ہماری حکومت گر گئی تو سیاست چھوڑ دوں گا، علی امین گنڈاپورکاکھلاچیلنج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ اگر ہماری حکومت گر گئی تو سیاست چھوڑ دوں گا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے دیگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں 9 مئی سے پہلے گرفتار ہوا تھا۔ اور مجھے گرفتار کر کے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف بیان دلوانے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ہماری مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دے دی گئیں۔ تاہم پی ٹی آئی میں دراڑ پیدا کرنا مخالفین کی بھول ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی سے بجٹ پر ملاقات نہ کرانا سازش تھی۔ اور میں ان کی سازش جان چکا تھا۔ اس لیے میں نے اسٹینڈ لیا۔ اگر ہماری حکومت گر گئی تو سیاست چھوڑ دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانا ہے تو لگا کر دیکھیں۔ آئینی طریقے سے ہماری حکومت کو نہیں گرایا جاسکتا۔ ہماری حکومت اور اختیار سب بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے۔ اور بانی پی ٹی آئی جب چاہیں حکومت گرانے کا حکم دے دیں۔ چیلنج کرتا ہوں کسی میں دم ہے تو میری حکومت گرا کر دکھائے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی کو نہیں کہا کہ عدم اعتماد نہ لائیں۔ خیبر پختونخوا نے ڈھائی سو ارب روپے کا سرپلس دیا ہے۔ اور جب حکومت سنبھالی تو صحت کارڈ کو بحال کیا۔ جبکہ خیبرپختونخوا میں اس بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ سانحے اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہونے والی دہشت گردی کا تعلق افغانستان سے ہے۔ اور وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت جانے کے بعد خیبرپختونخوا میں دہشتگردی بڑھی۔ افغانستان سے کیسے دہشتگرد خیبرپختونخوا میں آ رہے ہیں۔ ہم آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا پختونخوا میں ہماری حکومت پی ٹی ا ئی نے کہا کہ علی امین
پڑھیں:
وفاقی وزیر کا خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی کا اشارہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران انجینئر امیر مقام نے خیبر پختونخوا میں موجودہ حکومت کی تبدیلی کا اشارہ دے دیا۔
امیر مقام نےنجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ خیبر پختونخوا میں موجودہ حکومتی صورتحال میں تبدیلی خارج ازامکان نہیں، صوبے میں کچھ بھی کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تو ہر وقت کہتے ہیں اپوزیشن سے مذاکرات ہونے چاہئیں، پی ٹی آئی کو یہ ادراک ہو کہ پارلیمان میں گالیاں نہیں کردار ادا کرنا ہے تو بات ہو سکتی ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کے خط کو متعلقہ لوگ دیکھیں گے کہ کیا ہو سکتا ہے۔
(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ 2018 میں نواز شریف نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اسمبلی میں میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی، ایک طرف خط ہے اور دوسری طرف علیمہ خانم نے احتجاج کا بتایا ہے، پی ٹی آئی میں موجود گروپس میں یکسوئی نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں ہر ایک بندے کی اپنی اپنی تشریح ہے ان کے بیانات دیکھ لیں، پی ٹی آئی میں بہت دھڑے بندی ہے ہر ایک کا اپنا اپنا گروپ ہے۔
Post Views: 2