سانحہ سوات کے بعد دریا کے قریب قائم ہوٹلوں اور تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
ترجمان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مطابق آپریشن کے دوران کسی کو بھی رعایت نہیں دی جائیگی، تجاوزات کے خلاف کارروائیوں کو جلد مکمل کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سانحہ سوات کے بعد ضلعی انتظامیہ نے دریائے سوات پر قائم غیر قانونی ہوٹلز اور تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن شروع کردیا۔ تفصیلات کے مطابق آپریشن کے دوران دریا کنارے قائم متعدد ہوٹلوں کو مسمار کردیا گیا، آپریشن کی نگرانی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر حامد خان کر رہے ہیں، آپریشن میں ریسکیو، محکمہ ایریگیشن، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسران حصہ لے رہے ہیں۔ کانجو ایوب برج سے آپریشن شروع کیا گیا جہاں سے فضا گٹ تک 49 مقامات پر تجاوزات ختم کی جائیں گی۔ ہوٹل مالکان اور عملے نے آپریشن کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کرکے انہیں روکنے کی بھی کوشش کی تاہم انتظامیہ نے حالات پر قابو پاکر دوبارہ آپریشن شروع کردیا۔ ترجمان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مطابق آپریشن کے دوران کسی کو بھی رعایت نہیں دی جائیگی، تجاوزات کے خلاف کارروائیوں کو جلد مکمل کیا جائے گا۔
ترجمان وزیراعلیٰ نے کہا کہ دریا کے کنارے غیر قانونی مائننگ مکمل طور پر بند کی جا رہی ہے، تمام ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی کی جائیگی، دریا کے اطراف بیریئرز کی تعمیر کا بھی آغاز کیا جائیگا۔ ترجمان نے کہا کہ دریائے سوات کے بعد تجاوزات کے خلاف آپریشن کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جائیگا، سیاحتی مقامات کے حسن کو بحال اور محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی واضح ہدایات ہیں کہ سیاحتی مقامات پر کسی بھی قسم کی تجاوزات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ واضح رہے کہ 27 جون کو دریائے سوات میں طغیانی کے باعث 17 سیاح ڈوب گئے تھے جن میں سے 4 افراد کو بچالیا گیا تھا اور 12 لاشیں اب تک نکالی جاچکی ہیں، ایک لاپتا سیاح کی تلاش تاحال جاری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
سانحہ سوات پر ڈپٹی کمشنر کے بجائے وزیراعلیٰ کے پی کو معطل کیا جائے، عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ : فائل فوٹووفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ سانحہ سوات پر ڈپٹی کمشنر کے بجائے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو معطل کیا جائے، علی امین گنڈاپور نے اپنا کیمپ آفس اڈیالا جیل کو بنایا ہوا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اپنے صوبے میں جانے کے بجائے ورک فرام اڈیالا کر رہے ہیں، سوات میں سیاحوں کی نہیں بلکہ تحریک انصاف کے نظام حکومت کی موت ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج انکوائری اجلاس میں ڈی سی کو سانحہ سوات پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ سوات میں سیاح زندگی بچانے کی دہائیاں دیتے رہے، کئی گھنٹوں بعد بھی کوئی سیاحوں کی مدد کو نہیں آیا، علی امین گنڈاپور اور کے پی حکومت بالکل ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوات میں جو افسوسناک واقعہ پیش آیا اس پر پوری قوم دکھی ہے، سوات کا یہ سیاحتی مقام ہے لیکن اس کی حالت بری کردی ہے، ڈی سی کو معطل کیا گیا، معطل تو وزیراعلیٰ کو ہونا چاہیے۔
دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 1 ہی خاندان کے 2 افراد کو مردان میں سپردِ خاک کر دیا گیا، 1 بچے کی تلاش جاری ہے جبکہ 3 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ کیا یہ جانیں چلی جائیں تب یہ فیصلے ہوتے ہیں؟ پہلے آپ کو کس نے روکا تھا؟ خیبر پختونخوا میں ورک فرام اڈیالہ چل رہا ہے، این ڈی ایم اے ہمیشہ الرٹ رہتی ہے، ڈی سی کو معطل کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ بیچارے بلکتے رہے، چیخ و پکار کرتے رہے، وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ خیمے دینا میرا کام نہیں ہے، آپ اتنا تو کر سکتے تھے کہ اپنا منہ بند رکھتے، بچے چیخ و پکار کرتے رہے کوئی ان کی مدد کو نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے پنجاب میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کردیا ہے، آپ اب کہہ رہے ہیں کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کریں گے، وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ میرا کام نہیں تو پی ڈی ایم اے کا بجٹ کیوں منظور کروایا، غریب عوام کا 50 کروڑ صوابدیدی فنڈ میں ڈالا ہے، ہمیں پتہ ہے کس کام میں آئے گا، یہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے سے ٹیکس لیتے ہیں، کہہ دیں کہ ہم نہیں لیں گے۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ جو پی ڈی ایم اے بنی ہے تو پھر اس کو بند کردیں، یہ 12 سال میں ریسکیو نظام نہیں بنا سکے۔