افغان اپنے وطن واپس لوٹے تو پاکستانی شہریوں کے لیے ملازمت کے مواقع کھلیں گے : خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت مانے یا نہ مانے، عالمی برادری پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ،پاکستان کے اس وقت امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن ماضی کے برعکس یہ تعلقات مشترکہ فوجی مصروفیات پر مبنی نہیں، افغان شہری پاکستان میں غیر قانونی کاروبار اور زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں، افغان اپنے وطن واپس لوٹے تو پاکستانی شہریوں کے لیے ملازمت کے مواقع کھلیں گے ۔ ایک انٹرویو میں وزیر دفاع نے کہا جس نہر میں وہ اکثر تیراکی کرتے ہیں، وہاں کناروں کے ساتھ ڈمپر کھڑے ہیں، جو افغان باشندوں کی ملکیت ہیں جو عارضی پناہ گاہوں میں رہتے ہیں لیکن انہوں نے آبپاشی کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ یہ افغان ڈمپر مالکان شاید محکمہ آبپاشی کو رشوت دیتے ہیں، پاکستان میں جتنے ناجائز کاروبار ہیں سب افغان کرتے ہیں، ہماری تمام نہروں کے کنارے افغان شہریوں نے تجاوزات کر رکھی ہیں۔وزیر دفاع نے دعوی کیا کہ تقریبا 6 سے 7 ملین غیر دستاویزی افراد پاکستان میں ہیں، اور تجویز دی کہ اگر افغان اپنے وطن واپس لوٹے تو پاکستانی شہریوں کے لیے ملازمت کے مواقع کھلیں گے۔خارجہ تعلقات کے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اس وقت امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن ماضی کے برعکس یہ تعلقات مشترکہ فوجی مصروفیات پر مبنی نہیں ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں ہم اپنے مقاصد کے لیے علما اور نام نہاد مجاہدین کو استعمال کرتے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت مانے یا نہ مانے، عالمی برادری پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہے، بین الاقوامی اداروں نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔اسرائیل اور بھارت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکا اور یورپ کی پشت پناہی کی وجہ سے اسرائیل بے دریغ کام کر رہا ہے، اگر بھارت بھی ایسا ہی کررہا ہے تو اس کے پیچھے کون ہے؟۔وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن تنازعات کا حل ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اندرونی مسائل حل ہو جائیں تو پاکستان نمایاں طور پر ترقی کر سکتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف سے متعلق گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سمجھ رہی تھی قانون کی پروا نہیں، شخصیت پرستی کام آئے گی، جیل کاٹنا مشکل ہے لیکن اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان کے تو پاکستان وزیر دفاع انہوں نے نے کہا کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ملک کی ساٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو پاکستان کا روشن مستقبل ہیں، میر سرفراز بگٹی
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ملک کی ساٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو پاکستان کا روشن مستقبل ہیں ،حکومت بلوچستان میں پہلی یوتھ پالیسی تشکیل دی گئی ہے اور اسے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں شامل کر دیا گیا ہے تاکہ نوجوانوں کی ترقی اور انہیں آگے بڑھنے کے بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ عالمی یوم نوجوانان کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ موجودہ دور میں نوجوانوں کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے یہ زمانہ درست اور غلط سچ اور جھوٹ، معلومات اور گمراہ کن بیانیے کی پہچان کا دور ہے ،ایسے حالات میں نوجوانوں پر تحقیق کرنے اور سچائی کو سامنے لانے کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ نوجوان معاشرتی امور خصوصاً سوشل میڈیا سے متعلق معاملات میں تحقیق کر کے سچ کی ترویج کریں اور فروغ دیں کیونکہ یہ ہمارا دینی، اخلاقی، قبائلی اور معاشرتی فریضہ ہے انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے نوجوانوں سے وعدہ کیا تھا کہ کوئی نوکری فروخت نہیں ہونے دوں گا اور آج بھی اس وعدے پر قائم ہوں محکمہ تعلیم میں میرٹ فارمولہ تشکیل دے کر شفاف بھرتیاں کی گئی ہیں، اسی طرح بلوچستان میں پہلی بار یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا گیا ہے ۔
انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اس پروگرام کا حصہ بن کر اپنے اور اپنے خاندان کی خوشحالی کے ساتھ ساتھ ملک میں زرِمبادلہ کے حصول کے لیے کردار ادا کریں۔ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ حکومت طلبہ کو انٹرن شپ اور نوجوانوں کو آسان اقساط پر قرضے فراہم کر رہی ہے بلا سود قرضہ پروگرام میں جنوبی سرحدی علاقوں کے نوجوانوں کو ترجیح دی جا رہی ہے تاکہ انہیں غیر قانونی سمگلنگ سے نکال کر باعزت روزگار کی طرف مائل کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان مختلف شعبوں میں بزنس پلان لے کر آئیں حکومت اخوت اور بی آر ایس پی کے ساتھ مل کر انہیں تجارتی وسائل فراہم کرے گی، ہم نوجوانوں کو فیصلہ سازی اور معاشی طور پر مستحکم بنا کر اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ مایوسی کفر ہے اس لیے نوجوانوں کو کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے، بیڈ گورننس کی وجہ سے نوجوانوں اور ریاست کے درمیان جو خلیج پیدا ہوئی ہے اسے بات چیت اور ڈائیلاگ کے ذریعے ختم کرنے کی ضرورت ہے،بلوچ نوجوانوں کو سوچنا ہو گا کہ انہیں ایک لاحاصل جنگ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، پاکستان ایک منظم اور باوقار فوج کا حامل ملک ہے اور ایسی فوج کے ہوتے ہوئے پاکستان کبھی نہیں ٹوٹ سکتا ۔انہوں نے کہا کہ اس جنگ کا نتیجہ صرف خونریزی کے سوا کچھ نہیں ، بلوچستان پسماندہ ضرور ہے مگر اس پسماندگی کے خاتمے کے دیگر طریقے ہیں، دنیا کے مختلف حصوں میں غیر متوازن ترقی کے مسائل موجود ہیں بہتر گورننس میرٹ کے فروغ اور شفافیت کے ذریعے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں اور صوبائی حکومت اس سمت میں عملی اقدامات کر رہی ہے، پی ایس ڈی پی کو نوجوانوں کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ نوکریوں کی تخلیق سے متعلق ہے تاہم یہ واضح ہے کہ حکومت سرکاری شعبوں میں نوکریاں تخلیق کرنے کی مشینری نہیں بلکہ روزگار کے حصول کے مواقعوں اور درست سمت میں رہنمائی فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے تاکہ نوجوانوں کو باعزت روزگار حاصل ہو سکے ۔میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے صوبے، والدین، عزیز و اقارب اور حکومت کا قیمتی سرمایہ ہیں، آپ نے خود کو ان چیلنجز کے لیے تیار کرنا ہے جو جدید دور میں آپ کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستِ پاکستان سے محبت ایمان کا جز ہےنوجوان آگے بڑھیں اور حکومتی اقدامات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے معاشی استحکام اور ملک کی ترقی کے لیے سرگرم کردار ادا کریں۔