کراچی میں بوندا باندی سے موسم خوشگوار، ملک کے دیگر حصوں میں موسلادھار بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں مون سون سیزن کے دوران مختلف علاقوں میں ہلکی بوندا باندی کا سلسلہ جاری ہے جس سے شہر کا موسم خوشگوار اور ٹھنڈی ہواؤں سے معطر ہوگیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شہر قائد کے اہم مقامات شاہراہ فیصل، صدر، آئی آئی چندریگر روڈ، مزار قائد، لیاری اور کلفٹن سمیت اطراف کے علاقوں میں وقفے وقفے سے پھوار پڑ رہی ہے جبکہ دیگر علاقوں میں بادل چھائے ہوئے ہیں اور ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہیں۔
محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ مون سون کا دوسرا اسپیل کل سے کراچی سمیت سندھ کے مختلف حصوں میں بارشوں کا سلسلہ تیز کرے گا۔ فی الحال شہر میں ہوائیں 11 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں اور آج 40 فیصد بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ دن بھر سورج اور بادلوں کی آنکھ مچولی جاری رہنے کا بھی امکان ہے۔
دوسری جانب پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں صبح کے وقت موسم گرم اور مرطوب رہا۔ گزشتہ روز کی بارش کے باوجود شہر میں حبس اور گھٹن برقرار ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں کم سے کم درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا جو دن کے دوران 31 ڈگری تک جانے کی توقع ہے، جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 80 فیصد اور ہوا کی رفتار 8 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں مری، گلیات، مانسہرہ، کوہستان، ایبٹ آباد، بونیر، چترال اور دیر کے برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
اسی طرح اسلام آباد، راولپنڈی، ڈیرہ غازی خان، شمال مشرقی پنجاب، کشمیر اور بلوچستان کے مقامی ندی نالوں میں بھی طغیانی کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ شدید بارشوں کے پیش نظر خیبرپختونخوا، مری، گلیات اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔
حکام نے متنبہ کیا ہے کہ بارش کے باعث اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ اور لاہور کے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے جبکہ سیالکوٹ، سرگودھا، فیصل آباد، نوشہرہ اور پشاور کے نشیبی علاقے بھی ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علاقوں میں
پڑھیں:
سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
ویب ڈیسک:اوبارو اور گردونواح میں حالیہ شدید بارشوں نے نہ صرف فصلوں کو نقصان پہنچایا بلکہ کئی علاقوں میں پانی کھڑا ہونے سے کاشتکاری کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے۔ خاص طور پر کپاس کی تیار فصل، جو کہ کٹائی کے قریب تھی، پانی میں ڈوب گئی جس کے باعث پیداوار مکمل طور پر ضائع ہو گئی۔
متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی سال بھر کی محنت ایک ہی بارش میں ضائع ہو گئی، اور وہ اب مالی طور پر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ کپاس کی فصل کی تباہی سے نہ صرف کسان متاثر ہوئے ہیں بلکہ مقامی معیشت پر بھی منفی اثر پڑا ہے، کیونکہ کپاس اوبارو کی اہم نقد آور فصلوں میں سے ایک ہے۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
کسانوں نے حکومتِ سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر متاثرہ علاقوں کا سروے کروائے، اور نقصان کا تخمینہ لگا کر متاثرہ کسانوں کو مالی امداد فراہم کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ بارش کے پانی کے نکاس اور مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔