کراچی میں چوری، پنجاب میں جائیدادیں —، ماسی کی ہوش اُڑا دینے والی کہانی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے گھریلو ملازمہ کے خلاف 5 کروڑ روپے کی چوری کے مقدمے میں ضمانت کا فیصلہ محفوظ کرلیا، استغاثہ نے انکشاف کیا کہ ملزمہ کی پنجاب میں بھی پراپرٹی ہے جہاں اس کے رشتے دار رہتے ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت کے روبرو کلفٹن میں گھریلو ملازمہ ملزمہ شہناز اور اس کے بیٹے آصف کے خلاف 5 کروڑ روپے کی چوری کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ آج جمعہ تک کے لیے محفوظ کرلیا جبکہ ملزم فہد کی درخواست ضمانت ایک لاکھ روپے کے عوض منظور کرلی۔
استغاثہ کے مطابق عدالتی احکامات کے تحت مرکزی ملزمہ شہناز سے جیل میں تفتیش کی گئی، ملزمہ نے تقریباً پینتالیس لاکھ روپے نقدی کی معلومات فراہم کیں، ملزمہ نے 3 فلیٹ، ایک دکان، 4 گاڑیوں اور 4 موٹر سائیکلوں کی معلومات فراہم کیں، چوری کی رقم سے خریدی گئی 2 گاڑیاں اور 3 موٹر سائیکلیں تاحال برآمد نہیں ہوسکیں، ملزمہ نے چوری کی رقم سے پنجاب میں بھی ایک پراپرٹی خریدی جہاں ملازم اور رشتے دار رہتے ہیں۔
استغاثہ کے مطابق ملزمہ کے قبضے سے 5 لاکھ 75 ہزار روپے نقد برآمد ہوئے ہیں۔ ملزمہ کے بینک اکاؤنٹس سے 33 لاکھ 40 ہزار روپے برآمد کیے جاچکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹینکر مافیا کراچی کا 30 فیصد پانی چوری کر رہی ہے، آئینی چیف جسٹس فوری نوٹس لیں، الطاف شکور
پی ڈی پی چیئرمین نے کہا کہ زیرِ زمین پانی کا غیر منظم استعمال، صنعتوں و ہاؤسنگ سوسائٹیز کے بورنگ ویلز اور گندے پانی کی ری سائیکلنگ نہ ہونے سے پانی کا بحران مزید بڑھ رہا ہے، کراچی ہر روز لاکھوں گیلن بغیر ٹریٹمنٹ کے فضلہ سمندر میں پھینک دیتا ہے جسے صنعتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے مرکزی عہدیداران کی میٹنگ میں کراچی میں پانی کے بڑھتے ہوئے خطرناک بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کا طاقتور ٹینکر مافیا غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے ذریعے شہر کے پانی کا تقریباً 30 فیصد چوری کر رہا ہے، جسے حکمران طبقے اور کرپٹ بیوروکریسی کی خفیہ حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس، جسٹس امین الدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اہم عوامی مسئلے پر اپنا پہلا سو موٹو نوٹس لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے خلاف رینجرز کی مدد سے فوری کریک ڈاؤن، KWSB کا موثر مانیٹرنگ سسٹم، پائپ لائنوں کی GPS ٹریکنگ، KWSB افسران کا کارکردگی آڈٹ، اور مرکزی لائنوں سمیت حب، دھابیجی، پپری کی ہنگامی مرمت یقینی بنائی جائے، پمپنگ اسٹیشنز کے لیے بلا تعطل بجلی کی فراہمی، مخصوص فیڈرز، بیک اپ جنریٹرز اور KE سے قریبی رابطہ انتہائی ضروری ہے، ٹینکر مافیا کو ریگولیٹ کیا جائے، فی گیلن ریٹ مقرر کیے جائیں اور صرف مخصوص ہائیڈرینٹس سے پانی بھرنے کی اجازت دی جائے، ٹوکن پر مبنی ڈیجیٹل نظام بھی متعارف کرایا جائے۔