا یہ بڑا کام نہیں، ہم مانتے ہیں کہ ملک میں بجلی چوری ہورہی ہے۔

دوران اجلاس ایڈیشنل سیکریٹری پاور نے کہا کہ گبرال پاور پروجیکٹ کا آج تک کنٹریکٹ ہی نہیں ہوا، صرف یہی دو منصوبے نہیں ہم نے 8 سے 10ہزار میگاواٹ تک منصوبے نکالے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ ہم نے سی پیک کے بھی کئی پاور پروجیکٹس نکالے ہیں، ہم پروٹیکٹڈ کیٹگریز سے متعلق دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں، 200 یونٹ تک کےصارفین کو بجلی پرسبسڈی دی جارہی ہے۔

سینیٹر احمد خان نے کہا کہ سب سے پہلے یہ بتایا جائے زمین لی گئی تو کس کی اجازت سے لی گئی؟ سینیٹر مرزا آفریدی نے کہا کہ پروٹیکٹڈ کیٹگری 200 یونٹ کی بجائے 250 یونٹ تک کردیں۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آپ نے ملک میں درخواست کرکےکیپٹو پاور پلانٹس لگائے،کیا ان منصوبوں میں کےپی کےساتھ زیادتی ہو رہی ہے یا نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں کہ آپ پروٹیکٹڈ کیٹگری کی پالیسی پر دوبارہ نظرثانی کریں، ان منصوبوں پر کے پی حکومت دوبارہ وفاق کےساتھ بیٹھے، خیبر پختونخوا میں یہ منصوبے مکمل ہو جائیں تو بہتر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 2024 میں 80 لاکھ خواتین نے پہلی بار موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنا شروع کیا،ڈیجی سکلز 3.0 کے تحت تین سال میں 33 لاکھ آئی ٹی پروفیشنلز کو تربیت دیں گے،وفاقی وزیر شزہ فاطمہ خواجہ
  • چین کا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر دنیا میں صف اول مقام پر ہے،نیشنل ڈیٹا ایڈمنسٹریشن
  • جشن آزادی، پاکستان پوسٹ نے یادگاری ٹکٹ جاری کر دیا 
  • سعودی عرب کی اسرائیلی وزیر اعظم کے بیانات اور توسیع پسندانہ منصوبوں کی شدید مذمت
  • یوم آزادی؛ کراچی سمیت دیگر شہروں کے لیے گیس کا نیا شیڈول جاری
  • محفوظ ڈیجیٹل پاکستان کے لیے تعاون اور جدت کا فروغ جاری رکھیں گے، چیئرمین پی ٹی اے
  • جڑواں شہروں میں کل سے 14اگست تک تمام بڑی گاڑیوں کا داخلہ بند،ٹریفک پلان جاری
  • غضب کا گھپلا، ایک ایک گھر میں سینکڑوں ووٹرز کی جعلی رجسٹریشن
  • اسلام آباد کے تمام منصوبوں کے لے آوٹ پلانز اور نقشہ جات منظور
  • خیبر پختونخوا حکام نے منظور شدہ پاور پالیسی درست بیان نہیں کی، اویس لغاری