میڈیکل تعلیم میں انقلاب: پاکستان میں پی ایم اینڈ ڈی سی CPD سسٹم نافذ کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے امریکی ادارے اکریڈیٹیشن کونسل فار کنٹینیونگ میڈیکل ایجوکیشن (اے سی سی ایم ای) کے تعاون سے ایک نیا کنٹینیونگ پروفیشنل ڈیولپمنٹ (سی پی ڈی) ریگولیٹری سسٹم تیار کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
یہ عمل ناصرف عالمی معیار کے مطابق ہوگا بلکہ بین الاقوامی سطح پر قابل قبول بھی ہوگا۔
اس اہم اقدام کے تحت اے سی سی ایم ای کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اسلام آباد میں پی ایم اینڈ ڈی سی کے مرکزی دفتر پہنچا اور سی پی ڈی نظام کے حوالے سے تفصیلی اور اسٹریٹجک بات چیت کی۔
اس دوران ڈھائی روزہ حکمتِ عملی کی نشستیں ہوئیں جن کا واحد مقصد پاکستان میں سی پی ڈی کا ایک مؤثر ریگولیٹری فریم ورک تشکیل دینا تھا۔ ملک کے ممتاز اداروں کے نمائندگان نے ان سیشنز میں شرکت کی۔ شرکاء نے صحت کے شعبے میں جاری عالمی رحجانات اور سی پی ڈی کے ارتقائی مراحل پر بھرپور گفتگو کی۔ یہ سیشن ایک انتہائی مربوط، تعلیمی تجربہ تھا، جس کا مقصد ایک ایسا سی پی ڈی نظام ترتیب دینا تھا جو مستقبل کے تقاضوں اور عالمی معیار سے ہم آہنگ ہو۔
ان سیشنز کی قیادت پی ایم اینڈ ڈی سی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج، اے سی سی ایم ای کے صدر اور سی ای او ڈاکٹر گراہم میک موہن، اے سی سی ایم ای کے نائب صدر برائے ایکریڈیشن ڈاکٹر دیون ریچیٹی اور بین الاقوامی کنسلٹنٹ برائے اشتراک و شناخت نے کی۔
ماہرین نے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی قیمتی آرا پیش کی۔ اے سی سی ایم ای ایک شکاگو میں قائم غیر منافع بخش تنظیم ہے جو امریکا اور دنیا بھر میں کنٹینیونگ میڈیکل ایجوکیشن فراہم کرنے والے اداروں کو ایکریڈیٹ کرتی ہے۔
اے سی سی ایم ای اور پی ایم ڈی سی کی قیادت نے وفاقی وزیر برائے قومی صحت، ضوابط و رابطہ سید مصطفیٰ کمال اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیرِ صحت نے اے سی سی ایم ای کے وفد سے ملاقات میں پاکستان کی صحت کے شعبے کی بہتری کے لیے مکمل تعاون کا اظہار کیا۔
پی ایم ڈی سی مقامی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر عالمی بہترین طریقوں کو ملک میں نافذ کرنے کے لیے مستقل کوششیں کر رہا ہے۔
وزیر صحت کے وژن کے مطابق ان سیشنز میں ایسے اسٹریٹجک اقدامات پر توجہ دی گئی جو ملک بھر میں صحت کی خدمات کو مزید مؤثر بنا سکیں۔
ایک بیان میں پی ایم ڈی سی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے کہا کہ کونسل ملک بھر میں ایک مربوط سی پی ڈی نظام نافذ کرے گی، جو پیشہ ورانہ مہارت، بین الاقوامی ہم آہنگی اور ہیلتھ کیئر ایجوکیشن میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے سے نا صرف مریضوں کے نتائج میں بہتری آئے گی بلکہ عوام کا اعتماد بھی صحت کے نظام پر مزید مستحکم ہوگا ساتھ ہی یہ پاکستان کے میڈیکل تعلیم کو عالمی معیار کے ساتھ ہم آہنگ کرے گا اور پاکستانی ہیلتھ پروفیشنلز کی عالمی سطح پر پہچان، نقل و حرکت اور ملازمت کے مواقع کو نمایاں طور پر بہتر بنائے گا۔
پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے یہ بھی کہا کہ پی ایم ڈی سی اس انقلابی تبدیلی کی قیادت پر فخر محسوس کرتا ہے، جو اے سی سی ایم ای اور دیگر معزز قومی و بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے ممکن ہو رہی ہے، ہم ملک بھر میں مسلسل سیکھنے، جوابدہی اور ہیلتھ کیئر کی فراہمی میں بہترین معیار کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اے سی سی ایم ای بین الاقوامی پی ایم ڈی سی سی پی ڈی اینڈ ڈی صحت کے
پڑھیں:
بلغاریہ کی سفیر کا کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)جمہوریہ بلغاریہ کی سفیر ارینا گانچیوا نے کہا ہے کہ بلغاریہ اور پاکستان رواں سال اپنے سفارتی تعلقات کی 60 ویں سالگرہ منا رہے ہیں یہ دونوں ملکوں کے لیے آگے بڑھنے اور بالخصوص معیشت اور تجارت کے شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کا بہترین وقت ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان پہلے ہی حکومت سے حکومت کی سطح پر باضابطہ دوطرفہ میکنزم موجود ہے جو مشترکہ بین الحکومتی کمیشن برائے اقتصادی تعاون کی صورت میں قائم ہے۔یہ کمیشن 2015 میں قائم ہوا جس کا پہلا اجلاس صوفیہ میں اور دوسرا اجلاس 2019 میں اسلام آباد میں ہوا جبکہ تیسرا اجلاس آئندہ سال بلغاریہ میں منعقد ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کمیشن کے آئندہ اجلاس میں پاکستانی تاجر حکومتی عہدیداروں کے ساتھ بھرپور شرکت کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں صدر کے سی سی آئی محمد ریحان حنیف، سینئر نائب صدر محمد رضا، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائڑن سب کمیٹی احسن ارشد شیخ، سابق صدر مجید عزیز، سابق نائب صدور حارث اگر، تنویر باری اور ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین بھی شریک تھے۔سفیر نے بین الحکومتی کمیشن کے تیسرے اجلاس کے موقع پر بزنس ٹو بزنس فورم کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلغاریہ کے کاروباری اداروں کے ساتھ براہ راست رابطوں سے باہمی اقتصادی مفاد کے مخصوص شعبوںکو تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔دونوں جانب سے شیڈول کو حتمی شکل دینے اور پاکستانی کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرنے کے بعد مزید تفصیلات شیئر کی جائیں گی تاکہ وہ پہلے سے اپنی شرکت کی منصوبہ بندی کرسکیں۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بلغاریہ دوطرفہ تجارت و اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر رائے کے تبادلے کو اہمیت دیتا ہے۔ یہ ہمارے کام کا بنیادی حصہ ہے اور اسی لیے ہم کراچی چیمبر کے ساتھ روابط کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ گزشتہ 4 سالوں سے پاکستان میں تعینات بلغاریہ کی سفیر نے مزیدکہا کہ انہوں نے ہمیشہ تاجر برادری کے ساتھ براہ راست بات چیت کو اہم سمجھا ہے بالخصوص کراچی جو پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور ایک اہم بندرگاہ اور تجارتی مرکز ہے۔ ہمیں آپ کے شہر اور تاجر برادری کے ساتھ یہ روابط قائم رکھنے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بلغاریہ کو پاکستان میں یورپی یونین کے رکن ممالک میں اتنی زیادہ پہچان حاصل نہیں ہے جس کی وجہ سے اس طرح کی سرگرمیاں اہم ہیں۔میں آپ کو مزید معلومات فراہم کرنے اور بلغاریہ کے ساتھ تجارت وکاروباری مواقع تلاش کرنے کی ترغیب دینے کے لیے یہاں آئی ہوں۔انہوں نے اپنے ملک کا تعارف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 6.4 ملین کی آبادی رکھنے والا بلغاریہ رقبے کے لحاظ سے چھوٹا ہے لیکن اسٹریٹجک حیثیت کا حامل ہے جو یورپی یونین کا رکن ہے اور یورپ، ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان پْل کا کردار ادا کرتا ہے۔بلغاریہ کی سرحد ترکی سے ملتی ہے جو پاکستان کا ترجیحی شراکت دار ہے۔پاکستانی تاجر اکثر ترکی کا سفر کرتے ہیں۔ بلغاریہ بالکل قریب ہے۔ استنبول سے صوفیہ تک صرف ایک گھنٹہ پچاس منٹ کی پرواز ہے اور دونوں شہروں کے درمیان بذریعہ سڑک بھی سفر کیا جا سکتا ہے۔بلغاریہ یورپی آٹوموبائلز میں استعمال ہونے والے90 فیصد پرزے تیار کرتا ہے اور زراعت، انجینئرنگ، دواسازی، قابلِ تجدید توانائی اور مختلف صنعتوں میں دیرینہ مہارت رکھتا ہے۔ قبل ازیں کراچی چیمبر ک صدر ریحان حنیف نے بلغاریہ کے سفیر کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دورہ پاکستان اور بلغاریہ کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بلغاریہ طویل عرصے سے دوستانہ تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جو باہمی احترام، مشترکہ امنگوں اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش پر مبنی ہیں۔ جغرافیائی فاصلے کے باوجود دونوں ملکوں میں دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری، ثقافتی تبادلے اور عوامی روابط بڑھانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔