مغربی رہنما سرد جنگ کے دور کی “زیرو سم” سوچ میں جکڑے ہوئے ہیں، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز

بیجنگ :گزشتہ G7 سربراہی اجلاس میں یورپی کمیشن کی صدر نے “چین شاک تھیوری” کو زور و شور سے پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ “جب ہم شراکت دار ممالک کے درمیان ٹیرف مسائل پر توجہ مرکوز کرتے ہیں تو ہماری توجہ اصل چیلنج سے ہٹ جاتی ہے جو ہم سب کے لیے خطرہ ہے – اور وہ ہے چین”۔ ان کا تجویز کردہ حل یہ ہے کہ G7 معیشتیں عالمی GDP کا 45 فیصد اور دانشورانہ ملکیت کی آمدنی کا 80 فیصد سے زائد حصہ رکھتی ہیں – اگر یہ ممالک متحد ہو کر چین کے خلاف کھڑے ہوں تو یہ ان کے لیے میدان مارنے کا موقع ہوگا۔افسوس! امریکہ کی طرف سے مسلسل ذلت آمیز سلوک کے باوجود یورپی یونین نے خود احتسابی کی بجائے دوسروں پر بدنصیبی کا سبب بننے کی احمقانہ اور بری کوششیں کی۔ ہم ایسی یورپی یونین کی بدقسمتی پر ماتم ہی کر سکتے ہیں اور اس کی بزدلی اور حماقت پر غصہ ۔ بندر کی طرح تاج پہن کر خود کو بادشاہ سمجھنے کا یورپی یونین کا یہ تماشہ انتہائی شرمناک ہے۔یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب یورپی یونین نے ٹرمپ کو چین کے خلاف اتحاد کی تجویز پیش کی۔ گزشتہ مہینوں میں یورپی تجارتی کمشنر چین کے خلاف مشترکہ موقف تلاش کرنےکے لئے متعدد بار امریکہ گئے ۔افسوس کی بات ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے مکمل تجارتی جنگ کے اعلان کے بعد، جبکہ یورپ کو سٹیل اور آٹوموبائل ٹیرفس اور معطلی کی میعاد ختم ہونے کا سامنا ہے، یورپی یونین نے پھر بھی ذلت آمیز انداز میں ٹرمپ کو قائل کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ”آپ درست کہہ رہے ہیں،

مسئلہ موجود ہے مگر وہ ہم نہیں بلکہ چین ہیں۔ ہم سب شکار ہیں، ہمیں مل کر چین کو نشانہ بنانا چاہیے”۔G7 اجلاس میں پیش کردہ “چین شاک تھیوری” درحقیقت بعض مغربی سیاستدانوں کی تنگ نظری کی آئینہ دار ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر کے بیانات نہ صرف عالمی معاشی حقائق کا سنگین غلط اندازہ ہیں بلکہ تاریخی ارتقاء کے اصولوں سے بھی متصادم ہیں۔ اکیسویں صدی میں جب دنیا باہم گہرے طور پر جڑ چکی ہے، بعض مغربی رہنما اب بھی سرد جنگ کے دور کی “زیرو سم” سوچ میں جکڑے ہوئے ہیں۔ G7 ممالک کے عالمی GDP اور IP رائلٹیز میں حصے کو “گروپ بندی” کی تعمیر کے لیے استعمال کرنا ناصرف فرسودہ سوچ ہے بلکہ انتہائی خطرناک بھی ۔ یہ نہ صرف معاشی عالمگیریت کے رجحان کے خلاف ہے بلکہ دنیا بھر کے عوام کی ترقی کی خواہشات کو بھی نظرانداز کرتی ہے۔تاریخ بہترین استاد ہے۔دریافت کے زمانے میں عالمی تجارت کے آغاز سے لے کر صنعتی انقلاب کے نتیجے میں بین الاقوامی تقسیم کاری کے قیام تک ؛ برٹن ووڈز سسٹم سے لے کر چین کے کھلے پن اور عالمی معیشت میں انضمام تک ، انسانی معاشی ترقی کی تاریخ درحقیقت رکاوٹوں کو توڑنے اور تعاون کو گہرا کرنے کی داستان ہے۔

موجودہ عالمی معاشی نظام میں بنیادی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، مغربی مرکزیت پر مبنی پرانا نظام اپنی افادیت کھو چکا ہے۔ IMF کے اعداد و شمار کے مطابق خریداری کی طاقت کے تناسب کے حساب سے ابھرتی ہوئی معیشتیں عالمی GDP کا 58.

3 فیصد حصہ رکھتی ہیں جو ترقی یافتہ ممالک سے زیادہ ہے۔ اس رجحان کے باوجود یورپی یونین نہ صرف نئے عالمی توازن میں اپنی جگہ بنانے میں ناکام ہے بلکہ امریکہ کی تابع دار بن کر اپنے مسائل کا ذمہ دار چین کو ٹھہرا رہی ہے۔ یہ رویہ نہ تو یورپی یونین کے ساختی مسائل (جیسے صنعتی مسابقت اور اختراعی صلاحیتوں کی کمی) کو حل کر سکے گا، نہ ہی گلوبل ساوتھ ممالک کے اجتماعی عروج کو روک پائے گا۔ یورپی یونین کے مسائل کی جڑ اس کی اپنی صنعتی ترقی میں تاخیر ہے، نہ کہ فرضی “چین شاک” نظریہ ۔ داخلی مسائل کو بیرونی خطرے کے طور پر پیش کرنے کی یہ سوچ یورپی یونین کو اسٹریٹجک خودمختاری کے راستے سے بھٹکا دے گی۔انسانی ترقی کبھی بھی اجارہ داری اور دباؤ کے ذریعے حاصل نہیں ہوئی۔قدیم شاہراہ ریشم پر اونٹوں کی گھنٹیوں سے لے کر ڈیجیٹل دور کے بٹس (bits) تک ، تہذیبیں تبادلے سے ہی رنگین ہوتی ہیں اور معیشتیں کھلے پن سے ہی خوشحال ہوتی ہیں۔ مغربی سیاستدانوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ آج کی دنیا میں چند ترقی یافتہ ممالک انسانی تقدیر کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ چین کی ترقی موقع ہے ۔

یہ کوئی خطرہ نہیں ۔ 1.4 ارب چینیوں کی جدید کاری سے نہ صرف بڑے پیمانے پر طلب پیدا ہوگی بلکہ اختراعی سرگرمیوں کو بھی تقویت ملے گی۔ ہم یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک سے پرانی سرد جنگ کی سوچ ترک کرنے، چین کے ساتھ مل کر عالمی سپلائی چین کو مستحکم کرنے اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کی اپیل کرتے ہیں۔ مساوات، باہمی فائدہ، کھلا پن اور رواداری ہی انسانیت کو روشن مستقبل کی ضمانت دے سکتے ہیں۔ دیواریں کھڑی کرنے والے اپنے آپ کو تنہا کر لیں گے، جبکہ متقبل راستے کھولنے والوں کا ہی ہو گا ۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسی پی سی سینٹرل کمیٹی کی جانب سے ’’ فیصلہ سازی، غور و خوض اور کوآرڈینیشن کے ادارے کے امور سے متعلق قواعد و ضوابط‘‘ پر نظر ثانی سی پی سی سینٹرل کمیٹی کی جانب سے ’’ فیصلہ سازی، غور و خوض اور کوآرڈینیشن کے ادارے کے امور سے متعلق قواعد و... کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے ارکان کی کل تعداد 10 کروڑ سے تجاوز کر گئی پاکستانی پویلین کا چین-یوریشیا ایکسپو میں افتتاح غریب عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاری، قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان اوگرا نے گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ کردیا،نوٹیفکیشن جاری وفاقی حکومت نے 285 اشیا پر دوبارہ ڈیوٹیز عائد کرنیکی منظوری دیدی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جنگ کے

پڑھیں:

مقامی سے عالمی ترقی میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کا اعتراف ضروری، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے نوجوانوں کے عزم، تخلیقی صلاحیت اور قیادت کے اعتراف پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی سے عالمی سطح تک مزید منصفانہ و مستحکم دنیا کی تعمیر کے لیے نوجوانوں کے اقدامات میں مدد دی جانی چاہیے۔

نوجوانوں کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ نوجوان پائیدار ترقی کے محرک ہوتے ہیں، وہ مزید مشمولہ معاشرے بناتے، امن قائم کرتے اور منصفانہ، ماحول دوست اور شفاف مستقبل کا مطالبہ کرتے ہیں۔

نوجوان دلیر اختراع کار، مضبوط منتظم اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں اہم ترین شراکت دار ہیں۔ Tweet URL

امسال یہ دن 'پائیدار ترقی کے اہداف اور دیگر مقاصد کے لیے مقامی سطح پر نوجوانوں کے اقدامات' کے عنوان سے منایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

سیکرٹری جنرل نے کہا یہ موضوع اس بات کی یاددہانی کراتا ہے کہ عالمگیر ترقی کا آغاز مقامی سطح سے ہوتا ہے نوجوان اس مقصد کو لے کر دنیا کے ہر کونے میں قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ سیکرٹری جنرل نے اپنے پیغام میں ہر نوجوان سے مخاطب ہو کر کہا ہے کہ ان کی آواز، تصورات اور قیادت اہمیت رکھتے ہیں۔ترقی میں کردار

نوجوانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے مرکزی بین الاقوامی تقریب کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں منعقد ہو رہی ہے جس میں نوجوان رہنما، شہری حکام، پالیسی ساز، اقوام متحدہ کے نمائندے اور دیگر لوگ مقامی ترقی میں نوجوانوں کے کردار میں اضافہ کرنے کےطریقے پیش کریں گے۔

اس تقریب کے لیے پائیدار شہری ترقی اور انسانی بستیوں کے بہتر انتظام کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ہیبیٹٹ' نے تعاون مہیا کیا ہے۔

مشاورتی گروپ کا قیام

سیکرٹری جنرل نے موسمیاتی تبدیلی پر نوجوانوں کے تیسرے مشاورتی گروپ کی تعیناتی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اس گروپ کے ارکان کی تعداد سات سے بڑھا کر 14 کر دی ہے تاکہ شہری آزادیوں میں کمی اور امدادی وسائل کی قلت کے پریشان کن عالمگیر رجحان سے نمٹا جا سکے جس کے باعث نوجوان کارکنوں کو خطرات لاحق ہیں۔

اس طرح موسمیاتی اجلاسوں اور کوششوں میں ان کی بامعنی شرکت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

یہ مشاورتی گروپ دنیا کے تمام خطوں سے تعلق رکھنے والے 17 تا 28 سال عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے جو کئی طرح کی شناختوں، تجربات، تناظرات اور مہارتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ سیکریٹری جنرل کو عملی، نتائج پر مبنی مشورے، نوجوانوں کے متنوع نقطہ نظر، اور ٹھوس سفارشات فراہم کرتے ہیں تاکہ اقوام متحدہ کی جانب سے موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر کیے جانے والے اقدامات کو تیز کرنے میں مدد دی جا سکے۔

مسائل اور امید

دنیا کی نصف آبادی کی عمر 30 برس یا اس سے کم ہے اور 2030 تک یہ تناسب بڑھ کر 57 فیصد پر پہنچ جائے گا۔ ایک جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 67 فیصد لوگ اپنے بہتر مستقبل پر یقین رکھتے ہیں اور ان میں 15 تا 17 سال عمر کے نوجوان سب سے زیادہ پرامید ہوتے ہیں۔

2050 تک افرادی قوت میں 25 سال سے کم عمر کے لوگوں کی تعداد 90 فیصدسے زیادہ ہو گی۔ 2023 کے اعدادوشمار کی رو سے نوجوان افرادی قوت میں بیروزگاری کی شرح 13 فیصد ہے جو 15 سال کی کم ترین سطح ہے۔ 10 تا 19 سال عمر کے ہر سات بچوں میں سے ایک ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہے جبکہ کم اور متوسط درجے کی آمدنی والی ممالک میں 10 سال عمر کے 60 فیصد بچے بنیادی لکھائی پڑھائی نہیں کر سکتے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین، جرمنی اور ترکی کا اسرائیل سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ
  • یوم آزادی مبارک؛ یورپی یونین کی سفیر نے قومی ترانے کی دُھن بجا کر دل جیت لیے
  • یورپی یونین کے سفیروں نے یوم آزادی پر پاکستانیوں کے دل جیت لیے
  • سبز چین نے انسانی ترقی کے اہم سوال  کا جواب  دیا ہے، سی جی ٹی این سروے
  • ایران کے ایٹمی پروگرام پر یورپی ممالک کا سخت انتباہ، دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا عندیہ
  • منفرد انداز میں یوم آزادی کی مبادکباد، یورپی یونین کے سفیروں نے پاکستانیوں کے دل جیت لیے
  • یورپی یونین کی سفیر نے پاکستان کے قومی ترانے کی دھن بجا کر دل جیت لیے
  • مقامی سے عالمی ترقی میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کا اعتراف ضروری، گوتیرش
  • چین کے یورپی یونین کے دو مالیاتی اداروں کے خلاف جوابی اقدامات
  • آنسوؤں میں جھلکتی تاریخ: فلم “ڈیڈ ٹو رائٹس” سے پیدا ہونے والا احساس