کے پی حکومت اسمبلی اجلاس نہ بلانے پر بضد، کیا سینیٹ الیکشن پھر ملتوی ہونے کا خدشہ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی سے سینیٹ الیکشن کا شیڈول جاری کردیا ہے، لیکن صوبے میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا ہے، جس کے باعث ایوان بالا کےانتخابات ایک بار پھر ملتوی ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں کے لیے انتخابات 21 جولائی کو ہوں گے، جبکہ انتخابات سے قبل مخصوص نشستوں پر نامزد ارکان کا حلف اٹھانا لازمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات، حکومت اور اپوزیشن کو کتنی نشستیں ملنے کا امکان ہے؟
صوبائی حکومت خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس کیوں نہیں بلا رہی؟
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس یکم جولائی تک ملتوی کیا گیا تھا، لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے اور پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں سے محرومی کے بعد راتوں رات اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کی کوشش ہے کہ مخصوص نشستوں پر آنے والے ارکان کا راستہ روکا جائے تاکہ وہ حلف نہ اٹھا سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت اس معاملے کو دوبارہ عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کررہی ہے تاکہ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق سینیٹ الیکشن نہ ہو سکے۔
صوبائی حکومت کن آپشنز پر غور کررہی ہے؟
خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ایک بار پھر ملتوی ہونے کا خدشہ ہے، اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نئے نامزد امیدواروں کا راستہ روکنے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے اور مؤقف اختیار کریں گے کہ بحیثیت پی ٹی آئی امیدوار انہوں نے انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔
ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین کی رائے کی بنیاد پر وزیر اعلیٰ عدالت میں مؤقف اپنائیں گے کہ 35 ارکان نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا اور انہی 35 ارکان کی بنیاد پر مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو ملنی چاہییں۔ اسی لیے حکومت نے 21 جولائی تک اسمبلی اجلاس ہر صورت نہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سینیٹ الیکشن کی صورت میں حکومت کو کتنی نشستیں ملیں گی؟
سینیئر صحافی اور پارلیمانی امور کے ماہر ظفر اقبال کے مطابق سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کو نقصان ہوگا۔ ’پہلے ہی مخصوص نشستیں نہیں ملیں، اور اسی بنیاد پر سینیٹ میں ان کی نمائندگی کم ہو جائے گی۔‘
ظفر اقبال کے مطابق خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات ہونے جا رہے ہیں، جن میں 7 جنرل، 2 خواتین کی مخصوص نشستیں اور 2 ٹیکنوکریٹ کی نشستیں شامل ہیں۔
ان کے بقول اس تناسب سے اپوزیشن کو فائدہ ہوگا، اگر اپوزیشن جماعتیں متحد رہیں تو وہ 3 جنرل اور 2 مخصوص نشستیں حاصل کر سکتی ہیں، جبکہ باقی نشستوں پر پی ٹی آئی کامیاب ہوگی۔
انہوں نے مزید کہاکہ سینیٹ انتخابات میں ہمیشہ ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگتے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو جو بھی مضبوط امیدوار ہوں گے وہ فائدہ اٹھائیں گے۔
’پی ٹی آئی اجلاس نہیں بلا رہی‘
صحافی عارف حیات جو حکومتی امور پر گہری نظر رکھتے ہیں، کے مطابق پی ٹی آئی کسی صورت بھی اجلاس بلانے پر آمادہ نہیں۔ ان کے مطابق گزشتہ سال بھی ایسا ہی ہوا تھا اور مخصوص نشستوں پر آنے والے امیدواروں کو حلف نہیں لینے دیا گیا، جس کی وجہ سے سینیٹ الیکشن ہی ملتوی کردیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ آئینی ہے اور سپریم کورٹ کا واضح حکم بھی موجود ہے، تاہم پی ٹی آئی دوبارہ عدالت سے رجوع کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ’پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی صورت نئے ارکان کو حلف نہیں اٹھانے دینا۔‘
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات کا دلچسپ اور پیچیدہ عمل کیسے انجام پاتا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس معاملے کو طول دینا چاہتی ہے، جبکہ وزیر اعلیٰ بخوبی جانتے ہیں کہ اب انہیں مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اجلاس ملتوی الیکشن کمیشن ایوان بالا چیلنج خیبرپختونخوا اسمبلی سپریم کورٹ سینیٹ الیکشن علی امین گنڈاپور مخصوص نشستیں وزیراعلی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجلاس ملتوی الیکشن کمیشن ایوان بالا چیلنج خیبرپختونخوا اسمبلی سپریم کورٹ سینیٹ الیکشن علی امین گنڈاپور مخصوص نشستیں وزیراعلی وی نیوز خیبرپختونخوا اسمبلی سینیٹ انتخابات سینیٹ الیکشن الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں مخصوص نشستیں سپریم کورٹ وزیر اعلی نشستوں پر پی ٹی آئی سے سینیٹ کے فیصلے کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
پنجاب بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کیلئے ڈھائی ماہ کی مہلت دیدی
پنجاب بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کیلئے ڈھائی ماہ کی مہلت دیدی WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پنجاب بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کے لیے ڈھائی ماہ کی مہلت دے دی۔الیکشن کمیشن میں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے تصدیق کی کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کی درخواست پر حد بندیوں کے لیے ڈھائی ماہ کا وقت دینے کی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت حدبندیاں مکمل کرکے الیکشن کمیشن کو جمع کروائے گی، جس کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا عمل شروع کرے گا۔سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کے مطابق، پنجاب حکومت نے حدبندیوں کے رولز کی تکمیل کے لیے مزید ڈھائی ماہ کا وقت مانگا ہے، اور کوشش ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے تمام مراحل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔دوسری جانب، چیف سیکرٹری پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے لیے ہماری تیاری مکمل ہے، اپریل یا مئی تک تمام مراحل مکمل ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان شااللہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات بروقت ہوں گے اور کسی قسم کی تاخیر نہیں ہوگی۔
قبل ازیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں ایک اہم اجلاس ہوا، جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کی۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن کے معزز ممبران، سیکرٹری الیکشن کمیشن، جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔چیف الیکشن کمشنر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن، دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ صوبائی حکومت الیکشن کمیشن کو بروقت رولز، ڈیٹا، نوٹیفکیشنز اور نقشہ جات فراہم کرے تاکہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داری کے مطابق حلقہ بندیوں کا عمل شروع کر سکے۔
چیف سیکرٹری پنجاب نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت حلقہ بندی رولز کا ڈرافٹ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا گیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت دی کہ ان رولز پر الیکشن کمیشن کی رائے جلد از جلد پنجاب حکومت کو پہنچائی جائے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے مزید بتایا کہ لوکل گورنمنٹ کنڈکٹ آف الیکشن رولز کا ڈرافٹ 15 نومبر 2025 تک الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جائے گا تاکہ کمیشن اس پر اپنی تجاویز دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمارکیشن نوٹیفکیشن اور ٹان، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹی اور تحصیل کونسل کی درجہ بندی کے نوٹیفکیشن 22 دسمبر 2025 تک الیکشن کمیشن کو فراہم کر دیے جائیں گے۔
چیف سیکرٹری کے مطابق یونین کونسلوں کی تعداد کے نوٹیفکیشن 31 دسمبر 2025 تک جبکہ تمام متعلقہ اداروں کے مصدقہ نقشہ جات 10 جنوری 2026 تک الیکشن کمیشن کو فراہم کر دیے جائیں گے۔ ان دستاویزات کی تکمیل کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا عمل باضابطہ طور پر شروع کرے گا۔الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری پنجاب پر زور دیا کہ تمام امور تجویز کردہ شیڈول کے مطابق ہر صورت مکمل کیے جائیں تاکہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔واضح رہے کہ 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے پنجاب بلدیاتی انتخابات نئے قانون کے تحت کروانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 منظور کر لیا اور گورنر پنجاب نے بھی نئے ایکٹ کی منظوری دے دی، نئے ایکٹ کے نفاذ سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 منسوخ ہوگیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایل پی جی کی قیمت میں بڑی کمی کا اعلان، اوگرا نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ایل پی جی کی قیمت میں بڑی کمی کا اعلان، اوگرا نے نوٹیفکیشن جاری کردیا پی پی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم، تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ نہ ہوسکا کالعدم ٹی ایل پی کے ٹکٹ ہولڈرز کا پارٹی سے لاتعلقی کا اعلان افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی کو تسلیم کیا ہے،پاکستان چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،سی ڈی اے اور سپارکو کے درمیان بہتر شہری منصوبہ بندی کے حوالے سے سیٹلائٹ امیجز کی... پی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم