برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے اپنے ہی 100 سے زائد ملازمین نے ادارے کی فلسطین کے حوالے سے جانبدارانہ رپورٹنگ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ قیادت کو خط لکھا ہے۔

اس خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بی بی سی اسرائیلی فوج اور حکومت کی حمایت میں خبریں نشر کر رہا ہے جبکہ فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق خط میں فلسطین مخالف تعصب، سنسرشپ اور اسرائیلی پروپیگنڈا کو بڑھاوا دینے کے الزامات شامل ہیں۔ خاص طور پر ’غزہ: میڈکس انڈر فائر‘ نامی دستاویزی فلم کو نشر نہ کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کی گئی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی کی حالیہ رپورٹنگ اس کے اپنے ادارتی معیارات پر بھی پوری نہیں اترتی اور ناظرین اب زمینی حقائق اور کوریج میں فرق کو واضح محسوس کر رہے ہیں۔

خط پر صرف ادارے کے ملازمین ہی نہیں، بلکہ میڈیا انڈسٹری سے وابستہ 300 سے زائد مشہور شخصیات نے بھی دستخط کیے ہیں جن میں معروف اداکار خالد عبداللہ اور میریام مارگولیس بھی شامل ہیں۔

دستخط کرنے والے تمام ملازمین نے نام ظاہر کیے بغیر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے تاکہ ملازمت کے خطرات سے بچا جا سکے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

علمائے کرام اور اساتذہ پر حملہ کرنے والے خوارج دہشت گرد اسلام دشمن  قرار

جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کی جانب سے علما، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے کی ایک اور خوفناک مثال سامنے آئی ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق لوئر اعظم ورسک، کارہ باغ میں مذہبی عالم اور اسکول ٹیچر مولانا ثناءاللہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ اُس دھماکے کے ایک روز بعد پیش آیا جب اسی علاقے میں ایک اسکول کو بم دھماکے سے تباہ کر دیا گیا تھا۔ دہشت گرد گروہ نے طلبہ اور اساتذہ کو دھمکیاں بھی دیں کہ وہ تعلیمی سرگرمیوں میں حصہ نہ لیں۔

یہ حملے اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ خود کو "فدائین اسلام" کہنے والے گروہ دراصل علم اور تعلیم کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ ان کا مقصد دینی خدمت نہیں بلکہ لوگوں کو جہالت میں جکڑنا، خوف و ہراس کے ذریعے اپنی گرفت مضبوط رکھنا اور مسلم معاشرے کی فکری بنیادوں کو کمزور کرنا ہے۔ تعلیم کو مٹانے اور اتحاد کو توڑنے کی یہ کوششیں اسلام کے نام پر نہیں بلکہ اس کی اصل روح کے خلاف بغاوت ہیں۔

مولانا ثناءاللہ کا قتل یہ باور کراتا ہے کہ دہشت گرد اسلام کے محافظ نہیں بلکہ اس کی بنیادی اقدار کے دشمن ہیں۔ حقیقی شہادت اُن افراد کی ہے جو علم، روشنی اور عزت کے ساتھ جینے کے حق کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ اُن کی جو علما اور معصوم شہریوں کو اپنی طاقت کے لیے قتل کریں۔

نبی کریمﷺ نے علم کے حصول کو ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض قرار دیا۔ اسکولوں کو بم سے اڑا کر اور طلبہ کو دھمکیاں دے کر خوارج اس حکم الٰہی کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یہ تعلیم اور اتحاد کے اُس ڈھانچے کو تباہ کرنا چاہتے ہیں جس پر اُمت مسلمہ کی اخلاقی اور فکری طاقت قائم ہے۔

یہ حقیقت واضح ہے کہ علما، اساتذہ اور شہریوں پر حملے کسی اسلامی مقصد کی خدمت نہیں کرتے۔ یہ وہی خوارجی راستہ ہے جو امت کو اندر سے توڑتا ہے اور بیرونی دشمنوں کو ہمارے اختلافات سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیتا ہے۔

وقت کا تقاضا ہے کہ مسلمان ان سازشوں کو پہچانیں، یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور تعلیم کے چراغ کو بجھنے نہ دیں تاکہ معاشرہ جہالت اور خوف کے اندھیروں سے نکل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • اے این پی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس، نون لیگ اور پی پی کا مشترکہ اعلامیے پر دستخط کرنے سے انکار
  • عوامی نیشنل پارٹی کی کل جماعتی کانفرنس: ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اعلامیے پر دستخط نہیں کیے
  • ٹرمپ سے اصلی کے بجائے ڈمی پیوٹن نے ملاقات کی، بھارتی میڈیا کا مضحکہ خیز پروپیگنڈا
  • غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف، برطانیہ، سوئیڈن، فن لینڈ اور اسرائیل میں ہزاروں افراد کے احتجاجی مظاہرے
  • غزہ پر اسرائیلی حملے: برطانیہ، فن لینڈ، سوئیڈن اور اسرائیل میں احتجاجی مظاہرے
  • ڈمپر جلانے کے الزام میں مزید تین ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور
  • علمائے کرام اور اساتذہ پر حملہ کرنے والے خوارج دہشت گرد اسلام دشمن  قرار
  • آئی ایس او کا لاپتا شیعہ عزاداران کی عدم بازیانی کیخلاف ملک گیر احتجاجی مہم کا عندیہ
  • زرعی ترقیاتی بینک کی نجکاری کے لیے معاہدے پر دستخط، کسانوں کو کیا فائدہ ہوگا؟
  • سینیٹر فیصل جاوید کا بھارت کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب کرنے پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹائیگرز کو سول ایوارڈز دینے کا مطالبہ