اسلام آباد:

گذشتہ مالی سال25-2024 کا ٹیکس وصولیوں کا دوسری مرتبہ مقرر کردہ نظرثانی شدہ ہدف حاصل کرنے میں بھی ناکام ہوگیا ہے۔

ایف بی آر کومجموعی طور پر 178 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کا انکشاف ہوا ہے اور ریونیو شارٹ فال میں کمی کیلئے ایل ٹی او کراچی کا کردار کلیدی رہا جس نے ایک دن میں 184.7ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کیا۔

تاہم اگلے چند روز میں ٹیکس وصولیوں کے حتمی اعداد و شمار موصول ہونے پر ریونیو شارٹ فال میں کمی متوقع ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ریونیو شارٹ فال کے باعث رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف12 ہزار 977 ارب روپے سے کم کرکے ہدف 12 ہزار 332 ارب روپے مقرر کیا لیکن اس میں بھی بڑے پیمانے پر شارٹ فال کا سامنا رہا جس کے بعد ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر دوبارہ نظرثانی کرتے ہوئے  12 ہزار 332 ارب روپے سے بھی کم کرکے 11 ہزار 900 ارب تک مقررکردیا گیا مگر یہ ہدف بھی حاصل نہیں ہوسکا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام کے مطابق سے پیر کی شب  رات گئے تک ایف بی آر کو موصول ہونیوالے عبوری ریونیو کے  اعداد و شمارکے مطابق جولائی 2024 سے جون 2025 تک کے عرصے میں ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس وصولی 11,722 ارب روپے رہی ہے  جو کہ دوسری مرتبہ  نظرثانی شدہ ہدف 11,900 ارب روپے سے کم ہے۔

اس لحاظ  سے ایف بی آر کو پورے مالی سال میں 178 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے واضح رہے کہ جون 2025 کے لیے بھی ایف بی آر مقررہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اس ماہ کے لیے 1,667 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھاجسے مالی سال کے مجموعی ہدف میں کمی کے بعد ازسر نو طے کیا گیا تھا۔

تاہم اس میں بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے ایف بی آر کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران محصولات کے اہداف میں مسلسل کمی کے باوجود مقررہ اہداف کے حصول میں ناکامی نے ٹیکس نظام کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات،ٹیکس نیٹ کی توسیع اور شفافیت کے بغیر ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بھی ایک ٹی او کراچی کی جانب سے ایک دن میں ریکارڈ ریونیو اکٹھا کرنے کی وجہ سے شارٹ فال کم رہا ہے ورنہ یہ شارٹ فال اس سے بھی زیادہ ہوتا زرائع کا کہنا ہے کہ ایل ٹی او کراچی نے ایک دن میں 184.

7 ارب روپے کی ریکارڈ ٹیکس وصولی کی جبکہ جون 2025 میں بھی ایک ٹی او کراچی کی تاریخی کارکردگی رہی ہے۔

ایل ٹی او کراچی کی جون میں مجموعی ٹیکس وصولی 449.05 ارب روپے رہی ہےجون میں ہونیوالی وصولیوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 48 فیصد اضافہ ہواایف بی آر حکام کے مطابق مالی سال کے  اختتام پرایل ٹی او کراچی نے مالی سال 2024-25 کے اختتام پر 3.256 کھرب روپے سے زائد کی وصولی کر کے 29 فیصد گروتھ حاصل کی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولیوں ٹی او کراچی ٹیکس وصولی ایف بی آر مالی سال شارٹ فال ارب روپے کے مطابق روپے سے میں بھی سال کے

پڑھیں:

ٹیکس نظام میں 662 ارب روپے سے زائدکا ’بلیک ہول‘، ایف بی آر کی کارکردگی پر سوالیہ نشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کے ٹیکس نظام میں 662 ارب 70 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگی سامنے آئی ہے، جس نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نظام میں موجود سنگین خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔

رپورٹ، جو آڈٹ ایئر 2024-25 کے لیے جاری کی گئی ہے، کے مطابق سب سے زیادہ نقصان انکم ٹیکس کی مد میں 457 ارب روپے کا ہوا، جبکہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 186 ارب 70 کروڑ روپے کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔

انکم ٹیکس کے نقصانات کی تفصیلات کے مطابق 167 ارب 90 کروڑ روپے کا سپر ٹیکس اب تک وصول نہیں کیا جا سکا، جو 1600 سے زائد زیر التوا مقدمات سے جڑا ہے۔ مزید برآں، 18 فیلڈ افسران نے مشکوک اخراجات کی بنیاد پر زائد کٹوتیاں منظور کیں، جس سے 149 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ 62 ارب 30 کروڑ روپے کی واجب الادا رقوم سرے سے جمع ہی نہیں کی گئیں۔ ودہولڈنگ ٹیکس کی عدم وصولی سے 45 ارب 40 کروڑ روپے، جبکہ کم از کم ٹیکس کی مد میں 22 ارب 90 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔

سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نقصانات میں سب سے بڑی مالی لیکج 123 ارب 60 کروڑ روپے کی رہی، جس کی بنیادی وجہ جعلی یا بلیک لسٹڈ سپلائرز کی جانب سے جاری کی گئی رسیدوں پر ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کلیم کرنا تھا۔ اس کے علاوہ 8 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان اس وجہ سے ہوا کہ ان پٹ ٹیکس کو معاف اور قابل ٹیکس سپلائی کے درمیان درست تقسیم نہیں کی گئی۔ 36 ارب روپے کی کم ظاہر کی گئی فروخت کے ذریعے ٹیکس چوری کی گئی، 7 ارب 50 کروڑ روپے کی ناقابل قبول ٹیکس چھوٹ اور 5 ارب 50 کروڑ روپے کی غیر قانونی ایڈجسٹمنٹس کا بھی انکشاف ہوا۔ مزید یہ کہ 3 ارب 50 کروڑ روپے کے واجب الادا جرمانے اور سرچارجز وصول نہیں کیے گئے، جبکہ اسٹیل اور ریٹیل سیکٹر سے تعلق رکھنے والے متعدد اداروں کی رجسٹریشن نہ ہونے کے باعث ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ ہوا۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں بھی 78 کروڑ 80 لاکھ روپے کی کمی نوٹ کی گئی، جو گیس، سیمنٹ اور فضائی سفر جیسے شعبوں سے متعلق ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عوام پر بھاری ٹیکسوں کے بوجھ کے باوجود ٹیکس ہدف حاصل نہ ہوا
  • کراچی سے ایک ہی دن میں 1 کھرب 84 ارب اور 70 کروڑ روپے کی ریکارڈ ٹیکس وصولی
  • ٹیکس شارٹ فال ہوشربا 1400 ارب روپے سے تجاوز کر گیا
  • صدر مملکت آصف زرداری نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی
  • ایف بی آر مالی سال 25-2024میں محصولات کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • بجٹ میں ٹیکس چھوٹ حاصل کرنے والے اداروں کی فہرست میں اضافہ
  • ٹیکس نظام میں 662 ارب روپے سے زائدکا ’بلیک ہول‘، ایف بی آر کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
  • ٹیکس نظام میں 663؍ ارب روپے کا ’’بلیک ہول‘‘، ایف بی آر کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
  • بجٹ منظور: یکم جولائی سے کن پر ٹیکس بڑھے گا اور کسے ملے گا ریلیف؟