جنگ کے مکمل خاتمے کی طرف لیجانے والے کسی بھی اقدام کے لیے تیار ہے، حماس کا ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے تیار ہے لیکن امریکی حمایت یافتہ تجویز کو قبول کرنے سے ابھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی ہے جس کا اعلان صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرکے کہا تھا کہ یروشلم اس بات پر رضامند ہو گیا ہے۔
حماس کے عہدیدار طاہر النونو کا کہنا ہے کہ حماس کسی بھی ایسے اقدام کے لیے تیار ہے جو واضح طور پر جنگ کے مکمل خاتمے کی طرف لے جائے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی پر آمادہ، حماس معاہدہ قبول کرے: ٹرمپ
ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط پر اتفاق کیا ہے جس کے دوران وہ جنگ ختم کرنے کے لیے کام کریں گے۔ تاہم یہ ابھی واضح نہیں کیا گیا ہے کہ اس جنگ بندی کے بعد غزہ کی پٹی میں لڑائی دوبارہ شروع ہوگی یا یہ معاہدہ جنگ کے مکمل خاتمے پر منتج ہوگا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کو ختم کرنے سے قبل حماس کو شکست دینا چاہتا ہے، جبکہ حماس کا مطالبہ ہے کہ کسی بھی معاہدے سے جنگ کا مستقل خاتمہ ہو۔ حماس کا ایک وفد جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کے لیے قاہرہ میں مصری اور قطری ثالثوں سے ملاقات کرنے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نیتن یاہو غزہ جنگ بندی کے خواہاں، آئندہ ہفتے حماس کے ساتھ معاہدہ طے پا سکتا ہے، ٹرمپ
حماس نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ وہ جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کر رہا ہے جس کا مقصد غزہ میں جارحیت کا خاتمہ، اسرائیلی فوج کے انخلا کو یقینی بنانا اور فلسطینیوں کو فوری امداد فراہم کرنا ہے۔
دوسری طرف جنگ بندی معاہدے کی بحث کے دوران غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے اور اسرائیلی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں کم از کم 43 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کی کے لیے
پڑھیں:
سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور کردیا، غزہ میں عالمی استحکام فورس کی منظوری
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ ختم کرنے اور وہاں ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے تاہم حماس نے اسے مسترد کردیا۔
اسرائیل اور حماس گزشتہ ماہ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے پہلے مرحلے یعنی جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے پر متفق ہو گئے تھے، تاہم عالمی سطح پر اس منصوبے کو جائز حیثیت دلانے اور فورس بھیجنے والے ممالک کو یقین دہانی کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا
قرارداد کے متن کے مطابق رکن ممالک غزہ کی تعمیرِ نو اور معاشی بحالی کے لیے مجوزہ ‘بورڈ آف پیس’ میں حصہ لے سکیں گے، جو ایک عبوری حکومتی ادارے کے طور پر کام کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ قرارداد غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کی تعیناتی کی اجازت بھی دیتی ہے، جس کا مقصد غزہ کو غیر مسلح کرنا، اسلحہ ناکارہ بنانا اور عسکری ڈھانچے کو ختم کرنا ہے۔
حماس نے قرارداد کو مسترد کردیاحماس نے قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیر مسلح نہیں ہوگی اور اسرائیل کے خلاف اپنے ہتھیاروں کو قانونی مزاحمت سمجھتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ قرارداد غزہ پر ایک بین الاقوامی سرپرستی کا نظام مسلط کرتی ہے، جسے ہمارا عوام اور اس کی مزاحمتی تنظیمیں قبول نہیں کرتیں۔
امریکا کا موقفصدر ٹرمپ نے بھی ووٹ کے بعد اسے تاریخی لمحہ قرار دیا اور اعلان کیا کہ جلد بورڈ آف پیس کے ارکان اور دیگر فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔
امریکی مندوب مائیک والٹز نے کونسل کو بتایا کہ یہ قرارداد فلسطینیوں کے لیے خود ارادیت کی ممکنہ راہ کھولتی ہے، جس میں راکٹوں کی جگہ زیتون کی شاخیں لیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
والٹز کے مطابق منصوبہ حماس کا غزہ پر قبضہ ختم کرے گا اور علاقے کو دہشت کے سائے سے آزاد کرے گا۔
روس اور چین کی ناراضی، لیکن ووٹ سے اجتنابروس اور چین نے قرارداد سے متعلق کئی تحفظات کا اظہار کیا، تاہم دونوں نے ووٹنگ میں عدم شرکت (abstain) اختیار کی، جس کے باعث قرارداد منظور ہو گئی۔
روسی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل نے واشنگٹن کے وعدوں پر مبنی ایک امریکی منصوبے کو اندھے اعتماد کے ساتھ منظور کر لیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی حمایتفلسطینی اتھارٹی نے قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی حمایت نے روس کو ویٹو سے روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان کا ردعملپاکستان کے مستقل اقوام متحدہ میں مندوب عاصم افتخار نے آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پلان کی حمایت میں آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی علاقے میں جاری لڑائی روکنے کی جانب ایک قدم ہے، اگرچہ ابھی بہت سا کام باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق پر ووٹنگ متوقع، مسودے میں کیا ہے؟
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار نے کہا کہ اس منصوبے نے تنازع میں وقفہ لانے میں مدد دی ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کی کوششوں کو قابلِ ستائش قرار دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
اسرائیل میں تنازع: فلسطینی ریاست کے امکان کا ذکرقرارداد میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ مناسب حالات میسر آنے پر فلسطین کو ریاست کا راستہ فراہم ہو سکتا ہے۔ یہ نکتہ اسرائیلی سیاست میں تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔
قرارداد کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات اور غزہ کی تعمیرِ نو کے بعد قابل اعتماد راستہ فلسطینی ریاست کی جانب ممکن ہو سکے گا۔ امریکا اس سلسلے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان نیا سیاسی مکالمہ شروع کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کی کسی بھی شکل کے خلاف رہے گا اور وہ غزہ کو آسان یا مشکل دونوں طریقوں سے غیر مسلح کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ سلامتی کونسل غزہ فلسطین