وفاقی کابینہ کا 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
مہنگائی اور چینی کی ممکنہ قلت کے پیش نظر وفاقی کابینہ نے پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ وزارت غذائی تحفظ کے مطابق چینی کی درآمد حکومتی شعبے کے ذریعے کی جائے گی تاکہ قیمتوں میں توازن برقرار رکھا جا سکے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
وزارت غذائی تحفظ کا کہنا ہے کہ چینی کی درآمد کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور فوری طور پر اس فیصلے پر عملدرآمد شروع کیا جا رہا ہے۔ وزارت نے واضح کیا کہ یہ اقدام ملک میں چینی کی قیمتوں میں استحکام پیدا کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے، تاکہ ماضی کی طرح مصنوعی قلت پیدا نہ ہو سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سابقہ حکومتوں کے دور میں چینی کی قلت کا بہانہ بنا کر قومی خزانے پر بوجھ ڈالنے والی سبسڈی اسکیموں کا سہارا لیا جاتا رہا، جس سے نہ صرف مہنگائی میں اضافہ ہوا بلکہ بدعنوان عناصر کو فائدہ پہنچا۔ تاہم موجودہ حکومت نے اس وقت چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جب ملک میں چینی وافر مقدار میں دستیاب تھی۔
اب، وزارت کے مطابق، مارکیٹ میں قیمتوں کو مستحکم رکھنے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھنے کے لیے چینی کی درآمد ناگزیر ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ ملک میں حالیہ دنوں میں چینی کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس پر قابو پانے کے لیے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں چینی چینی کی کے لیے
پڑھیں:
وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
وزارت صحت کی جانب سے سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے تقریب سے اہم خطاب کیا۔
خطاب میں وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا پاکستان میں ادویات کا سسٹم آئیڈیل نہیں اسکو بہتر بنانا ہے۔ ہم آپکے فلاح و بہبود کا خیال رکھنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں لوگ لائف اسٹائل میڈیسن پر جارہے ہیں۔ بغیر دوا دیئے علاج کیا جارہا ہے۔ اب ہسپتالوں کے مشکلات بتانے کا وقت گزر گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج ہورہا ہے ہیلتھ کیئر کا نہیں، سرکار اداروں کو برا کہنے سے مریضوں کی جان نہیں بچ سکتی۔ ہمیں ہیلتھ کیئر میں جانا ہے بیمار سسٹم سے دور رہنا ہے۔ ہمارے پاس 70 فیصد بیماریاں پینے کے صاف پانی کے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کینسر سے بچنے کی ادویات پر تجربات چل رہے ہیں۔ جب دنیا میں کینسر سے اموات ختم ہونگی پاکستان میں تب بھی لوگ اس بیماری سے مریں گے کیوں کہ اس دوا میں حلال حرام کا مسئلہ پیدا کرکے دوا کے استعمال پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔
ملک میں لاکھوں لوگ بیماریوں سے مر رہے ہیں۔ ہمارے یہاں دس ہزار مائیں ہر سال زچگی میں مر رہی ہیں، ہم دنیا میں ہیپاٹائٹس میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔
ہیپٹائٹس میں پاکستان بدقسمتی سے سرفہرست ہے۔ ویکسین بچانے کے لیے حکومت مؤثر اقدامات کررہی ہے۔ پانچ سو بلین روپے کی ویکسین سالانہ استعمال ہوتی ہے جبکہ ایک ارب ڈالر ویکسین امپورٹ پر خرچ ہوتے ہیں۔