ایرانی ہیکرز کی ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں کی ای میلز افشا کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ایران سے منسلک ہیکرز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی مشیروں کی ای میلز افشا کرنے کی دھمکی دی ہے، جنہیں وہ مبینہ طور پر چوری کر چکے ہیں۔
یہ دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد خطے میں کشیدگی عروج پر ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں ہیکر جس نے خود کو ’رابرٹ‘ کہا، دعویٰ کیا کہ اس کے پاس ٹرمپ کے حلقے سے متعلق 100 گیگا بائٹس ڈیٹا موجود ہے، جن میں سوزی وائلز (چیف آف اسٹاف)، لنڈسے ہیلیگن (ٹرمپ کی وکیل)، راجر اسٹون (مشیر) اور اسٹورمی ڈینیئلز سے متعلق ای میلز شامل ہیں۔
امریکی حکام نے اسے قومی سلامتی کے خلاف ایک سنگین سائبر حملہ قرار دیا ہے۔ امریکی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ایران کی جانب سے باقاعدہ ردعمل نہیں دیا گیا، البتہ ماضی میں وہ ایسے الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔ ہیکر ’رابرٹ‘ کا کہنا ہے کہ وہ ڈیٹا کی فروخت کا ارادہ رکھتا ہے، مگر کب اور کیسے، اس پر وضاحت نہیں دی گئی۔
یہ ہیکنگ گروپ پہلے 2024 کے امریکی انتخابات کے دوران بھی سرگرم رہا، اور اس نے صدر ٹرمپ کے بعض اتحادیوں کی ای میلز لیک کی تھیں، جن میں بعض قانونی اور مالی معاملات سامنے آئے تھے۔ تاہم ان افشا شدہ معلومات کا انتخابی نتائج پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑا اور ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہو گئے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اب براہِ راست فوجی تصادم سے بچنے کیلئے غیر روایتی سائبر کارروائیوں پر توجہ دے رہا ہے، اور یہ ای میل لیکس اسی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کے
پڑھیں:
ٹرمپ کی بڑی پیشکش: پیوٹن اور زیلنسکی کو ایک میز پر بٹھانے کا منصوبہ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات تبھی ممکن ہے جب دونوں فریق اس پر آمادہ ہوں۔
ٹرمپ نے بتایا کہ وہ جمعے کو الاسکا میں پیوٹن کے ساتھ ہونے والے تاریخی سربراہی اجلاس کے فوراً بعد ایک اور میٹنگ کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں زیلنسکی کی شمولیت بھی چاہتے ہیں۔
یہ ملاقات 2021 کے بعد کسی موجودہ امریکی صدر اور روسی صدر کے درمیان پہلی براہِ راست ملاقات ہوگی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرینی صدر کو جمعے کی ملاقات میں باضابطہ طور پر مدعو نہیں کیا گیا، جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کوئی ایسا معاہدہ طے کر سکتے ہیں جو یوکرین کے لیے سازگار نہ ہو۔
خیال رہے کہ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ وہ صدر بنتے ہی پہلے دن جنگ ختم کر دیں گے، تاہم اب تک امن معاہدے کی کوششوں میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔