ہم شام اور لبنان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے خواہاں ہیں، صیہونی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں گیڈعون سعر کا کہنا تھا کہ گولان ہائٹس پر اسرائیل کی عملداری گزشتہ 40 سال سے ہے۔ اسلئے مستقبل میں گولان کا علاقہ کسی بھی امن معاہدے کے تحت اسرائیل کا حصہ ہی رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ "گیڈعون سعر" نے کہا کہ ہم لبنان اور شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔ تاہم شام کے ساتھ تعلقات بحال ہونے کی صورت میں بھی گولان ہائٹس پر اپنا قبضہ برقرار رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مواقع پیدا ہوئے ہیں جس کی وجہ سے اسرائیل، شام اور لبنان کے ساتھ امن تعلقات کی بحال کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ تاہم ان تعلقات میں وسعت کے ساتھ ہم اپنے بنیادی مفادات اور سلامتی کو بھی برقرار رکھیں گے۔ گیڈعون سعر نے کہا کہ گولان ہائٹس پر اسرائیل کی عملداری گزشتہ 40 سال سے ہے۔ اس لئے مستقبل میں گولان کا علاقہ کسی بھی امن معاہدے کے تحت اسرائیل کا حصہ ہی رہے گا۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اسرائیل ایک جانب تو مسلمان و عرب ریاستوں کو ابراہیم معاہدے کے ذریعے مذاکرات کی ٹیبل پر لاتا ہے اور امن کی بات کرتا ہے، تاہم دوسری جانب یہی اسرائیل غزہ کی چھوٹی سی پٹی میں 56 ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے۔ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی منظم نسل کشی رُکنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ ایسے میں اگر عرب و مسلمان ریاستیں، اسرائیل سے کوئی خیر کی توقع رکھتے ہیں تو یہ اندھوں کے شہر میں آئینے بیچنے کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
یورپی یونین، جرمنی اور ترکی کا اسرائیل سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ
یورپی یونین، جرمنی اور ترکی نے اسرائیل کے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں نئی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کو غیر قانونی قرار دے کر اس کی فوری روک تھام کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی وزیر خزانہ بذلیل سموٹرچ نے مشرقی یروشلم کو مغربی کنارے سے علیحدہ کرنے کی منظوری دی، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے فلسطینی ریاست کا تصور ختم ہو جائے گا۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی امور کے سربراہ جاکا کالاس نے کہا کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور دو ریاستی حل کو مزید کمزور کرتا ہے۔
جرمنی نے بھی مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر بند کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرتا ہے، اور آزاد فلسطینی ریاست ہی دیرپا امن کی ضمانت ہے۔