Jasarat News:
2025-08-16@01:18:30 GMT

بارانِ رحمت، زحمت کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں گزشتہ دنوں گرج چمک کے ساتھ شروع ہونے والی بارش نے ایک بار پھر متعلقہ اداروں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی، بارش کے بعد یوں تو موسم خوشگوار ہوگیا، مگر بد انتظامی، بروقت نکاسی آب اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے اقدامات کے فقدان کی وجہ سے شہر بھر کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ بارش سے قبل ندی نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے بارش کے پانی کی نکاسی ممکن نہ ہوسکی جس کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام رہا، شہری گھنٹوں ٹریفک میں پھنسنے رہے اور معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔ شمالی ناظم آباد، کاٹھور، گڈاپ، ملیر، صفورا، امروہہ سوسائٹی، ماڈل کالونی، شارع فیصل، سرجانی ٹاؤن، اور گلشن حدید سمیت متعد علاقوں میں میں صورتحال ناگفتہ بہ رہی، محکمہ موسمیات کی جانب سے پیش گوئیوں کے باوجود نہ نالے صاف کیے گئے اور نہ ہی بارش ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے کوئی ٹھوس حکمت ِ عملی مرتب کی گئی۔ بارش کے بعد میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ڈیفنس، کلفٹن، ضلع جنوبی، گورنر ہاؤس، سندھ اسمبلی اور عدالت عظمیٰ بلڈنگ اور اطراف کے علاقوں کا دورہ کیا اور اس کے بعد دعویٰ کیا کہ کراچی میں کہیں بارش کا پانی نہیں کھڑا، میئر کراچی کا یہ دعویٰ کراچی کے عوام سے سنگین مذاق ہے، بارش کے دنوں میں شہر میں جو صورتحال رہی، کراچی کا ایک عام شہری سوشل میڈیا کے ذریعے پل پل نہ صرف اس سے واقف تھا بلکہ وہ خود اس صورتحال کا عینی شاہد بھی تھا مگر اس کے باوجود یہ دعویٰ کہ ’’کہیں سے بھی پانی جمع ہونے کی کوئی بڑی شکایت موصول نہیں ہوئی، کے ایم سی کی ٹیمیں مشینری کے ساتھ اہم شاہراہوں اور حساس علاقوں میں متحرک رہیں‘‘۔ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ المیہ یہ ہے کہ کراچی کے منتخب وہ ٹاؤن اور یوسی ناظم جو عوام کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں اور کام کرنا چاہتے ہیں، ان کے اختیارات انتہائی محدود کردیے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تک مالی وسائل، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، کچرا اٹھانے اور دیگر انتظامی امور پر مبنی اختیارات عوام کے منتخب نمائندوں کے حوالے نہ کیے جائیں، عملاً شہریوں کے مسائل حل نہیں ہو سکتے اور نہ شہر میں تعمیر و ترقی کاکام ممکن ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کراچی کو نظر اندازکرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، کراچی کے عوام جن مسائل و مشکلات سے دو چار ہیں، ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات منتقل کیے جائیں، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور دیگر متعلقہ اداروں کو بلدیاتی نظام کے ماتحت کیا جائے تاکہ کراچی کی ترقی کا کام ہوسکے اور عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ کراچی بارش کے

پڑھیں:

 شہباز اسپیڈ اگر پنجاب کے لیے ہو تو کراچی کے لیے کیوں نہیں؟ بلاول بھٹو کا سوال 

کراچی: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بات پنجاب کی ہو تو “شہباز اسپیڈ” تیز ہوتی ہے، لیکن کراچی کی باری آتے ہی رفتار سست پڑ جاتی ہے، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔
نیو حب کینال منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے کے فور منصوبے کے لیے وزیراعظم سے شہباز اسپیڈ کی درخواست کی تھی، لیکن کراچی کے لیے وہ تیزی دکھائی نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام نے ہمیشہ دہشتگردی، نفرت اور تقسیم کی سیاست کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا، اور آج یہاں کی صوبائی اور بلدیاتی حکومتیں مل کر عوام کی خدمت کر رہی ہیں، جس کے مثبت اثرات نظر آ رہے ہیں۔
کراچی کے لیے ترقیاتی کاموں کی فہرست
بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ حب ڈیم سے پانی کی فراہمی کے لیے نئی کینال کا افتتاح کر دیا گیا ہے، جس سے کراچی کو اضافی پانی میسر آئے گا۔
انہوں نے عوام کے اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے ہمیں میئرز کی صورت میں قیادت دی، اور ہم عوامی خدمت سے اس اعتماد کا جواب دے رہے ہیں۔
بلاول نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ کے فور سمیت کراچی کے لیے کیے گئے وعدے پورے کریں، کیونکہ شہری مسائل حل کرنے کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔
سیاست، سکیورٹی اور بھارت کی طرف اشارہ
بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں سیاسی مخالفین کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے نفرت اور انتہا پسندی کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔ ہم صرف خدمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے بھارت پر بھی سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ جب بھارت نے نیتن یاہو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا، تو ہم نے نہ صرف بھرپور جواب دیا بلکہ سفارتی میدان میں بھی کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ توڑنے کی کوشش کرتا ہے، تو پاکستان ہر سطح پر بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا “بلاول اسپیڈ” پر زور
تقریب میں موجود میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بھی وفاق پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ شہباز اسپیڈ نے کراچی کے لیے دو سال میں کچھ نہیں کیا، لیکن سب نے ‘بلاول اسپیڈ’ دیکھ لی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حب کینال منصوبہ ایک سال میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی، جو 11 ماہ میں مکمل کر لیا گیا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے فور منصوبے کے لیے بلاول بھٹو نے خود وزیراعظم سے بات کی، مگر افسوس کہ اسے نظرانداز کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا ہم بلاول کے وعدے نبھا رہے ہیں۔ مواچھ گوٹھ تک پانی پہنچانا ہماری ترجیح ہے۔
مستقبل کے منصوبے
میئر کراچی نے بتایا کہ30 اپریل تک شہر میں دو انڈرپاس اور ایک فلائی اوور مکمل ہو جائیں گے جبکہ کراچی سے کاٹھور تک سڑک دسمبر تک مکمل کر دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی ترقی کا یہ سفر بلا تعطل جاری رہے گا۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • حکومت قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کا مکمل ازالہ کرے گی، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور
  • عوام کو قدرتی آفات سے پہنچے ہر نقصان کا ازالہ کریں گے، وزیراعلیٰ کے پی
  •   کلاؤڈ برسٹ کیا ہے؟ اسکی پیشگوئی ممکن کیوں نہیں؟
  • عوام سیلابی صورتحال میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں، نقصانات کا ازالہ کیا جائےگا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • کراچی: 18 سے 23 اگست کے دوران مون سون بارشوں کا نیا اسپیل متوقع
  • سینٹ پیٹرزبرگ میں غیر ملکی کارکنوں پر ڈلیوری ملازمتوں کی پابندی، مگر کیوں؟
  • 1100 ارب کا وعدہ کیا، 11 روپے بھی نہ ملے، — وزیراعلیٰ سندھ وفاق پر برس پڑے 
  •  شہباز اسپیڈ اگر پنجاب کے لیے ہو تو کراچی کے لیے کیوں نہیں؟ بلاول بھٹو کا سوال 
  • ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ، ادائیگیوں سے معاشی صورتحال بہتر ہونے کا امکان ہے ، وزیر خزانہ
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش کا امکان