اسرائیل غزہ کے 75 فی صد زیر قبضہ علاقے کو خالی کرنے کے لیے آمادہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسرائیل غزہ کے 75 فی صد زیر قبضہ علاقے کو خالی کرنے کے لیے آمادہ WhatsAppFacebookTwitter 0 8 July, 2025 سب نیوز
تل ابیب(آئی پی ایس) اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ میں جاری طویل اور خونی تنازع کے حوالے سے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل جلد ہی غزہ کے 75 فیصد زیر قبضہ علاقے خالی کرنے کے لیے تیار ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ کل کے بعد غزہ حماس کے بغیر نظر آئے گا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ غزہ کے باقی 25 فیصد علاقوں میں فوجی کارروائی جاری رکھنا نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ یرغمالیوں کی زندگیوں کو بھی شدید خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
وزیر دفاع کاٹز نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں حماس کے ساتھ ایک 60 دن کی جنگ بندی پر اتفاق ممکن ہے جس کے تحت 10 زندہ یرغمالیوں کی رہائی اور ہلاک یرغمالیوں میں سے نصف کی میتوں کی واپسی شامل ہو سکتی ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ جنگ بندی کی مکمل شرائط پر تاحال مکمل اتفاق نہیں ہوا، تاہم سیز فائر کے دوران باقی اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرروسی وزیرِ ٹرانسپورٹ نے برطرفی کے چند گھنٹوں بعد خودکشی کرلی مخصوص نشستوں پر بحال ارکان کو معطلی کے دورانیہ کی تنخواہیں دینے کا فیصلہ اسمبلی میں کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں، قانون کو راستہ بنانا چاہیے، اعظم نذیر تارڑ ایف بی آر کا مصنوعی ذہانت پر مبنی کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف الزامات بے بنیاد ہیں، پی ٹی آئی کے کئی رہنما بھی چیف الیکشن کمشنر سے ملتے رہے، اعلامیہ ایران پر حملے، امریکا اور اسرائیل کا احتساب ہونا چاہئے: ایرانی وزیر خارجہ پاکستانی خاتون وکیل شازیہ کاسی یواین میں خواتین اوربچوں کے حقوق کے ادارے کی مرکزی صدر مقررCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کرنے کے لیے غزہ کے
پڑھیں:
پنجاب میں قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ زمینوں کے تنازعات کا نیا نظام نافذ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے عوام کے زمین و جائیداد کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ام موویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرِ صدارت اجلاس میں اس آرڈیننس کو حتمی شکل دی گئی، جس کا مقصد برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹنے والے شہریوں کو تیز اور مؤثر انصاف فراہم کرنا ہے۔
اس نئے قانون کے تحت کسی بھی شخص کی ملکیت پر ناجائز قبضے کے کیس کا فیصلہ اب صرف 90 دن کے اندر کیا جائے گا، جس سے انصاف کے نظام میں غیر معمولی بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس اقدام کو عوام کو دہلیز پر انصاف دینے کے وژن کا حصہ قرار دیا اور واضح کیا کہ پنجاب میں اب کوئی طاقتور کسی کمزور کی زمین پر قبضہ نہیں کر سکے گا۔
نئے نظام کے تحت صوبے کے تمام اضلاع میں ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو زمین یا جائیداد کے تنازعات کو عدالت میں جانے سے پہلے ہی حل کرنے کی مجاز ہوں گی۔ یہ کمیٹیاں 6 اراکین پر مشتمل ہوں گی جن کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جبکہ ڈی پی او اور دیگر اہم افسران بھی ان کا حصہ ہوں گے۔
ان کمیٹیوں کو 30 دن کے اندر فعال کرنے کا ہدف دیا گیا ہے تاکہ انصاف کی فراہمی کا عمل فوری طور پر شروع ہو سکے۔
کمیٹیوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم ایک خصوصی ٹربیونل میں دائر کی جا سکے گی، جو اپیل کا فیصلہ بھی 90 دن کے اندر کرنے کا پابند ہوگا۔ یہ طریقہ کار انصاف کے عمل کو برق رفتار اور شفاف بنائے گا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی جائے گی تاکہ عوام کو عملی ریلیف مل سکے۔ اس مقصد کے لیے پیرہ فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش زیرِ غور ہے۔ مزید شفافیت کے لیے مقدمات کی ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کی تجاویز بھی پیش کی گئیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے واضح الفاظ میں کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھین سکے گا، کیونکہ ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کے مطابق عام شہری کے لیے چھوٹی سی جائیداد اس کی پوری زندگی کی کمائی ہوتی ہے اور حکومت اب اس کے تحفظ کی ضامن ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور جس کی ملکیت، اسی کا حق پنجاب کا نیا اصول ہوگا۔ یہ اقدام نہ صرف عوامی اعتماد کو بحال کرے گا بلکہ ریاستی رِٹ کے قیام اور انصاف کی تیز تر فراہمی میں بھی ایک نیا سنگِ میل ثابت ہو گا۔