جنوبی افریقی فضائیہ کے سربراہ کی ایئر ہیڈکوارٹرز آمد، پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
تصویر سوشل میڈیا۔
جنوبی افریقا کی فضائیہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل وائز مین سیمو مبامبو نے بدھ کو ایئر ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات کی۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان ایئر فورس کے چاق و چوبند دستے نے جنوبی افریقا کے ایئر چیف کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دوستانہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر ایئر چیف نے جنوبی افریقی ایئر فورس کی فضائی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے پاک فضائیہ کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل وائزمین مبامبو نے پاک فضائیہ کی آپریشنل تیاریوں اور کثیرالجہتی جنگی صلاحیتوں کی تعریف کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی افریقہ کے ائیر چیف نے دونوں فضائی افواج کے درمیان ادارہ جاتی سطح پر فروغ کی خواہش کا اظہار کیا۔ ملاقات میں جنوبی افریقی ایئر فورس کے تربیتی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل مبامبو نے جامع تربیتی فریم ورک کی تشکیل میں پاک فضائیہ سے معاونت کی درخواست کی اور پاک فضائیہ کی آپریشنل مشقوں میں جنوبی افریقی افسران کی بطور مبصر شرکت کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی افریقی ایئر چیف نے پاک فضائیہ کے انجینئرنگ انفرااسٹرکچر اور تکنیکی مہارت کی تعریف کی اور جنوبی افریقا کے سی 130 طیاروں کی جانچ اور مرمت پاکستان سے کروانے میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آئی ایس پی ا ر کے مطابق فضائیہ کے سربراہ پاک فضائیہ کے جنوبی افریقی ایئر چیف
پڑھیں:
جنوبی کوریا کا شمالی سرحد پر فوجی سرگرمیاں روکنے کا معاہدہ بحال کرنے کا اعلان
جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2018 میں شمالی کوریا کے ساتھ ہونے والے فوجی معاہدے کو بحال کریں گے، جس کا مقصد دونوں ممالک کی سرحد پر کشیدگی کم کرنا تھا۔
یہ اعلان جمعہ کو جاپانی تسلط سے کوریا کی آزادی کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر تقریر کے دوران کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کا امریکا اورجنوبی کوریا کی فوجی سرگرمیوں سے قبل طاقت کا مظاہرہ
یہ معاہدہ، جسے 19 ستمبر کا جامع فوجی معاہدہ کہا جاتا ہے، دونوں کوریاؤں کے درمیان فوجی اعتماد سازی اور حادثاتی جھڑپوں سے بچاؤ کے لیے کیا گیا تھا، لیکن بعد میں شمالی کوریا نے اسے ختم کر دیا تھا۔
سابق صدر یون سک یول نے 2024 میں اسے مکمل طور پر معطل کر دیا تھا، جب شمالی کوریا نے سینکڑوں کوڑا کرکٹ بھرے غبارے جنوبی کوریا بھیجے تھے۔
صدر لی نے کہا کہ ان کی حکومت کشیدگی کم کرنے کے لیے سرگرم ہے، جس میں سرحد پر لاؤڈ اسپیکر پروپیگنڈا ختم کرنا اور مخالفانہ پمفلٹ بھیجنے والے غباروں کو روکنا شامل ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ جنوبی کوریا کا شمالی کوریا کو اپنے ساتھ ضم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ پیونگ یانگ کے نظامِ حکومت کا احترام کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی مفاہمت کی کوششیں مسترد کر دیں
انہوں نے امید ظاہر کی کہ شمالی کوریا بھی اعتماد سازی اور مذاکرات کی بحالی کے لیے مثبت جواب دے گا۔
لی نے یہ بھی کہا کہ وہ عالمی برادری کے تعاون اور امریکا کے ساتھ مکالمے کے ذریعے شمالی کوریا کے پرامن ایٹمی خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
جاپان سے تعلقات کے بارے میں صدر لی کا کہنا تھا کہ یہ تعلقات ماضی کے تنازعات سے آگے بڑھ کر حقیقت پسندانہ سفارت کاری اور قومی مفاد پر مبنی ہونے چاہییں۔
وہ 23 اگست کو جاپان کا دورہ کریں گے جہاں وزیراعظم شیگیرو ایشیبا سے ملاقات کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا جنوبی کوریا شمالی کوریا صدر لی جے میونگ