data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں گزشتہ دنوں گرج چمک کے ساتھ شروع ہونے والی بارش نے ایک بار پھر متعلقہ اداروں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی، بارش کے بعد یوں تو موسم خوشگوار ہوگیا، مگر بد انتظامی، بروقت نکاسی آب اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے اقدامات کے فقدان کی وجہ سے شہر بھر کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ بارش سے قبل ندی نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے بارش کے پانی کی نکاسی ممکن نہ ہوسکی جس کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام رہا، شہری گھنٹوں ٹریفک میں پھنسنے رہے اور معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔ شمالی ناظم آباد، کاٹھور، گڈاپ، ملیر، صفورا، امروہہ سوسائٹی، ماڈل کالونی، شارع فیصل، سرجانی ٹاؤن، اور گلشن حدید سمیت متعد علاقوں میں میں صورتحال ناگفتہ بہ رہی، محکمہ موسمیات کی جانب سے پیش گوئیوں کے باوجود نہ نالے صاف کیے گئے اور نہ ہی بارش ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے کوئی ٹھوس حکمت ِ عملی مرتب کی گئی۔ بارش کے بعد میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ڈیفنس، کلفٹن، ضلع جنوبی، گورنر ہاؤس، سندھ اسمبلی اور عدالت عظمیٰ بلڈنگ اور اطراف کے علاقوں کا دورہ کیا اور اس کے بعد دعویٰ کیا کہ کراچی میں کہیں بارش کا پانی نہیں کھڑا، میئر کراچی کا یہ دعویٰ کراچی کے عوام سے سنگین مذاق ہے، بارش کے دنوں میں شہر میں جو صورتحال رہی، کراچی کا ایک عام شہری سوشل میڈیا کے ذریعے پل پل نہ صرف اس سے واقف تھا بلکہ وہ خود اس صورتحال کا عینی شاہد بھی تھا مگر اس کے باوجود یہ دعویٰ کہ ’’کہیں سے بھی پانی جمع ہونے کی کوئی بڑی شکایت موصول نہیں ہوئی، کے ایم سی کی ٹیمیں مشینری کے ساتھ اہم شاہراہوں اور حساس علاقوں میں متحرک رہیں‘‘۔ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ المیہ یہ ہے کہ کراچی کے منتخب وہ ٹاؤن اور یوسی ناظم جو عوام کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں اور کام کرنا چاہتے ہیں، ان کے اختیارات انتہائی محدود کردیے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تک مالی وسائل، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، کچرا اٹھانے اور دیگر انتظامی امور پر مبنی اختیارات عوام کے منتخب نمائندوں کے حوالے نہ کیے جائیں، عملاً شہریوں کے مسائل حل نہیں ہو سکتے اور نہ شہر میں تعمیر و ترقی کاکام ممکن ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کراچی کو نظر اندازکرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، کراچی کے عوام جن مسائل و مشکلات سے دو چار ہیں، ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات منتقل کیے جائیں، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور دیگر متعلقہ اداروں کو بلدیاتی نظام کے ماتحت کیا جائے تاکہ کراچی کی ترقی کا کام ہوسکے اور عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھاری بھرکم ای چالان سے پریشان عوام کو کچھ ریلیف ملنے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ہونے والے ای چالان کے جرمانے پر ملک کے دیگر علاقوں کی نسبت کراچی میں غیرمعمولی طور پر گفتگو ہو رہی ہے۔ عوامی مطالبے کے پیش نظر پولیس حکام کی جانب سے اس سلسلے میں سوچ بچار کیا جا رہا ہے اور جلد فیصلہ متوقع ہے۔ ایک اعلی پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو نیوز کو بتایا کہ عوامی مطالبے کے پیش نظر سندھ میں ای چالان کے مختلف جرمانوں کی رقم میں کمی کرنے یا نہ کرنے کیلئے بات چیت جاری ہے۔ اعلی پولیس افسر کے مطابق سندھ حکومت کی مشاورت سے کچھ جرمانوں کی رقم میں کمی آئندہ ہفتے متوقع ہے، ای چالان کیٹیگریز کے سلسلے میں قطعی طور پر کوئی اعلانیہ رعایت نہیں دی جا رہی بلکہ مخصوص مدت کیلئے کچھ خلاف ورزیوں پر ای چالان کم اور انتہائی خطرناک خلاف ورزیوں پر چالاننگ میں اضافہ یا تیزی کی جا سکتی ہے۔ پولیس افسر کے مطابق آئندہ ہفتے اس سلسلے میں پولیس حکام کی جانب سے ایک بھر پور آگاہی مہم بھی شروع کی جا رہی ہے۔