بی بی سی پر اسرائیلی پروپیگنڈا پھیلانے کا الزام، 100 سے زائد ملازمین نے احتجاجی خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے اپنے ہی 100 سے زائد ملازمین نے ادارے کی فلسطین کے حوالے سے جانبدارانہ رپورٹنگ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ قیادت کو خط لکھا ہے۔
اس خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بی بی سی اسرائیلی فوج اور حکومت کی حمایت میں خبریں نشر کر رہا ہے جبکہ فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق خط میں فلسطین مخالف تعصب، سنسرشپ اور اسرائیلی پروپیگنڈا کو بڑھاوا دینے کے الزامات شامل ہیں۔ خاص طور پر ’غزہ: میڈکس انڈر فائر‘ نامی دستاویزی فلم کو نشر نہ کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی کی حالیہ رپورٹنگ اس کے اپنے ادارتی معیارات پر بھی پوری نہیں اترتی اور ناظرین اب زمینی حقائق اور کوریج میں فرق کو واضح محسوس کر رہے ہیں۔
خط پر صرف ادارے کے ملازمین ہی نہیں، بلکہ میڈیا انڈسٹری سے وابستہ 300 سے زائد مشہور شخصیات نے بھی دستخط کیے ہیں جن میں معروف اداکار خالد عبداللہ اور میریام مارگولیس بھی شامل ہیں۔
دستخط کرنے والے تمام ملازمین نے نام ظاہر کیے بغیر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے تاکہ ملازمت کے خطرات سے بچا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کا گلوبل صمود فلوٹیلاکے گرفتار کارکنان کو یورپ منتقل کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے گرفتار کارکنان کو یورپ منتقل کرنے کا اعلان کیاہے۔
اسرائیل نے عالمی توجہ کا مرکز بننے والے “گلوبل صمود فلوٹیلا“ پر حملہ کرکے امداد لے جانے والی 39 کشتیوں کو قبضے میں لے لیا جب کہ ایک کشتی اب بھی غزہ کی جانب رواں دواں ہے۔
اسرائیلی بحریہ کا کہنا ہے کہ حملے کے دوران تحویل میں لیے گئے کارکنان کو یورپ منتقل کیا جائے گا۔
اسرائیلی افواج نے غزہ کی جانب امدادی سامان اور غیر ملکی کارکنوں کو لے جانے والے بیڑے کے بیشتر حصے کو روک لیا ہے۔
منتظمین کے مطابق اس بیڑے میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد غیر ملکی کارکن شامل تھے۔