امریکہ سے مذاکرات کس شرط پرہوں گے ،ایران نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
تہران(نیوز ڈیسک)ایران کے ڈپٹی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات اُس وقت تک بحال نہیں ہو سکتے جب تک امریکا مزید حملے نہ کرنے کی یقین دہانی نہیں کرواتا۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے ڈپٹی وزیر خارجہ ماجد تخت روانچی کا کہنا تھا کہ امریکا نے دوبارہ مذاکرات کی ٹیبل پر آنے کے اشارے دیے ہیں، ہم فی الحال کسی بھی تاریخ پر رضا مند نہیں ہوئے اور نہ ہی بات چیت کے کسی ممکنہ طریقہ کار پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا اس وقت ہم اس سوال کا جواب تلاش کر رہے ہیں کہ کیا ہم ایک بار پھر سے ڈائیلاگ کے دوران جارحیت کا مظاہرہ دیکھیں گے ؟ امریکا کو اس اہم سوال پر اپنی پوزیشن واضح کرنا ہوگی۔
خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے کہ اس دوران اسرائیل نے ایران کے جوہری سائٹس، فوجی تنصیبات کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا تھا، بعد ازاں امریکا نے بھی 21 جون کو ایران کی فرودو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات پر بم گرائے تھے۔
ایرانی ڈپٹی وزیرخارجہ نےبرطانوی خبررساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ امریکا نے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو ہدف بناتے ہوئے رجیم کی تبدیلی نہ کرنے کے اشارے دیے ہیں۔
ماجد تخت روانچی نے مزید کہا کہ ایران کو جوہری افزودگی کی اجازت ملنی چاہیے تاہم اس کی مقدار اور گنجائش پر بات چیت ہو سکتی ہے لیکن یہ کہنا کہ آپ یورینیم کی افزودگی نہیں کر سکتے، آپ کے پاس یورینیم کی افزودگی صفر ہو اور اگر آپ اس بات پر رضامند نہ ہوں، ہم آپ پر بم برسائیں گے، یہ ایک جنگل کا قانون ہے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ایرانی کا جوہری پروگرام بم بنانے کے قریب تھا، جبکہ ایران کا ماننا ہے کہ تہران پر امن مقاصد کے لیے یہ کر رہا ہے۔
یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا ایران کی جوہری تنصیبات کو امریکی حملوں کے بعد کس حد تک نقصان پہنچا ہے حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کےجوہری توانائی سے متعلق نگران ادارے کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا تھا کہ ایران آئندہ کچھ ماہ کے دوران دوبارہ یورینیم کی افزودگی کے قابل ہو جائے گا۔
تخت روانچی کہتے ہیں کہ انہیں نہیں معلوم کہ اس کے لیے مزید کتنا وقت درکار ہوگا۔
2015 کے معاہدے کے تحت ایران کو 3.
مزیدپڑھیں:جنوبی افریقا کے اسپنر کیشو مہاراج نے تاریخ رقم کردی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یورینیم کی افزودگی ایران کے کہ ایران کے لیے
پڑھیں:
پابندیوں کی بحالی کا مطلب ایران کیساتھ سفارتکاری کا خاتمہ نہیں، فرانس
قابل غور بات ہے کہ ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے وزیر خارجہ "جان نوئل بارو" نے ایک انٹرویو میں ایران کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ فرانس مذاکرات کے ذریعے حل تک پہنچنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ فرانسوی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے رواں برس اگست کے آخر میں سلامتی کونسل کو خط لکھ کر دعویٰ کیا کہ ایران، جوہری معاہدے JCPOA کی شرائط پر پورا نہیں اتر رہا اور انہوں نے میکانزم ماشہ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے فعال کر دیا۔ قابل غور بات ہے کہ گذشتہ جمعے کو سلامتی کونسل میں ایران سے پابندیاں اٹھانے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی، جس کے نتیجے میں اتوار کی صبح سے میکانزم ماشہ نافذ العمل ہو گیا۔ "اسنپ بیک" کے فعال ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی، یورپی یونین نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں اس یونین نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف اپنے پلیٹ فارم کی پابندیوں کے دوبارہ نافذ ہونے کا اعلان کیا۔
فرانسوی وزیر خارجہ کے دعوے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اُدھر ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے اپنے حالیہ دورہ نیویارک کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران یورپی ٹرائیکا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ہماری متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔ جس میں فریقین کے درمیان مفاہمت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن امریکیوں کی جانب سے ضرورت سے زیادہ مطالبوں اور یورپی ممالک کی حمایت کی وجہ سے ہم مصالحت تک نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایرانی عوام کے حقوق و مفادات کا دفاع کرنے کے لئے موجود ہیں۔ اس لئے ایران کے مفادات کو یقینی بنائے بغیر کوئی بھی معاہدہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔