سرینگر میں 32 مقامات پر بھارتی پولیس کے چھاپے
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
ذرائع کے مطابق یہ چھاپے انسانی حقوق کے کارکنوں اور آزادی پسندوں کے گھروں پر مارے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے ضلع سرینگر میں 32 مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔ ذرائع کے مطابق یہ چھاپے انسانی حقوق کے کارکنوں اور آزادی پسندوں کے گھروں پر مارے گئے۔ بھارتی پولیس نے دعوی کیا کہ یہ چھاپے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے” کے تحت درج کیسز کی تحقیقات کے سلسلے میں مارے گئے۔ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران 200 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ چھاپوں کے دوران خواتین اور بچوں کو ہراساں کیا گیا اور متعدد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پہلگام میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد اس طرح کے چھاپوں میں اضافہ ہوا ہے اور علاقے میں بڑے پیمانے پر بے گناہ لوگوں کو گرفتار اور گھروں کو مسمار کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کینیڈین نوجوانوں نے بھارتی جوڑے کو دھمکیوں اور توہین کا نشانہ کیوں بنایا؟
کینیڈا کے شہر پیٹربرگ میں واقع ایک مال کی پارکنگ میں بھارتی جوڑے کو چند نوجوانوں نے نسل پرستانہ الفاظ سے ہراساں کیا اور موت کی دھمکیاں دیں۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں 3 نوجوان پک اپ ٹرک میں بیٹھے ہوئے بھارتی جوڑے کی گاڑی کو روک کر گستاخانہ زبان استعمال کرتے اور نسل پرستانہ الزامات لگاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ جوڑے نے اپنی گاڑی کو پہنچنے والے نقصان پر ان نوجوانوں سے سوال کیا تو انہوں نے جواب میں ناپسندیدہ اور توہین آمیز جملے کہے جیسے ’بڑا ناک‘ اور ’تم گندے تارکین وطن ہو۔‘
نوجوانوں میں سے ایک نے تو کھلے عام کہا کہ کیا تم چاہتے ہو میں گاڑی سے نیچے آکر تمہیں مار ڈالوں؟ ایک اور کلپ میں ایک نوجوان نے مذاقاً کہا، “ارے بڑا ناک، کیا تمہیں چھوا؟ میں نے تمہیں چھوا؟ ہاں یا نہیں؟ جواب دو، تم گندے بھارتی ہو۔
مزید پڑھیں: بچی سے زیادتی کا الزام، بھارتی کرکٹر پر بڑی پابندی لگ گئی
پولیس کی تحقیقات کے بعد 18 سالہ نوجوان کو گرفتار کیا گیا ہے جس پر موت یا جسمانی نقصان کی دھمکی دینے کا الزام ہے۔ ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے اور اس کا کیس 16 ستمبر کو عدالت میں ہوگا۔
اگرچہ کینیڈین قانون میں اس قسم کے واقعے کے لیے مخصوص نفرت انگیز جرائم کا چارج موجود نہیں، مگر پولیس کا کہنا ہے کہ اس کیس میں نفرت انگیزی کا عنصر موجود ہے جسے عدالت میں زیر بحث لایا جائے گا۔
پیٹربرگ پولیس چیف اسٹیوارت بیٹس نے کہا ہے کہ یہ رویہ ہماری کمیونٹی میں ناقابل قبول ہے، اور ہم عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ نفرت انگیز واقعات کی اطلاع فوری پولیس کو دیں تاکہ بروقت کارروائی ممکن ہو سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی جوڑے پیٹربرگ کینیڈا کینیڈین نوجوان