Daily Ausaf:
2025-11-19@01:56:26 GMT

معجزاتی دور اور ابدی راحت سے پہلے کا منظر

اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT

عظیم تغیر‘جب کام مشینوں کو سونپ دیے جائیں گے ۔ہم ایک ایسی تبدیلی سے گزر رہے ہیں جو پوری انسانی تاریخ میں بے مثال ہے۔اور سبک رفتار ہے ۔
مصنوعی ذہانت (AI)، عمومی مصنوعی ذہانت (AGI)، اور کوانٹم ٹیکنالوجی نہ صرف ہمارے آلات کو بدل رہی ہے بلکہ انسان کی حیثیت و کردار کو بھی چیلنج اور متاثر کر رہی ہے۔ اساتذہ کی جگہ AI ٹیچرز لے رہے ہیں‘ڈاکٹرز کی جگہ خودکار تشخیص اور روبوٹ سرجن آ رہے ہیں۔انجینئرنگ، کاشتکاری، عدلیہ، تجارت، دفاتر ہر میدان روبوٹس اور الگورتھمز کے حوالے ہو رہا ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انسانی محنت کا دور اختتام پذیر ہو رہا ہے۔اب سوال یہ ہے:جب سب کام مشینیں کرنے لگیں تو انسان کیا کرے گا؟
خدائی منش راحت، سکون، اور یقین شاید یہ دور کوئی خطرہ نہیں بلکہ ایک الٰہی دعوت ہے: اور تبدیل کا آغاز اور اپنی اصل روحانی حقیقت کی طرف جہاں انسان کام کا مجرم نہیں، بلکہ رحمت کا شاہد ہے۔
ممکن ہے اللہ تعالیٰ انسانیت کو ایک ایسے زمانے کے لیے تیار کر رہا ہو جس میں وہ جنت کی جھلک دیکھ سکے جس کی پیشگوئی رسول اللہ ﷺ نے فرمائی تھی۔
حضرت عیسیٰ کا دور بغیر پولیس کے امن‘ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا کہ قربِ قیامت میںحضرت عیسی بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے‘ وہ دمشق کے مشرق میں سفید مینار کے قریب اتریں گے ‘صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ ختم کر دیں گے،اور زمین پر امن و انصاف قائم ہوگا۔اس وقت مال و دولت اتنی زیادہ ہوگی کہ کوئی لینے والا نہ ہوگا۔(صحیح مسلم: 2937)
اس دور میںنہ پولیس ہوگی، نہ فوج مگر عدل کامل ہوگا‘ نہ بھوک، نہ غربت مگر سب خوشحال ہوں گے‘ نہ جنگ، نہ خوف صرف امن، سکون، اور خوشی ممکن ہے کہ AIاور کوانٹم ٹیکنالوجی کو طاقت کے لیے نہیں، بلکہ خدمت، صحت، اور علم کے لیے استعمال کیا جائے‘یہ دور شاید اس بات کے لیے ہوگا کہ انسان کیا کر سکتا ہے نہیں بلکہ اللہ کیا دکھانا چاہتا ہے۔
اس دنیا میں جنت کی جھلک‘ رسول اللہﷺ نے فرمایا:جنت میں وہ کچھ ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ کسی دل نے تصور کیا۔(صحیح بخاری و مسلم)
لیکن اللہ چاہے تو اس دنیا میں بھی ہمیں اس کا ذائقہ چکھا دے:نہ بیماری ہوگی، نہ درد، نہ پریشانی‘نہ مساجد، نہ کلیسا کیونکہ سب اللہ کے قرب میں ہوں گے‘ نہ موت، نہ بڑھاپا سب ہمیشہ جوان ‘بعض علما ء کے مطابق جنت میں سب کی عمر 33 سال ہوگی اور ویسی ہی رہے گی۔ کوئی کمی پیشی نہیں بلکہ سدا بہار رہے گی جو حضرت عیسیٰ کی عمر تھی جب وہ آسمانوں پر اٹھائے گئے۔
چنانچہ جنت میں نہ کوئی بوڑھا ہوگا، نہ کوئی مریض‘ صرف جوانی، راحت، اور خوشیوں کے لیے وہاں وہ سب کچھ ہوگا جو ان کے دل چاہیں گے،اور جسے دیکھ کر ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی،اور وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے۔(الزخرف: 71)
ہمیں AI، AGI یا کوانٹم سے خوفزدہ کیوں نہیں ہونا چاہیے؟کسی انسان کو ان مشینوں سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ کوئی کوڈ، کوئی حرکت، کوئی فیصلہ اللہ کی مرضی کے بغیر ممکن نہیں اور تم کچھ نہیں چاہتے مگر جو اللہ چاہے۔(الانسان: 30)
اگر AI ہماری نوکریاں لے لے تو ممکن ہے اللہ محنت کو راحت سے بدلنا چاہتا ہے ‘مشقت کو فرصت سے ‘خوف کو سکون سے‘ اضطراب کو ذکر سے ‘یہ انسان کا خاتمہ نہیں بلکہ اس کے اصل روحانی مقصد کی طرف واپسی ہے۔
انسان کی قدر و قیمت ‘ ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے:ہر انسان اللہ کی مرضی سے پیدا ہوتا ہے اور اس میں اللہ کی روح ہوتی ہے۔اور میں نے اس میں اپنی روح پھونکی(الحجر: 29)
انسان کی پہچان اس کے کام سے نہیں بلکہ اس کی موجودگی، محبت، اور شعور سے ہے۔ہمیں دوسروں کو ان کے پیشوں سے نہیں تولنا چاہیے بلکہ اللہ کی حکمت اور اس کی رحمت پر یقین رکھنا چاہیے اور ہر انسان کو بنی آدم سمجھنا چاہئے ۔
روشنی کے دور میں انسان کا کردار‘اب سوال یہ ہے:انسان کیا کرے گا؟اللہ کے نظام کو شاہد بن کر دیکھےAI کو علم، شفا، اور امن کے لیے استعمال کرے ‘ اپنے ایمان کو غیر متزلزل رکھے‘ خوشی اور خوبصورتی کو اپنائے اور سب سے بڑھ کر محبت کے ساتھ زندہ رہے ‘کیونکہ یہ وہ عمل ہے جو کبھی کوئی مشین انجام نہیں دے سکتی۔
نتیجہ: کوڈ کے دور سے خدائی سلطنت تک‘ شاید اللہ چاہتا ہے کہ AI اور کوانٹم کے ذریعے ہمیں یہ دکھائے کہ بغیر مشقت زندگی کیسی ہو سکتی ہے۔شاید یہ جنت کا ٹریلر ہے اور پھر آئے گی وہ ابدی سلطنت، جہاں کبھی دکھ نہیں ہوگا لہٰذا،تبدیلی سے نہ گھبرا بلکہ اللہ کی تدبیر پر خوش ہو جا۔
بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے (الشرح: 6) میری رحمت ہر چیز کو محیط ہے (الاعراف: 156) اور اسی رحمت میں ہم سب کو سکون، روشنی، اور وصالِ دائمی نصیب ہو ۔ایمان کامل ، توکل اور صبر کے ساتھ اس دور میں رہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نہیں بلکہ انسان کی اللہ کی ہے اور کے لیے

پڑھیں:

استثنیٰ کسی کے لیے نہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251118-03-3
قانون سب کے لیے برابر ہے اسلام ایک ایسا کامل نظامِ حیات ہے جو عدل، انصاف اور مساوات کی بنیاد پر قائم ہے۔ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا: ’’تم سے پہلی امتیں اسی لیے ہلاک ہوئیں کہ جب ان میں کوئی شریف جرم کرتا تو اسے چھوڑ دیتے، اور جب کوئی کمزور کرتا تو اس پر حد قائم کرتے‘‘۔ (بخاری)
یہ فرمانِ نبویؐ اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ اسلامی معاشرہ تبھی سلامت رہ سکتا ہے جب احتساب سب کے لیے یکساں ہو، خواہ وہ حاکم ِ وقت ہو یا عام شہری۔سیدنا عمرؓ کا عدل اور قانون کی بالادستی اسلامی تاریخ کا روشن باب سیدنا عمر فاروقؓ کا دورِ خلافت ہے۔ وہ خلیفہ ہونے کے باوجود خود کو قانون سے بالا نہیں سمجھتے تھے۔ ایک موقع پر جب اْن سے بیت المال کے کپڑے کے اضافی حصے کے متعلق سوال ہوا تو انہوں نے اپنے بیٹے عبداللہ بن عمرؓ کو گواہ بنا کر وضاحت پیش کی۔ یہی وہ طرزِ حکمرانی تھا جس نے اسلامی نظام کو دنیا کے سامنے عدل و انصاف کی مثال بنا دیا۔ اہل ِ بیت اطہار بھی قانون کے تابع اسی اصول کی سب سے عظیم مثال سیدنا علیؓ کے دورِ خلافت میں اس وقت سامنے آئی جب ایک یہودی کے ساتھ مقدمہ پیش ہوا۔ خلیفہ ٔ وقت ہونے کے باوجود سیدنا علیؓ قاضی کے سامنے مدعی کے طور پر کھڑے ہوئے، اور جب قاضی نے گواہی ناکافی ہونے پر فیصلہ اْن کے خلاف دیا، تو انہوں نے اس فیصلے کو تسلیم کر لیا۔
اسی طرح نبیؐ کی چہیتی بیٹی سیدہ فاطمہؓ کے بارے میں بھی رسولِ اکرمؐ نے فرمایا تھا ’’اگر فاطمہ بنت ِ محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا‘‘۔ (بخاری) یہ اس بات کا اعلان تھا کہ اسلام میں کوئی مقدس گائے (Sacred Cow) نہیں، شریعت کے دائرے میں سب برابر ہیں۔ آج ملک کی سلامتی کے اداروں، عدلیہ پارلیمنٹ اور قانون نافذ کرنے والے تمام کے لیے پیغام ہے کہ ہمارے معاشرے کی اصلاح اسی وقت ممکن ہے جب تمام ادارے، سیاسی، عدالتی، عسکری یا مذہبی قرآن و سنت کے پابند بنیں۔ خلافِ شریعت کوئی فیصلہ نہ کیا جائے، اور احتساب کا نظام بلا امتیاز نافذ کیا جائے۔ بدقسمتی سے آج قانون کمزور کے لیے تلوار اور طاقتور کے لیے ڈھال بن چکا ہے۔ یہ روش اسلامی اصولوں سے انحراف ہے اور قوموں کی بربادی کی علامت ہے قرآن کہتا ہے ’’اِنَّ اللَّہَ اَمْرْ بِالعَدلِ وَالاِحسَان‘‘ (النحل: 90) یعنی اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔ امت ِ مسلمہ کے لیے یہی پیغامِ ہے کہ عدل قائم کیجیے، احتساب سب کا کیجیے، اور قانون کو ہر درجہ پر مقدم رکھیے۔ یہی اسلامی نظام کی روح اور حقیقی عدلِ عمرؓ کا تسلسل ہے۔

شرافت حسین اثری سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • کیا نظام بدل گیا ہے؟
  • استثنیٰ کسی کے لیے نہیں
  • اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر
  • پہلے سیکیورٹی پھر تجارت، پاک افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند
  • پہلے سیکیورٹی پھر تجارت، پاکستان نے افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دی
  • ججز کے استعفوں پر جشن نہیں بلکہ نظام مضبوط کرنا ضروری ہے، سعد رفیق
  • پہلے سکیورٹی پھر تجارت، پاکستان نے افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دی
  • پہلے سیکیورٹی پھر تجارت، پاکستان نے افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلیے بند کر دی
  • ٹی ٹی پی نہیں، بلکہ ٹی ٹی اے یا ٹی ٹی بی
  • سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ