data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (وقائع نگارخصوصی )امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ پڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشر با اضافہ قابل مذمت ہے۔ پیٹرول 8.36روپے اور ڈیزل 10.39 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ملک کے اندر پہلے ہی غریب آدمی زندہ درگور ہو چکاہے۔کوئی پرسان حال نہیں۔ تاریخ کے نا اہل ترین حکمران ملک وقوم پر مسلط ہیں جن سے خیر کی کوئی امید نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز صوبائی دفتر منصورہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پروٹیکٹڈ یونٹس کے نام پر جو کھیلوا ڑ قوم کے ساتھ کیا جار ہا ہے وہ شرمناک ہے، سلیب سسٹم کا خاتمہ کیا جائے تاکہ غریب عوام کو بھی کچھ ریلیف میسر ہو۔ آئی ایم ایف کے حکم پر بجلی کے بلوں پر ظالمانہ ٹیکسوں کے ذریعے وصول ہونے والا پیسہ،صرف حکمرانوں کے اللوں تللوں پر خرچ ہو ر ہا ہے۔ واپڈا میں پالیسی ساز خود فری یونٹس کے مزے لے رہے ہیں وہ کیسے غریب عوام کے بارے میں سوچیں گئے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کے فوراً بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے حکومت نے عوام کے ساتھ ساتھ چھوٹے کاروباری طبقے کو بھی پریشان کر دیا ہے۔،کاروبار پہلے ہی بجلی کے نرخوں، ٹیکسوں اور معاشی بے یقینی کا شکار ہیں۔ حکومت عوام کے صبر کا امتحان نہ لے۔اس سے نہ صرف افراطِ زر کے دباؤ میں اضافہ ہوگا بلکہ کاروبار کرنے کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگا جو خطے میں پہلے ہی بہت زیادہ ہے۔محمد جاوید قصوری نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستانی مصنوعات کی اندرونِ اور بیرونِ ملک طلب انتہائی کم ہو چکی ہے، بڑھتی ہوئی مہنگائی نے مقامی صارفین کی قوتِ خرید کو بری طرح متاثر کیا ہے، جبکہ غیر ملکی اور علاقائی مارکیٹس کے لیے مقامی مصنوعات غیر مسابقتی بن چکی ہیں۔ حکمرانوں کے پاس کسی قسم کا کوئی معاشی پلان نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مصنوعات کی

پڑھیں:

ترکی میں افراط زر کی شرح میں غیر متوقع طور پر اضافہ

سروے میں سالانہ شرح کا تخمینہ 32.5 فیصد لگایا گیا ہے۔ اگست میں ماہانہ مہنگائی 2.04 فیصد اور سالانہ شرح 32.95 فیصد رہی۔ ترکی کے مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ اپنی اہم شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے 40.5 فیصد کر دی، جو کہ شرح سود میں تبدیلی کا ایک اقدام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ستمبر میں ترکی کی سالانہ افراط زر کی شرح بڑھ کر 33.29 فیصد ہو گئی، جو کہ توقع سے بہت زیادہ ہے، جس سے مرکزی بینک کی جانب سے قیمتوں کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے مانیٹری پالیسی میں نرمی کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ ترکی کے شماریاتی ادارے (TurkStat) کے مطابق افراط زر میں اضافہ بنیادی طور پر خوراک، رہائش اور تعلیم کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے ہوا۔ گزشتہ سال مئی میں 75.4 فیصدتک پہلی دفعہ سالانہ شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

ماہانہ افراط زر کی شرح، جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں ایک مہینے میں قیمتوں میں اضافے کو ظاہر کرتی ہے، ستمبر میں 3.23 فیصد تھی، جو کہ رائٹرز کے سروے کی 2.6 فیصد کی پیش گوئی سے زیادہ تھی۔ سروے میں سالانہ شرح کا تخمینہ 32.5 فیصد لگایا گیا ہے۔ اگست میں ماہانہ مہنگائی 2.04 فیصد اور سالانہ شرح 32.95 فیصد رہی۔ ترکی کے مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ اپنی اہم شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے 40.5 فیصد کر دی، جو کہ شرح سود میں تبدیلی کا ایک اقدام ہے۔

بینک نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ افراط زر کے لحاظ سے شرح میں کمی کی رفتار کو کم کر سکتا ہے۔ جولائی میں 300 بیس پوائنٹ کی کٹوتی بھی تجزیہ کاروں کی توقع سے زیادہ جارحانہ تھی۔ اثاثہ مینجمنٹ فرم بلیو بے کے تجزیہ کارٹِم ایس  نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ بدقسمتی سے، یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مرکزی بینک نے بہت جلد اور بہت تیزی سے شرحوں کو کم کرنے میں غلطی کی، بڑی محنت سے کمائی گئی ساکھ کو کھو دیا۔

اعداد و شمار مرکزی بینک کو محتاط رہنے کی وجہ دے سکتے ہیں، لیکن اسے اب بھی اس ماہ مزید 250 بیسس پوائنٹ کٹوتی کی توقع ہے۔اعداد و شمار جاری ہونے کے بعد ترک لیرا ڈالر کے مقابلے 41.685 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر مستحکم رہا اور بینک اسٹاک میں قدرے کمی ہوئی۔ ستمبر میں سالانہ CPI افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوا، کھانے اور غیر الکوحل مشروبات میں 36.1 فیصد اضافہ اور ہاؤسنگ میں 51.4 فیصد اضافہ ہوا۔ ماہانہ بنیادوں پر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 4.6 فیصد اور تعلیم کی قیمتوں میں 17.9 فیصد اضافہ ہوا۔ 

پروڈیوسر پرائس انڈیکس، جو پیداوار کی سطح پر قیمتوں میں تبدیلیوں کی پیمائش کرتا ہے، میں بھی ماہ بہ ماہ 2.52 فیصد اور سال بہ سال 26.59 فیصد اضافہ ہوا۔ استنبول کے میئر اکریم امام اوغلو کی جیل میں ڈالے جانے سے شروع ہونے والی مارکیٹ سیل آف کی وجہ سے مارچ میں عارضی طور پر واپس آنے کے بعد مرکزی بینک جولائی میں مالیاتی نرمی کی طرف لوٹ گیا۔ مورگن اسٹینلے نے کہا تھا کہ اسے توقع ہے کہ مرکزی بینک شرحوں میں کٹوتی جاری رکھے گا لیکن اس ماہ اپنی شرح میں کٹوتی کے سائز کو 200 بیسس پوائنٹس تک کم کر دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اب چاندی بھی عوام کی پہنچ سے دور
  • سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمتوں میں آج بھی بڑا اضافہ
  • ترکی میں افراط زر کی شرح میں غیر متوقع طور پر اضافہ
  • فلسطین پر صہیونیوں کا ناپاک قبضہ قابل قبول نہیں، علامہ شبیر حسن میثمی
  • پریس کلب پر پولیس کا دھاوا قابلِ مذمت ہے، صحافیوں کے ساتھ کھڑا ہوں،مولانا فضل الرحمٰن
  • میرپورخاص،شہریوں نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کا عالمی برادری نوٹس لے،جاوید قصوری
  • ٹنڈوجام،پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ ،عوام مشکلات کا شکار
  • پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 6 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیاجائے ،جاوید قصوری