بھارت کی ڈرون ٹیکنالوجی میں خودکفالت کےلیے 23 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد بھارت نے ڈرون ٹیکنالوجی کے شعبے میں خود انحصاری حاصل کرنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ نئی دہلی نے ڈرونز اور ان کے پرزہ جات کی مقامی تیاری کو فروغ دینے کے لیے 23 کروڑ 40 لاکھ ڈالر مالیت کا ایک نیا ترغیبی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رائٹرز کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق، بھارتی حکومت کا یہ تین سالہ منصوبہ ڈرونز، ان کے پرزہ جات، سافٹ ویئر، کاؤنٹر ڈرون سسٹمز اور متعلقہ خدمات کی مقامی سطح پر تیاری پر مرکوز ہوگا۔ یہ اقدام خاص طور پر پاکستان کے ڈرون پروگرام کا مقابلہ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے جو چین اور ترکی کی مدد سے چلایا جارہا ہے۔
حالیہ مہینوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی کے بعد دونوں ممالک ڈرون ٹیکنالوجی کی دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں۔ بھارتی سیکریٹری دفاع راجیش کمار سنگھ کے مطابق، پاک-بھارت تنازع کے دوران دونوں طرف سے ڈرونز، لوئٹرنگ میونیشنز اور کامیکازی ڈرونز کے استعمال نے انہیں اس شعبے میں خودکفالت کی اہمیت کا احساس دلایا ہے۔
بھارت فی الحال اہم ڈرون پرزہ جات جیسے موٹرز، سینسرز اور امیجنگ سسٹمز کے لیے چین پر انحصار کرتا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، حکومت کا ہدف ہے کہ 2028 تک کم از کم 40 فیصد ڈرون پرزہ جات مقامی طور پر تیار کیے جائیں۔
اس منصوبے کے تحت، ’اسمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا‘ کاروباری اداروں کو ورکنگ کیپیٹل اور تحقیق و ترقی کے لیے سستے قرضے فراہم کرے گا۔ صنعت کے اندرونی ذرائع کے مطابق، اس وقت بھارت میں 600 سے زائد ڈرون ساز اور متعلقہ کمپنیاں سرگرم عمل ہیں۔
یہ پروگرام بھارت کی 2021 میں شروع کی گئی 1 ارب 20 کروڑ بھارتی روپے کی پروڈکشن لنکڈ اسکیم سے کہیں بڑا ہے، جو فنڈز کی کمی اور تحقیق میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے باعث مشکلات کا شکار تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرزہ جات کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور آسیان ممالک کا دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
اسلام آباد:ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے پاکستان اور آسیان ممالک کے درمیان تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات میں اضافہ ہورہا ہے۔
پاکستان اور آسیان ممالک کے سفیروں کی وزارت تجارت اسلام آباد میں اہم ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تجارت اورسرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان نے نئی تجارتی پالیسی اور ٹیرف اصلاحات پیش کیں، پاکستان کی جانب سے آسیان کمپنیوں کو سی پیک اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی۔
وزیرِ تجارت جام کمال خان کے مطابق ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور زرعی ویلیو ایڈیشن سے پاکستان میں نئے تجارتی مواقع متوقع ہیں، پاکستان وسطی ایشیا کا گیٹ وے بن کر آسیان کے ساتھ نئے تجارتی مواقع فراہم کرے گا۔
اس موقع پر ملائیشیا کے سفیر نے پاکستانی کمپنیوں کو سیمی کنڈکٹر صنعت میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔