حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے، اسلام آباد پر قبضہ کرنے کیلیے مجبور نہ کیا جائے، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ ہم اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں، پچھلی حکومت کو چلنے دیا تھا اور نہ ہی یہ حکومت چلنے دیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے بٹگرام میں شعائر اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ ایک بار پھر ساتھ چلنے کو کہہ رہاہے وہ امریکہ جو پہلے کئی بار راستے میں چھوڑ گیا تھا اب پھر کہتاہے کہ ابراہیم علیہ سلام کی نسبت سے ایک ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی خواہش پر ہم فلسطین میں ہونے والے مظالم ، لیبیا ، مصر ، شام ، اردن میں بہہ جانے والا خون کیسے بھول جائیں؟ ہم مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کیسے بھلا سکتے ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم جسے نوبیل انعام دلوانا چاہتے ہیں اس کے متعلق ہماری رائے ہے کہ ٹرمپ ہے تو امن نہیں۔۔ امن ہے تو ٹرمپ نہیں۔جب ملک کو ضرورت پڑی تو ہم جہاد کا اعلان کرینگے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اسرائیل کے خلاف ایران کے ساتھ ہیں، حرمین کی حفاظت کیلئے تیار ہیں اور مسلم امہ کو متحد کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ وزیر اعظم نے اس ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کیلئے نامزد کردیاہے جس کے بارے میں ہماری رائے یہ ہے کہ ٹرمپ ہے تو امن نہیں اور امن ہے تو ٹرمپ نہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب اس ملک کو ضرورت پڑی تو ہم جہاد کا اعلان کرینگے اور اس ملک کے دفاع کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کریں گے۔
کانفرنس سے مولانا عبدالغفور حیدری اور دیگر نے بھی خطاب کیااور کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت نے صوبہ خیبر پختون خواہ میں کرپشن کے سارے ریکارڈ تھوڑ دیئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے 2018 کے الیکشن قبول کیے اور نہ ہی 2024 کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کیا، پچھلی حکومت کو ہم نے چلنے دیا تھا اور نہ ہی اس حکومت کو چلنے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں، ہم آگے بڑھ کر ملک میں انقلاب برپا کردیں گے، جے یو آئی کے کارکن میدان عمل میں ہوں گے، کامیابی مقدر بنے گی کیونکہ اللہ کی طاقت ہمارے ساتھ ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف کھڑے رہیں گے اور اسے تسلیم نہیں کریں گے۔
سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ہم ملکی سلامتی کو مقدم رکھتے ہیں مگر مجبور کیا جارہا ہے کہ ایک ہفتے کے نوٹس پر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں، اگر ایسا ہوا تو صرف 7 روز میں وفاقی دارالحکومت ہمارے ہاتھ میں ہوگا مگر ہم حالات کو اس حد تک لے جانا نہیں چاہتے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا نے کہا کہ حکومت کو
پڑھیں:
پنجاب میں 90 روز کے اندر زمینوں سے قبضہ ختم کروانے کا طریقہ کار کیا ہے؟
پنجاب حکومت نے عام شہریوں کی زمینوں اور جائیدادوں کو قبضہ مافیا، دھوکہ دہی اور جعلسازی سے بچانے کے لیے ایک انقلابی قانون نافذ کردیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت 31 اکتوبر 2025 کو ہونے والے اجلاس میں پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ایموویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025 کی منظوری دی گئی، اس قانون کا بنیادی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ جگہ جس کی ملکیت ہے، اسی کا قبضہ رہے اور غریب اور کمزور شہریوں کی چھوٹی سے چھوٹی جائیداد بھی محفوظ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: کیا بحریہ ٹاؤن کےلیے زمینوں پر قبضہ میں قائم علی شاہ اور شرجیل میمن نے ملک ریاض کا ساتھ دیا؟
وزیراعلیٰ مریم نواز نے اجلاس میں واضح ہدایات دیں کہ قبضہ مافیا کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور عدالتوں میں برسوں سے زیر التوا مقدمات اب صرف 90 دنوں میں نمٹائے جائیں گے۔
اس سلسلے میں صوبے کے ہر ضلع میں 6 رکنی ضلعی ’ڈسپیوٹ ریزولیشن‘ کمیٹیاں قائم کی جائیں گی، جن کے کنوینیئر ڈپٹی کمشنرز ہوں گے جبکہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر، لینڈ ریونیو آفیسر اور دیگر متعلقہ ضلعی افسران ارکان میں شامل ہوں گے۔
یہ کمیٹیاں 30 روز کے اندر مکمل طور پر فعال ہو جائیں گی اور انہیں سول عدالتوں جیسے اختیارات حاصل ہوں گے، جن میں شواہد طلب کرنا، سماعت کرنا اور فوری حفاظتی اقدامات اٹھانا شامل ہے۔ کمیٹی کے سامنے فریقین کو ذاتی طور پر پیش ہونا ہوگا اور وکلا کی نمائندگی کو محدود رکھا جائے گا۔
’قبضہ کیسز کے حل کا عمل انتہائی تیز رفتار بنایا گیا ہے‘قبضہ کیسز کے حل کا عمل انتہائی تیز رفتار بنایا گیا ہے۔ متاثرہ شخص پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی ویب سائٹ یا ڈپٹی کمشنر آفس میں شکایت درج کروا سکتا ہے، جس کے لیے فرد، نقشہ اور ٹائٹل ڈیڈ جیسی دستاویزات جمع کرانی ہوں گی۔
ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ صبا اصغر علی کے مطابق اب قبضہ مافیا خبردار ہوجائیں، ہمارے پاس جو سائل دراخوست لے کر آئے گا ہم اس کا قبضہ واگزار کروا کر دیں گے۔
’قبضے والی زمین کو واگزار کروانے کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں، جن میں جو زمین کا مالک ہوگا وہ اپنی دراخوست اسسٹنٹ کمشنر یا ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں خود جمع کروائے گا۔ دراخوست گزار کو اپنی زمین کی تفصیلات دینا ہوں گی۔ اس کی زمین کہاں پر ہے اور کتنا رقبہ ہے یہ تفصیل بتانا ہوگی۔
زمین کے مالک کے پاس اس جائیداد کا فرد ہونا لازمی ہے۔ اس کے جس نے زمین یا گھر پر قبضہ کیا ہوا ہے اس کی تفصیلات بھی دراخوست میں بتانا ہوں گی۔
’قبضہ کرنے والے شخص کو قید کے ساتھ جرمانے کی سزا بھی ہوگی‘قانون کے مطابق جس شخص نے زمین یا گھر پر غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے اس کو جرمانے کے ساتھ ساتھ سزا بھی ہوگی اور اگر کوئی فرد جھوٹی دراخوست دیتا ہے تو اس کو بھی جرمانہ اور سخت سزا سنائی جائےگی۔
شکایت ملنے کے فوراً بعد کمیٹی تحقیقات شروع کر دے گی اور فریقین کو نوٹس جاری کیے جائیں گے۔
پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا کمپیوٹرائزڈ نظام ریکارڈ کی تصدیق کو ایک دن میں ممکن بنا دے گا۔ سماعت کے دوران دونوں فریقین کے دلائل سنے جائیں گے اور وکلا کو صرف ایک دن میں تصدیق مکمل کرنی ہوگی۔
اگر قبضہ غیر قانونی ثابت ہوا تو فوری اسٹے آرڈر جاری کیا جائے گا اور 90 دنوں کے اندر حتمی فیصلہ سنایا جائےگا۔
’فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر زمین واگزار کرائی جائےگی‘فیصلے کے بعد زمین کی واگزاری کا عمل انتہائی سخت ہے۔ کمیٹی کا حکم ملتے ہی 24 گھنٹوں کے اندر زمین مالک کو واپس دلائی جائے گی اور اس کے لیے پولیس کی مدد کے ساتھ ساتھ پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی جیسی پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا ہے۔
مسئلہ حل کرنے والی کمیٹی کے فیصلے کے خلاف اپیل ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹریبونل سنے گا، جو ہر ضلع میں کم از کم ایک ہوگا اور اپیل کا فیصلہ بھی 90 دنوں میں حتمی طور پر کرے گا۔
اس قانون میں قبضہ مافیا کے خلاف سخت مجرمانہ سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ غیرقانونی قبضہ، دھوکہ یا جبر کے ذریعے جائیداد ہتھیانے پر 5 سے 10 سال قید اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ جبکہ سہولت کاروں کو ایک سے 3 سال قید اور 10 لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے تمام کارروائیوں کی ڈیجیٹل ریکارڈ کیپنگ کی جائے گی اور سماعتوں کو سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
متاثرین اس قانون سے فائدہ اٹھائیں گے، رانا انتظار ایڈووکیٹسینیئر وکیل لاہور ہائیکورٹ رانا انتظار حسین کے مطابق یہ آرڈیننس تمام پرانے قوانین کو اوور رائیڈ کرتا ہے اور سول اور کرمنل دونوں طریقوں سے جائیداد کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔
’خاص طور پر زرعی اور رہائشی جائیدادوں کے مالکان، جو اکثر قبضہ مافیا کا نشانہ بنتے ہیں، اس قانون سے براہ راست فائدہ اٹھائیں گے۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا کمپیوٹرائزڈ نظام، جو 2017 سے چل رہا ہے، قبضہ کی روک تھام اور تصدیق میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔‘
انہوں نے کہاکہ اگر کوئی شہری اپنی جائیداد کے تحفظ کے لیے شکایت درج کروانا چاہے تو فوری طور پر متعلقہ ڈپٹی کمشنر آفس یا پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سے رابطہ کر سکتا ہے۔ یہ اقدام پنجاب میں زمینی جرائم کے خاتمے اور فوری انصاف کی فراہمی کی ایک نئی مثال قائم کرے گا۔
اس آرڈیننس کو چیلنج کرنا مشکل ہوگا، ماہرینمعروف وکلا اور قانونی ماہرین کی رائے میں ضلعی ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیوں کو سول کورٹ کے اختیارات دینا قانونی طور پر مکمل طور پر جائز ہے کیونکہ پنجاب اسمبلی کو آئین کی پانچویں شیڈول کے تحت ایسی ایگزیکٹو اتھارٹیز قائم کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی
ماہرین نے بتایا کہ 90 روز میں لازمی فیصلہ کرنے ہدایات کی وجہ سے عدالتوں پر دباؤ آئےگا اور تاخیری حربے اختیار نہیں کیے جا سکیں گے۔ مجموعی طور پر اس آرڈیننس کو سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ میں چیلنج کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پنجاب پنجاب حکومت جعلسازی دھوکہ دہی زمینوں سے قبضے کا خاتمہ قبضہ مافیا مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز