Express News:
2025-06-30@03:57:03 GMT

عوام ’’دوست‘‘ حکومتی اقدامات اور پیپلز پارٹی

اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت نے ہماری تجاویز مان لیں، اس لیے ہم نے بجٹ کو سپورٹ کیا۔

حکومت نے ایف بی آر اختیارات میں ترمیم اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام فنڈ میں اضافہ جو 20 فی صد تھا منظور ہونے کے بعد پیپلز پارٹی نے بجٹ منظور کرایا ہے اور پیپلز پارٹی کے کہنے پر وزیر اعظم میاں شہباز شریف ہر سال بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم پر اضافہ کرتے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے مستحقین کو بڑا فائدہ ہو رہا ہے۔ ہماری تجاویز کی منظوری کے بعد ہی پیپلز پارٹی نے نئے بجٹ کو پاس کرانے میں اپنا کردار ادا کیا جس سے حکومت کو مطلع کر دیا گیا تھا۔

نئے بجٹ پر پیپلز پارٹی کے کچھ تحفظات تھے جنھیں دور کرنے کے لیے بلاول بھٹو اور اسحاق ڈار نے اتفاق کیا ہے جس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنا یہ دوسرا بجٹ منظور کرایا اور حکومت نئے بجٹ پر 201 ممبران قومی اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہی جب کہ اپوزیشن کے 57 ممبران اسمبلی نے بجٹ کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

حکومت نے اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم اکثریت رائے سے مسترد کر دیں اور حکومت نے پیپلز پارٹی کی مشاورت سے اپنا بجٹ منظور کرا لیا۔ نئے بجٹ میں حکومت سولر پینلز کی درآمد پر 18 فی صد سیلز ٹیکس لگانا چاہتی تھی جس پر پیپلز پارٹی نے ٹیکس کی مخالفت کی تھی مگر بعد میں پیپلز پارٹی یہ ٹیکس ختم تو نہ کرا سکی اور حکومت صرف 8 فی صد ٹیکس کم کرنے پر راضی ہوئی اور حکومت نے سیلز ٹیکس دس فی صد کر دیا اور نان فائلرز کے لیے حکومت سخت پالیسی نافذ نہ کرا سکی جس پر ملک کی تاجر برادری اور پیپلز پارٹی کے تحفظات تھے جس کے بعد حکومت نے نان فائلرز کو 70 لاکھ روپے تک کی کاریں خریدنے کی اجازت دے دی اور رہائشی املاک کے مالکان کو 6.

5 فی صد ہولڈنگ ٹیکس سے بھی مستثنیٰ قرار دینا پڑا۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا میاں شہباز شریف کی قیادت میں یہ دوسرا بجٹ منظور ہوا جو پہلی بار وزیر خزانہ بننے والے غیر سیاسی شخصیت محمد اورنگزیب نے پیش کیا اور نان فائلرز کے خلاف حکومتی پالیسی بہت ہی سخت رہی اور ایف بی آر کی ریکوری کارکردگی بہتر بنانے کے بجائے نان فائلرز کے لیے جو پالیسی بنانا چاہی تھی اس میں اس بار بھی کامیاب نہ ہو سکی۔

کے پی کے مشیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں سال وفاق نے ایک کھرب سے کم ٹیکس جمع کیا جس کی وجہ سے ہمارے لیے 90 ارب کی کمی ہوئی ہے۔ عشروں سے یہی دیکھا جا رہا ہے کہ ایف بی آر اپنے اہداف کی وصولی میں کامیاب نہیں رہی مگر اعداد کے ہیر پھیر سے کامیابی ظاہر کی جاتی رہی ہے اور من پسند افسروں پر نوازشات تو جاری رہیں جنھوں نے اپنے مقررہ اہداف حاصل کیے ان کی کارکردگی کی تعریف تو اصولی طور ہونی چاہیے مگر جو افسران اپنے اہداف کے حصول میں ناکام رہے ہیں ان کے خلاف ایف بی آر کی جانب سے کارروائی کی نہیں جاتی جب کہ اہداف کے حصول میں ناکام رہنے والوں کی نااہلی پر ان کے خلاف کارروائی کی تشہیر ہونی چاہیے تاکہ دوسروں کو سبق حاصل ہو۔

ٹیکس نہ دینا بھی غلط ہے مگر نان فائلرز فائلر بن کر ٹیکس کیوں ادا نہیں کرتے ٹیکس چوری کرتے ہیں اور ایف بی آر کے شکنجے میں کیوں کتراتے ہیں،حکومت کو اس کی وجوہات جاننے پر سب سے پہلے توجہ دینی چاہیے تھی کہ چھوٹے بڑے تاجر اور صنعتکار ٹیکس کیوں اور پورا ادا نہیں کرتے۔ ٹیکس سے کیوں بچا جاتا ہے یا ٹیکس کم کیوں مل رہا ہے اس کی وجوہات چھپی ہوئی نہیں حکومت کو بھی حقائق کا علم ضرور ہوگا اگر نہیں ہے تو وہ متعلقہ افراد سے مل کر معلومات لے کر ٹیکس وصولی کا آسان راستہ نکال سکتی ہے۔

پیپلز پارٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے نئے بجٹ کی منظوری کے لیے دباؤ ڈال کر حکومت سے اس بار بھی 20 فی صد رقم بڑھوا لی ہے جس کا اسے مزید سیاسی فائدہ ہوگا اور بعض علاقوں میں اس کا ووٹ بینک بھی بڑھے گا مگر پیپلز پارٹی سولر پینلز پر سیلز ٹیکس حکومت سے مکمل ختم نہ کرا سکی کیونکہ اس کا اسے سیاسی فائدہ نہیں ہونا تھا اگر پی پی عوام کا اجتماعی مفاد پیش نظر رکھتی تو یہ ٹیکس مکمل طور پر ختم کرا سکتی تھی ۔

موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی آڑ لے کر عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے بجائے سہولیات ختم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے کیونکہ حکومتی عہدیداروں کو سولر پینلز کی ضرورت نہیں ، سولر پینلز کی ضرورت ان لوگوں کو ہے جو لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگت رہے ہیں اور بجلی کے بھاری بل مجبوراً ادا کر رہے ہیں اور سولر پینلز لگوا کر اپنا یہ مسئلہ حل کرانے کی کوشش کر رہے ہیں تو حکومت نے سولر پینلز پر سیلز ٹیکس لگا کر یہ سہولت مہنگی کرا دی جب کہ حکومت پر اعتماد کرکے جن لوگوں نے لاکھوں روپے سے سولر پینلز لگا کر اپنی بجلی کی ضرورت پوری کی تھی اور اپنی فاضل بجلی حکومت کو فروخت کرکے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرانے کی کوشش کی تھی ان کی کوشش کو سراہنے کے بجائے حکومت نے ان سے خریداری کا نرخ کم کر دیا جب کہ حکومت خود بجلی کے من مانے نرخ وصول کر رہی ہے۔

بجٹ منظوری میں ایم کیو ایم کہاں غائب رہی وہ تو سالوں سے غیر قانونی طور پر نافذ کوٹہ سسٹم بھی ختم نہ کرا سکی۔ پیپلز پارٹی اگر چاہے تو وہ مزید ٹیکس ختم کرا سکتی تھی جس پر بلاول بھٹو کا اسحاق ڈار سے اتفاق بھی ہوا ہے اس لیے پیپلز پارٹی کو حکومت کے مزید عوام دشمن اقدامات ختم کرانے چاہئیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی نے پیپلز پارٹی کے سولر پینلز نان فائلرز نہ کرا سکی سیلز ٹیکس اور حکومت ایف بی آر حکومت نے حکومت کو کہ حکومت رہے ہیں کے لیے کے بعد

پڑھیں:

مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کا حق تھا مگر ان نشستوں کی بندر بانٹ کی گئی، حافظ نعیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر، حافظ نعیم الرحمان نے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کے عدالتی فیصلے کو عدلیہ کی سیاہ تاریخ میں ایک اور افسوسناک باب قرار دیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی، جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی نشستیں چھین لی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں ایک نشست پر کامیاب قرار دیا گیا تھا، لیکن انہوں نے وہ نشست احتجاجاً واپس کر دی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ خود چند ووٹوں سے ہارے، لیکن کراچی میں جعلی طریقے سے ایک میئر کو مسلط کیا گیا۔ عام انتخابات میں بھی جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی نشستیں انہیں نہیں دی گئیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ کراچی میں جماعت اسلامی کا حق چھین کر ایک من پسند میئر کو بٹھایا گیا۔ پہلے سمجھا جاتا تھا کہ پی ٹی آئی کے 32 یوسی چیئرمین نے دباؤ کے باعث ووٹ نہیں دیا، لیکن اب وہ خود کہہ رہے ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کو پسند کرتے ہیں اور عدم اعتماد کی تحریک کا ساتھ نہیں دیں گے۔

حافظ نعیم نے سوال اٹھایا کہ تحریک انصاف نے ان ارکان کے خلاف کیا کارروائی کی جو پیپلز پارٹی کے ساتھ جا ملے؟

مخصوص نشستوں سے متعلق عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ شرمناک فیصلہ تحریک انصاف کے حق پر ڈاکا ہے اور اس کے نتیجے میں مخصوص نشستوں کی بندربانٹ کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکس کا 60 فیصدصوبوں کو دیتے ہیں‘ اس لیے ڈیموں پر زیادہ رقم نہیں لگا پارہے‘ احسن اقبال
  • مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کا حق تھا مگر ان نشستوں کی بندر بانٹ کی گئی، حافظ نعیم
  • پیپلز پارٹی کا وفاقی حکومت میں شمولیت کا امکان، اعلیٰ عہدیداروں میں رابطے
  • کراچی؛ کرنٹ لگنے سے پیپلز پارٹی رہنما جاوید ناگوری کے بھائی انتقال کر گئے
  • پیپلز پارٹی کا وفاقی حکومت میں شمولیت کا امکان،اعلی عہدیداروں میں رابطے
  • حکومت میں شمولیت کی پیشکش ہوتی رہتی ہے، فیصلے سی ای سی میں ہوتے ہیں: سیکریٹری جنرل پی پی
  • پی پی کی وفاق و پنجاب حکومت میں شمولیت پر پارٹی قیادت کی سطح پر ن لیگ سے بات چیت
  •  عوام دوست بجٹ بنانے کیلئے معاشی ٹیم نے شب و روز محنت کی:وزیراعظم  
  • پیپلز پارٹی کی تضاد پر مبنی سیاست