بجٹ کے بعد امپورٹڈ لگژری گاڑیوں کی قیمت میں بڑی کمی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
وفاقی حکومت نے فنانس ایکٹ 2025 کے تحت درآمدی گاڑیوں پر کسٹمز ڈیوٹی میں نمایاں کمی کر دی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان میں اعلیٰ درجے کی لگژری ایس یو ویز SUVs کی قیمتوں میں واضح کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
اس اقدام کی پشت پناہی حالیہ جاری کردہ نئے ایس آر اوز (SROs) سے کی گئی ہے۔
اس پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹی، ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔ خاص طور پر اے سی ڈی کو 7 فیصد سے کم کر کے 6 فیصد کر دیا گیا ہے، جس سے مجموعی درآمدی لاگت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
مارکیٹ میں اس پالیسی تبدیلی کے اثرات اب واضح طور پر نظر آ رہے ہیں، خاص طور پر درآمد شدہ لگژری ای یو ویز جیسے کہ ٹویوٹا لینڈ کروزر LC300، LC200، پراڈو LC150، اور لیکسس LX570/LX600 کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
لگژری SUVs کی قیمتوں میں کمی
یہ پالیسی تبدیلی اب مارکیٹ میں صاف نظر آ رہی ہے، جہاں درآمد شدہ لگژری SUVs کی قیمتوں میں لاکھوں روپے کی کمی دیکھنے میں آئی ہے، خاص طور پر مندرجہ ذیل ماڈلز میں جیسے
Prado LC150
2020 ماڈل: قیمت میں 24 سے 26 لاکھ روپے کمی
2021 ماڈل: قیمت میں 29 سے 30 لاکھ روپے کمی
Lexus LX570
2020 ماڈل: قیمت میں 65 سے 67 لاکھ روپے کمی
2021 ماڈل: قیمت میں 75 سے 78 لاکھ روپے کمی
Land Cruiser LC200 – URJ 202 سیریز
URJ 202-ZX (2020): قیمت میں 41 سے 42 لاکھ روپے کمی
URJ 202-ZX (2021): قیمت میں 47 سے 48 لاکھ روپے کمی
URJ 202-AX (2020): قیمت میں 30 سے 32 لاکھ روپے کمی
URJ 202-AX (2021): قیمت میں 35 سے 37 لاکھ روپے کمی
Land Cruiser LC300 – AX اور ZX ماڈلز
AX (2021): قیمت میں 37 سے 38 لاکھ روپے کمی
AX (2022): قیمت میں 45 سے 46 لاکھ روپے کمی
AX (2023): قیمت میں 54 سے 55 لاکھ روپے کمی
ZX (2021): قیمت میں 49 سے 50 لاکھ روپے کمی
ZX (2022): قیمت میں 60 سے 61 لاکھ روپے کمی
ZX (2023): قیمت میں 70 سے 71 لاکھ روپے کمی
ZX (2024): قیمت میں 76 سے 80 لاکھ روپے کمی
ممکنہ اثرات
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ اقدامات ملکی آٹو مارکیٹ کو بہتر بنانے اور معیشت میں شفافیت لانے کے لیے کیے گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات درآمدات کی حوصلہ افزائی اور صارفین کو ریلیف دینے کے لیے کیے گئے ہیں، جبکہ آٹو مارکیٹ میں نئی جان ڈالنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لاکھ روپے کمی ZX کی قیمتوں میں کی قیمت گئی ہے
پڑھیں:
کراچی میں دودھ کی قیمت میں فی لیٹر 40 روپے تک اضافے کا امکان
سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ڈیری فارمز نے کراچی میں دودھ کی سرکاری قیمت میں 40 روپے فی لیٹر تک اضافے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شمالی علاقوں اور پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر ڈیری فارمز نے انوکھی منطق اپناتے ہوئے کمشنر کراچی سے قیمت میں اضافے کا مطالبہ کیا۔
کمشنر کراچی کے دفتر میں ڈیری فارمز کا اجلاس ہوا جس میں ڈیری فارمز نے کمشنر کراچی پر قیمتوں میں اضافے کے لیے دبائو بڑھاتے ہوئے اجلاس کے دوران ہی دھرنا دیا اور نئی قیمت کا نوٹی فکیشن فوری جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں کمشنر کراچی نے سندھ فوڈ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ آنے تک فیصلہ ٹال دیا۔ کمشنر کراچی سید حسن نقی کے زیر صدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں میں ڈیرئ فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے یک زبان ہوکر دودھ کی سرکاری قیمت میں 34 سے 40 روپے لیٹر اضافے کا مطالبہ کیا۔
ڈیری فارمرز نے حالیہ سیلاب سے مویشیوں اور چارے کی دستیابی کے مسائل کو جواز بنایا اور پیداواری تخمینہ 271 روپے ظاہر کیا جبکہ ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے بھی 35 روپے فی لیٹر اضافے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کے دوران جب کوسٹنگ کی گئی تو فی لیٹر دودھ کی لاگت 271 روپے سامنے آئی۔ اس پر انتظامیہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تجویز زیر غور آئی مگر کچھ وجوہات کی بنا پر کمشنر کراچی نے فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا اور اجلاس کو درمیان میں ہی ختم کر دیا گیا۔
اجلاس میں دودھ کی سپلائی چین میں حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی بالخصوص زنگ آلود ٹنکیوں کے استعمال کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز کئی سال سے زیر التوا اس معاملے پر عمل کرکے زند آلود ٹنکیوں کو متروک کرنے کی کوئی حتمی مدت پر آمادہ نہیں ہوئے۔
ادھر شہر بھر میں آلودہ، ملاوٹ شدہ اور غیر معیاری دودھ کی فروخت کی روک تھام پر بھی ڈیری فارمرز ہول سیلرز اور ریٹیلرز کی نمائندہ تنظیمیں کسی قسم کی یقین دہانی نہ کروا سکیں۔
غیر معیاری ملاوٹ شدہ دودھ کے نمونوں کی رپورٹ آنے تک قیمت میں اضافہ نہ کرنے کے فیصلے پر ڈیرئ فارمرز ہول سیلرز اور ریٹیلرز بپھر گئے اور کمشنر ہاؤس میں ہی دھرنا دے ڈالا جو بعد ازاں فالو اپ اجلاس کی یقین دہانی پر ختم کردیا گیا۔
اجلاس میں شریک صارفین کے نمائندوں نے توجہ دلائی کہ موسم سرما کی آمد قریب ہے اس دوران دودھ کی طلب کم اور پیداوار بڑھ جاتی ہے اس مدت کے دوران سالانہ بندھی والی دکانیں بدستور مقررہ قیمت پر دودھ فروخت کرتی ہیں تاہم ہول سیل مارکیٹ سے خرید کر دودھ فروخت کرنے والے دکاندار قیمتوں میں کمی کر دیتے ہیں اس لیے موسم سرما کی دوران طلب و رسد کا کوئی مسئلہ نہیں ہوسکتا۔
واضح رہے کہ کمشنر کراچی نے جون 2024 میں دودھ کی فی لیٹرقیمت کا تعین 220روپےکیا گیا تھا
ریٹیلرزکیلئےدودھ کی قیمت 220روپےلیٹرمقررکی گئی تھی ڈیری فارمرزکیلئے195روپےہول سیلرزکیلئےقیمت205روپےمقررکی گئی تھی۔