غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ نے نام نہاد "ابراہم معاہدوں" میں توسیع پر مبنی صیہونی رژیم کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ گولان کی پہاڑیاں صیہونی رژیم کے قبضے میں باقی رہینگی! اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے اپنے ایک نئے بیان میں اعلان کیا ہے کہ صیہونی رژیم، "ہمسایہ ممالک" کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے لئے "ابراہم معاہدوں" کو وسعت دینے کی خواہاں ہے۔ جدعون ساعر نے کہا کہ ہم شام و لبنان کو بھی "دوستانہ معاہدوں" شامل کرنے کے لئے ابراہم معاہدے کو توسیع دینا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق غاصب صیہونی وزیر خارجہ نے مقبوضہ شامی علاقے "گولان" کے بارے سخت لہجہ اپناتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل، گولان کی پہاڑیوں پر اپنی خودمختاری سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا کیونکہ یہ علاقہ ہماری "سرزمین" کا حصہ ہے اور آئندہ کسی بھی معاہدے میں ہماری خودمختاری کے تحت باقی رہے گا!

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

ابراہم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، فلسطین کا دو ریاستی حل یقینی بنانا ہوگا، سعودی ولی عہد

واشنگٹن:

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ابراہم معاہدے کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتا ہے، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل کی ضمانت ناگزیر ہے۔

وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے مشترکہ میڈیا گفتگو میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن کی کوششوں، دفاعی تعاون اور سرمایہ کاری کے مستقبل پر اہم اعلانات کیے۔

صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کو خوش آمدید کہتے ہوئے انہیں مستقبل کا بادشاہ قرار دیا اور کہا کہ وہ محمد بن سلمان کو ہمیشہ ایک بہترین اور قابل رہنما سمجھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد ٹرمپ سے ملنے امریکا پہنچ گئے؛ لڑاکا طیاروں نے سلامی دی

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی ولی عہد ان کے اچھے دوست ہیں اور انسانی حقوق سمیت مختلف شعبوں میں انہوں نے قابلِ ذکر کام کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے شاہ سلمان کے لیے بھی گہرا احترام ظاہر کیا۔

امریکی صدر نے اعلان کیا کہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون کا ایک اہم معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت امریکا سعودی عرب کو جدید ایف 35  لڑاکا طیارے فروخت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ان طیاروں کے حصول کی مضبوط پوزیشن میں ہے۔

ٹرمپ نے مزید تصدیق کی کہ سعودی ولی عہد کی درخواست پر امریکا شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کا عمل شروع کر رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد وہ امریکا میں 21 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری لا چکے ہیں، جبکہ سعودی تعاون سے مزید ملازمتوں کے دروازے کھلیں گے، انہوں نے کہا کہ امریکا کے تیل ذخائر دوبارہ تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

اس موقع پر سعودی ولی عہد نے اعلان کیا کہ کمپیوٹنگ، چِپس اور سیمی کنڈکٹرز کے شعبوں میں بڑی سرمایہ کاری کی جائے گی، جب کہ مصنوعی ذہانت میں امریکا کے ساتھ تعاون کو مستقبل کے اہم مواقع قرار دیا۔

ٹرمپ نے بھی امریکا میں سعودی سرمایہ کاری کو قابلِ قدر قرار دیا اور کہا کہ تعاون کے مزید مواقع سامنے آ رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنایا، اور کوئی اور امریکی صدر ایسا نہ کرتا۔ ان کے مطابق مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب کے ساتھ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون امن کے قیام میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنی مدت میں 8 جنگیں رکوائیں جن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ روکنے کا دعویٰ بھی شامل ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ وسیع تر مشترکہ کام کے امکانات دیکھتے ہیں جبکہ صدر ٹرمپ کی امن کوششیں قابلِ تحسین ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب ابراہم معاہدے کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتا ہے، مگر اس کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل تک جانے والا راستہ یقینی بنانا لازمی ہے۔

صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے امکانات پر تفصیلی بات چیت کی، جسے دونوں ممالک خطے کے استحکام کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ابراہم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، فلسطین کا دو ریاستی حل یقینی بنانا ہوگا، سعودی ولی عہد
  • تحریک انصاف کو نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جائے؟
  • ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم
  • خارجہ پالیسی فعال، سعودی عرب کیساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ اہم کامیابی ہے، عطا تارڑ
  • حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے کے بارے عبری میڈیا کا انتباہ
  • حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے سے متعلق عبری میڈیا کا انتباہ
  • ایران کو صرف باوقار اور باہمی مفاد پر مبنی مذاکرات ہی قبول ہیں، عباس عراقچی
  • معلوم نہیں کہ غزہ میں کب تک جنگبندی قائم رہے، نتین یاہو
  • ریاض کو ایف 35 کی فروخت صرف تب ہوگی جب یہ طیارے مغربی سعودیہ میں تعینات نہ ہوں، تل ابیب کی شرط
  • اسرائیلی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنانی حکومت، عوام اور مزاحمت کیساتھ کھڑے ہیں، ایران