ہم شام کیساتھ صلح کے خواہاں ہیں لیکن "مقبوضہ گولان" نہیں دینگے، تل ابیب
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ نے نام نہاد "ابراہم معاہدوں" میں توسیع پر مبنی صیہونی رژیم کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ گولان کی پہاڑیاں صیہونی رژیم کے قبضے میں باقی رہینگی! اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے اپنے ایک نئے بیان میں اعلان کیا ہے کہ صیہونی رژیم، "ہمسایہ ممالک" کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے لئے "ابراہم معاہدوں" کو وسعت دینے کی خواہاں ہے۔ جدعون ساعر نے کہا کہ ہم شام و لبنان کو بھی "دوستانہ معاہدوں" شامل کرنے کے لئے ابراہم معاہدے کو توسیع دینا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق غاصب صیہونی وزیر خارجہ نے مقبوضہ شامی علاقے "گولان" کے بارے سخت لہجہ اپناتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل، گولان کی پہاڑیوں پر اپنی خودمختاری سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا کیونکہ یہ علاقہ ہماری "سرزمین" کا حصہ ہے اور آئندہ کسی بھی معاہدے میں ہماری خودمختاری کے تحت باقی رہے گا!
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایسی فائنڈنگ نہیں دینگے جس سے کوئی کیس متاثر ہو، چیف جسٹس: بانی کی 8 اپیلوں پر نوٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر اہم سوالات اٹھا دئیے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو قانونی سوالات پر تیاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی مختصر سماعت کی، جس میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی شامل تھے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 اگست تک ملتوی کر دی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ ضمانت کے کیس میں کیس کے مرکزی میرٹس پر کیسے رائے دے سکتی تھی۔ انہوں نے وکلاء سے کہا کہ اس قانونی نقطے پر عدالت کی معاونت کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دے گی جس سے کسی کا کیس متاثر ہو۔ کیا ضمانت کیس میں حتمی آبزرویشنز دی جا سکتی ہیں؟۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آج صرف پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے۔ وکلاء آئندہ سماعت تک لیگل ایشوز پر تیاری کر لیں۔ فریقین کے وکلاء قانونی سوالات پر عدالت کی معاونت کریں تاکہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہو سکے۔