پیرس کے دریائے سین میں 100 سالہ پابندی کے بعد شہریوں کو نہانے کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانسیسی حکومت نے 1923 سے نافذ پابندی ختم کرتے ہوئے شہریوں کو دریائے سین میں نہانے کی اجازت دے دی ہے، جہاں گزشتہ برس پیرس اولمپکس کے ایونٹس بھی منعقد ہوئے تھے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، پابندی ہٹائے جانے کے بعد پیرس کے شہری بڑی تعداد میں دریائے سین کا رخ کرنے لگے۔ نئے انتظامات کے تحت، 31 اگست تک روزانہ ایک ہزار سے زائد افراد کو تین مختلف مقامات سے دریا میں تیراکی کی اجازت دی جائے گی۔
شہریوں نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔ برازیل سے تعلق رکھنے والی 24 سالہ وکٹوریا، جو اس وقت پیرس میں مقیم ہیں، کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ ایفل ٹاور کے قریب دریا میں تیراکی کا موقع ملے گا۔ اسی طرح 51 سالہ کیرین نے پانی کو صاف اور معمول کے مطابق قرار دیا، اگرچہ اسے عام تجربات سے مختلف بھی کہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ اقدام دریائے سین کے پانی کے معیار کو بہتر بنانے کی طویل کوششوں کے بعد ممکن ہوا۔ اسی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے دریا کو گزشتہ سیزن میں اولمپکس مقابلوں کے لیے بھی استعمال کیا گیا تھا۔
تیراکی کے سیزن کے دوران پانی کے معیار کو روزانہ کی بنیاد پر چیک کیا جائے گا، جس کے لیے سبز اور سرخ جھنڈوں کے ذریعے شہریوں کو مطلع کیا جائے گا۔ ساتھ ہی تیراکی کے لیے مخصوص مقامات کی نشاندہی بھی کی جائے گی تاکہ عوام محفوظ انداز میں لطف اندوز ہو سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دریائے سین
پڑھیں:
ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-11-10
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماںبٹ نے کہاہے کہ حکومت کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کو آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا بھی قابل مذمت اور قومی خود مختاری پر سوالیہ نشان ہے، وزیر اعظم اتنے بے اختیار ہو چکے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف سے اجازت لیکر عوام کیلئے بجلی کے بل معاف کر سکیں گے۔ صرف اگست کے بجلی کے بل معاف کرنے کی بجائے اگلے چھ ماہ کے بل معاف کئے جائیں۔انہوںنے کہاکہ سیلاب زدگان کے ریلیف اور امداد کیلئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ حکومت کی طرف سے جامع پیکیج کا اعلان کیا جائے۔صرف بجلی کے بل ہی نہیں متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا آبیانہ قرضے اور زرعی انکم ٹیکس معاف کیا جائے، کسانوں کو کھادبیج اور مویشیوں کیلئے چارہ بھی مفت فراہم کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران فضائی دوروں کی بجائے زمین پر آئیں اور لوگوں کے مسائل حل کریں ۔ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور نکاسی آب بڑا مسئلہ ہے۔ بحالی کے اقدامات کے دوران سب سے پہلے تباہ شدہ پلوں کی تعمیر اور آبادیوں سے پانی کی نکاسی کا بندوبست کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کریں۔ سیلابی علاقوںمیں تعفن پھیلنے کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور دیگر خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، لوگوں کو ادویات میسر نہیں اور طبی عملہ کی شدید کمی ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے تمام علاقوں میں میڈیکل کیمپ بنائے جائیں۔