5 جولائی جمہوریت پر شب خون مارنے کے دن کو ہر سال تاریخ کے یوم سیاہ کے طور پر مناتے رہیں گے، نثار کھوڑو
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
اپنے بیان میں صدر پیپلز پارٹی سندھ نے کہا کہ ملک میں تمام مسائل کا حل جمہوریت کے تسلسل اور پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی میں ہے، اگر تمام ادارے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کریں گے تو ملک میں جمہوریت مضبوط ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ 5 جولائی جمہوریت پر شب خون مارنے کے دن کو ہر سال تاریخ کے یوم سیاہ کے طور پر مناتے رہیں گے، 5 جولائی 1977ء آمر ضیاء الحق کا شہید بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کا اقدام تاریخ میں یوم سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اپنے بیان میں نثار کھوڑو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 18ویں ترمیم کے ذریعے آئین سے 58 ٹو بی کی شق کا خاتمہ کروا کے رات کے اندھیرے میں جمہوری حکومتوں کو گھر بھیجنے کا راستہ ہمیشہ بند کرادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی اصل حالت میں بحالی، 18ویں ترمیم کی منظوری اور 58 ٹو بی کی شق کے خاتمے کا کریڈٹ پارلیمنٹ اور صدر آصف علی زرداری کو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں آئین توڑنے والوں کو آرٹیکل 6 کا مرتکب قرار دیا گیا ہے جبکہ ماضی مں رات کے اندھیرے میں جمہوری حکومتوں کو گھر بھیج کر آمریت مسلط کی جاتی تھی۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ ملک میں تمام مسائل کا حل جمہوریت کے تسلسل اور پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی میں ہے، اگر تمام ادارے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کریں گے تو ملک میں جمہوریت مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سندھ اسمبلی کی قرارداد کو اہمیت دے کر شہید ذوالفقار علی بھٹو کو سرکاری طور پر شہید اور قومی جمہوری ہیرو ڈکلیئر کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نثار کھوڑو میں جمہوری نے کہا کہ ملک میں
پڑھیں:
5 جولائی سیاہ دن، عوامی حکومت پر شب خون مار کر ملک کو اندھیروں میں دھکیلا گیا: بلاول
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے 5 جولائی 1977 کے مارشل لا کو پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین باب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دن عوامی منتخب حکومت پر شب خون مارا گیا جس نے ملک کو اندھیروں میں دھکیل دیا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوزکے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 5 جولائی کو آمریت نے قوم میں نفرت اور تقسیم کے بیج بوئے جن کے اثرات آج بھی سیاسی، سماجی اور قومی شعور پر واضح ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ نفرت، انتشار اور شخصی اقتدار کی دلدل سے نکل کر اتحاد، برداشت اور آئین کی بالادستی کو اپنایا جائے، ہم سب کو مل کر آمریت کے اندھیروں کا خاتمہ کرنا ہوگا تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک روشن، پُرامن اور جمہوری پاکستان دے سکیں۔
نائب صدر پیپلز پارٹی اور سینیٹر شیری رحمان نے 5 جولائی کو یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہ افسوسناک دن ہے جب شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹا گیا اور عوام کی امنگوں کا گلا گھونٹا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید نے ایک باوقار اور ایٹمی پاکستان کی بنیاد رکھی اور ملک تیزی سے ترقی کر رہا تھا، منتخب حکومت کے خاتمے کے منفی اثرات سے ملک آج بھی مکمل طور پر باہر نہیں آ سکا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو نے عوام کے حقوق اور جمہوریت کے لیے قربانیاں دیں، آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی جمہوری معاشرے اور آئینی بالادستی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 5 جولائی کو پاکستان کی جمہوری تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1977 میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی منتخب حکومت پر مارشل لا مسلط کر کے عوامی رائے کو کچلا گیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ دن جمہوریت کے تحفظ کے عہد کی یاد دہانی ہے، جب ایک عوامی رہنما کو سازش کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا، آمریت نے بھٹو کے بیدار کیے گئے عوامی شعور کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی مگر پاکستان پیپلز پارٹی نے ہر دور میں آمریت کا بہادری سے مقابلہ کیا۔
مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شہید بھٹو نے جمہوریت کے لیے جان کا نذرانہ دیا اور ان کا مشن ہر صورت جاری رکھا جائے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ آج بھی جمہوریت اور ملکی سالمیت کے خلاف سازشیں جاری ہیں جن کا مقابلہ آئین، عوامی حقوق اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے پوری قوت سے کیا جائے گا، ہم ہر قربانی کے لیے تیار ہیں تاکہ پاکستان ایک جمہوری، مستحکم اور آئینی ریاست بن سکے۔
علاوہ ازیں سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے 5 جولائی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 5 جولائی کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایک غیر آئینی اقدام کے ذریعے ملک کی پہلی منتخب عوامی حکومت کو برطرف کیا گیا، 5 جولائی 1977 کو جنرل ضیاء الحق نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں قائم جمہوری حکومت پر شب خون مارا۔
شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ اگر بھٹو کی حکومت برقرار رہتی تو آج پاکستان ایک خوشحال، ترقی یافتہ اور مضبوط ملک ہوتا، ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کی بنیاد رکھی، مزدوروں اور کسانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اصلاحات کیں اور پاکستان کو اسلامی دنیا کے اتحاد کی علامت بنایا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ شہید بھٹو کے خلاف یہ سازش دراصل عالمی سازش تھی جس کا مقصد پاکستان کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنا، ترقی کے راستے کو بند کرنا تھا۔
دریں اثنا پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثارکھوڑو نے کہا ہے کہ 5 جولائی جمہوریت پر شب خون مارنے کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جا رہا ہے، 5 جولائی 1977 آمر ضیاء الحق کا شہید بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کا اقدام تاریخ میں یوم سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے 18 ویں ترمیم کے ذریعے آئین سے 58 ٹو بی کی شق کا خاتمہ کروا کے رات کے اندھیرے میں جمہوری حکومتوں کو گھر بھیجنے کا راستہ ہمیشہ بند کرادیا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ آئین کی اصل حالت میں بحالی، 18 ویں ترمیم کی منظوری اور 58 ٹو بی کی شق کے خاتمے کا کریڈٹ پارلیمنٹ اور صدر آصف علی زرداری کو جاتا ہے۔
شہبازشریف بیوروکریٹک حکومت چلاتے ہیں لیکن کل ناکام ہوئے تو ناکام سیاستدان ہوں گے: سہیل وڑائچ
مزید :