بکریاں کھیت میں چھوڑنے سے منع کرنے پر کلہاڑیوں سے شہری کا قتل
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
ڈیرہ غازی خان میں بااثر افراد کے ظلم کی ایک اور سیاہ داستان سامنے آئی ہے، جس میں بکریاں کھیت میں چھوڑنے سے منع کرنے پر ظالموں نے کلہاڑیوں کے وار سے شہری کو قتل کردیا۔پولیس کے مطابق تونسہ شریف کے علاقے بستی سوکڑ میں معمولی تنازع نے خونی شکل اختیار کر لی، جب بااثر افراد نے ایک شہری کو صرف اس بات پر قتل کر دیا کہ اس نے اپنے کھیت میں بکریاں چھوڑنے سے منع کیا تھا۔مقتول کی شناخت عبداللطیف کے نام سے ہوئی، جسے کلہاڑیوں کے وار کر کے بے دردی سے قتل کردیا گیا۔پولیس کا مزید کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی لاش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے تونسہ اسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں قانونی کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔
مقتول کے بھائی عبدالعزیز نے بتایا کہ اس کے بھائی کو بااثر افراد نے دانستہ طور پر قتل کیا اور یہ واقعہ کھیت میں بکریاں چھوڑنے سے منع کرنے پر پیش آیا۔ ان کے ساتھ ظلم ہوا ہے، اعلیٰ حکام ہمارے ساتھ انصاف کریں۔ انہوں نے کہا کہ صرف اپنی زمین اور فصل کو بچانے کی بات کرنا ان کے بھائی کی جان لے گیا۔پولیس ترجمان کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور جلد ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے گا اور ملزمان کو کسی صورت میں رعایت نہیں دی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چھوڑنے سے منع کھیت میں
پڑھیں:
کراچی میں 13 کروڑ کی ڈکیتی میں ٹک ٹاکر بہن بھائی ملوث نکلے، حیران کن انکشافات
کراچی:شہر قائد کے علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 میں گاڑیوں کے شو روم کے مالک کے گھر ڈکیتی کی بڑی واردات کی تفتیش میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ گرفتار ملزمان معروف ٹک ٹاکر بہن بھائی نکلے۔
پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان نے جعلی ایف آئی اے اہلکار بن کر 13 کروڑ روپے، قیمتی موبائل فونز، گھڑیاں، پرفیوم اور دیگر اشیاء لوٹی تھیں۔
ایس ایچ او فیروزآباد انعام جونیجو کے مطابق واردات 25 اور 26 جون کی درمیانی شب ساڑھے تین بجے ہوئی، جب متاثرہ شہری محمد سالک خالد بن ولید روڈ سے اپنے گھر پہنچا اور گاڑی پارک کر رہا تھا کہ اسی دوران ایک سیاہ رنگ کی گاڑی آ کر رکی۔
انہوں نے بتایا کہ گاڑی میں سوار دو مسلح مرد اور تین برقعہ پوش خواتین نے اسے یرغمال بنا کر گھر میں داخل ہونے پر مجبور کیا۔ مدعی نے پولیس کو بتایا کہ ایک ملزم ایف آئی اے سے مشابہہ وردی پہنے ہوئے تھا، جس پر ایف آئی اے کا مونوگرام بھی چسپاں تھا۔
ملزمان گھر کے اندر داخل ہو کر اسلحے کے زور پر نقد 13 کروڑ روپے، آئی فون، گوگل پکسل سمیت 9 موبائل فون، 20 قیمتی گھڑیاں، ایک اسمارٹ واچ، 25 پرفیوم، 2 لیپ ٹاپ اور دیگر قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔
پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی اور ملزمان کی شناخت کرکے کارروائی کرتے ہوئے 3 افراد کو گرفتار کرلیا، جن میں دو خواتین یسرا، نمرا اور ان کا بھائی شہریار شامل ہیں جبکہ ایک اور شریک ملزم شہروز کی تلاش جاری ہے۔
تفتیشی زرائع کے مطابق ٹک ٹاکر یسرا زیب مختلف پاکستانی برانڈز کیلئے ماڈلنگ بھی کرتی رہی ہے جبکہ سماجی رابطے کی ایپلیکیشن پر بھی خاتون ملزمہ مشہور اور معروف ٹک ٹاکر کے طور پر پہنچانی جاتی ہے۔
ملزمہ کے سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس میں ملک اور غیر ملکی آرٹسٹوں کے ساتھ تصاویر موجود ہیں۔ ملزمہ یسرا زیب کے ڈکیت گروہ کی دیگر وارداتوں کے حوالے سے بھی تفتیش کی جارہی ہے۔
واضح رہے واقعے کا مقدمہ الزام نمبر 678/25 متاثرہ تاجر کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ فیروز آباد میں درج ہے۔ ایس پی جمشید ڈویژن کے مطابق ملزمان نے واردات کے دوران ایف آئی اے کی جعلی وردیاں استعمال کیں، تاکہ شہری کو دھوکا دے سکیں۔ گرفتار ملزمان سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک ویڈیوز بھی بناتے تھے، جن کی بنیاد پر ان کی شناخت ممکن ہوئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان سے لوٹی گئی رقم اور دیگر اشیاء کی برآمدگی اور مزید تفتیش جاری ہے، جبکہ واردات میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔۔