اسلام آباد:  سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے نظرثانی فیصلے میں 12 ججز کے دستخط کے ساتھ آرڈر آف دی کورٹ جاری کرنے کی استدعا کردی جب کہ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست وصول کرنے سے انکار کردیا۔
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے سینئر وکیل حامد خان نے درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے 6 مئی کے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ حتمی فیصلے پر اختلاف کرنے والے ججز کی رائے شامل کی جائے گی۔
درخواست میں کہا گیا کہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کے دستخط 27 جون کے مختصر فیصلے میں موجود نہیں، یہ معاملہ بنیادی حقوق اور مفاد عامہ کا ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی درخواست میں کہا گیا کہ 12 ججز کے دستخط کے ساتھ جاری فیصلہ زیادہ مؤثر تصور ہوگا، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کے دستخط کے ساتھ آڈر آف دی کورٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ آفس نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست وصول کرنے سے انکار کردیا۔
سپریم کورٹ آفس نے کہا ہے کہ درخواست گزار مصدقہ نقل کے لیے اپلائی کرے، جب عدالتی حکم نامہ آفس کو موصول ہوگا تو فراہم کردیا جائے گا۔
مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کے مختصر فیصلے کا 12 ججز کا دستخط شدہ آرڈر آف دی کورٹ جاری کرنے کیا جائے، پی ٹی آئی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔
پی ٹی آئی نے سلمان اکرم راجہ کے ذریعے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا، خط کے متن میں کہا گیا کہ 27 جون کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں نظر ثانی کیس کا مختصر فیصلہ دیا، مختصر فیصلے کے آرڈر آف دی کورٹ میں صرف 10 ججز کے دستخط شامل ہیں۔
جسٹس صلاح الدین پنور کے بینچ سے علیحدہ ہونے کے بعد 12 ججز کے دستخط ہونا لازم ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے الگ رائے دی جبکہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی کی رائے بھی الگ ہے، تمام جج صاحبان کے الگ الگ فیصلوں کی مصدقہ نقول فراہم کی جائیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سنی اتحاد کونسل کی درخواست ججز کے دستخط میں کہا گیا ا ف دی کورٹ سپریم کورٹ گیا کہ

پڑھیں:

جسٹس اطہر من اللّٰہ کا استعفے سے قبل تحریر کیا گیا فیصلہ سامنے آگیا

سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) کے سابق جج جسٹس اطہر من اللّٰہ کا استعفے سے قبل تحریر کیا گیا فیصلہ سامنے آگیا۔

سپریم کورٹ نے خواتین کے حق وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کیا، 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل بینچ نے تحریر کیا تھا۔

فیصلے میں ورثاء کو تاخیر سے حق وراثت دینے پر درخواست گزار عابد حسین پر 5 لاکھ جرمانہ عائد کیا گیا اور اپیل خارج کرکے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔

تحریری فیصلے میں جرمانے کی رقم 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرانے کا کہا گیا، یہ رقم بعد ازاں ورثاء میں تقسیم ہوگی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے، عابد حسین کا جائیداد تحفہ ہونے کا دعویٰ ثابت نہ ہو سکا۔

تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ عورتوں کو حق وراثت سے محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے، جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ہی ورثاء کو منتقل ہوجاتی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ریاست کی ذمے داری ہے خواتین کو کسی تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثت کا حق دلائے، وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کیلیے فل بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ کے گریڈ 21کے ریٹائرڈ افسر نذر عباس آئینی عدالت میں ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل تعینات،نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ، سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی
  • 27ویں آئینی ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل
  • نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
  • 27 ویں آئینی ترمیم،تحریک تحفظ آئین پاکستان کا سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کا فیصلہ
  • جسٹس اطہر من اللّٰہ کا استعفے سے قبل تحریر کیا گیا فیصلہ سامنے آگیا
  • لاہور ہائیکورٹ میں ستائیسویں آئینی ترامیم کیخلاف درخواست، جج نے سننے سے معذرت کرلی
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ دیدیا