بیجنگ : برازیل میں 17 ویں برکس سمٹ کا ریو ڈی جنیرو اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطابق یہ اعلامیہ برکس میکانزم کی توسیع کے بعد پہلا اسٹریٹجک بیان ہے، اور یہ گلوبل ساؤتھ کے زیادہ جامع اور پائیدار بین الاقوامی گورننس کو فعال طور پر فروغ دینے کے عزم کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ “گلوبل ساؤتھ تعاون کی مضبوطی اور زیادہ جامع اور پائیدار عالمی گورننس کا فروغ” کے موضوع کے ساتھ ، سربراہ اجلاس نے سیاست و سلامتی ، معیشت و مالیات ،اور ثقافتی و عوامی تعلقات سمیت دیگر شعبوں میں برکس تعاون کے لئے ایک سہ جہتی فریم ورک تشکیل دیا۔ سربراہ اجلاس میں عالمی صحت، مصنوعی ذہانت کی حکمرانی، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی سلامتی سمیت دیگر موضوعات کا احاطہ کیا گیا ، جو ترقی پذیر ممالک کے حقیقی چیلنجوں سے قریبی وابستہ ہیں اور گلوبل ساؤتھ کی بنیادی امنگوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ تعاون کے حوالے سے برکس ممالک ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان مکالمے اور شراکت داری کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہیں جس سے تمام انسانیت کے مفاد میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ سیاسی اور سلامتی امور پر برکس ممالک بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے تمام یکطرفہ جبری اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ماورا ہر قسم کی یکطرفہ پابندیوں کی مخالفت کرتے ہیں ۔ برکس ممالک دنیا کی کل آبادی کا تقریباً نصف ہیں،عالمی معیشت میں ان کا شیئر 30 فیصد سے زیادہ ہے ، اور یہ عالمی اقتصادی ترقی میں 50 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتے ہیں.

برکس ممالک پائیدار، جامع، مساوی اور آزاد ترقیاتی تصور کے لئے پرعزم ہیں۔ برکس ممالک کے نیو ڈیولپمنٹ بینک کا 10 سالہ سفر اس ترقیاتی تصور کا بہترین نمونہ ہے۔ نیو ڈیولپمنٹ بینک نہ صرف اپنے ارکان کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے کی حمایت کرتا ہے بلکہ ڈیجیٹل معیشت اور سبز توانائی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں جدید فنانسنگ ماڈل بھی تیار کرتا ہے۔ روایتی مغربی مالیاتی اداروں کے “سرمائے کے بدلے میں وسائل دینے” کےماڈل کے برعکس ، نیو ڈیولپمنٹ بینک مقامی ترقی اور پائیدار ترقی کے بنیادی اہداف پر توجہ مرکوز کرتا ہے، اور “جامعیت، شفافیت اور آزادی” کا یہ ترقیاتی تصور اپنے ارکان کی آزادانہ ترقی اور عالمی اقتصادی نظام کے منصفانہ اور معقول آپریشن کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ بین الاقوامی سلامتی کے شعبے میں برکس ممالک انصاف اور امن کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔17 ویں برکس سربراہ اجلاس نے اپنے اختتامی بیان میں فلسطینی علاقوں میں بھوک کو جنگی آلے کے طور پر استعمال کرنے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی دیگر خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب برکس ممالک نے بین الاقوامی سلامتی کے مسائل پر آواز اٹھائی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے بارے میں برکس کے چیئرمین ملک برازیل نے گزشتہ ماہ ایران پر فوجی حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں سلامتی کی صورتحال پر برکس کا مشترکہ بیان جاری کیا۔ فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے پر برکس رہنماؤں نے ایک خصوصی ورچوئل کانفرنس بھی منعقد کی اور ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں جنگ بندی پر زور دیا گیا۔ یوکرین کے مسئلے پر چین اور برازیل کی حمایت سے پرامن تصفیے کو فروغ دینے کے لیے فرینڈز آف پیس گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ سلامتی کے مسائل پر برکس ممالک کا تعاون بحران کے ردعمل سے گورننس کی تعمیر میں بدل رہا ہے۔ ریو ڈی جنیرو اعلامیے میں واضح طور پر عالمی سلامتی کے نظام میں اصلاحات، مغرب کے زیر تسلط مخصوص سیکیورٹی اتحادی نظام کو توڑنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر مبنی ایک مشترکہ سیکیورٹی ڈھانچہ تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے۔برکس تعاون میں چین ہمیشہ تصوراتی جدت طرازی اور تجرباتی پیش رفت کا فعال حامی رہا ہے۔ تعاون کے لیے صدر شی جن پھنگ نے 2017 میں شیا من شہر میں “برکس پلس” تعاون کا تصور پیش کیا، جس سے بند میکانزم کھلے پلیٹ فارم میں تبدیل ہوا ۔ سلامتی کے حوالے سے صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ سال کازان سمٹ میں نشاندہی کی تھی کہ ‘امن کے لیے برکس کی تعمیر ضروری ہے۔ عالمی گورننس کے تناظر میں صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ وسیع مشاورت، تعمیری شراکت اور مشترکہ فوائد کے تصور کو برکس میکانزم کے ذریعے ادارہ جاتی نتائج میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ عملی سطح پر،تخفیف غربت کے میدان میں چین کی کامیابیاں گلوبل ساؤتھ میں ایک قابل تقلید “ترقیاتی نمونہ” بن رہی ہیں۔اہدافی غربت کے خاتمے اور صنعتی ترقی کے ذریعے تشکیل کردہ “چینی حل” برکس میکانزم کے ذریعے مصر، ایتھوپیا اور دیگر ممالک میں تخفیف غربت کے روڈ میپ میں تبدیل ہو رہا ہے۔ سربراہ اجلاس میں چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے “چین- برکس نیو کوالٹی پروڈکٹیویٹی ریسرچ سینٹر” کے قیام اور “گولڈن ایگریٹ ” ایکسیلینس اسکالرشپ کے قیام سمیت دیگر اقدامات کا اعلان کیا، جس میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، گرین مینوفیکچرنگ اور دیگر فرنٹیئر شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، اور “ٹیکنالوجی بااختیاری اور ٹیلنٹ سپورٹ” کے دو پہیوں والے ڈرائیو ماڈل سے نئے معیار کی پیداواری صلاحیت کے میدان میں چین کے ثمرات کو تمام ممالک کے لیے ترقیاتی فوائد میں تبدیل کیا جائے گا ۔”برکس کا بیانیہ عہد حاضر کا بیانیہ ہے۔” “برکس” کا تصور پیش کرنے والے ماہر معاشیات جم اونیل نے انہی خطوط پر “برکس” کی ساکھ اور کردار کی تشریح کی ہے۔ اوائل میں ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے چار ممالک پر مبنی”برک” سے لے کر جنوبی افریقہ کی شمولیت سے “برکس” ،پھر مزید رکن ممالک اور شراکت دار ممالک کی شرکت سے “برکس پلس” تک، برکس ایک اقتصادی تعاون کے پلیٹ فارم سے عالمی گورننس میں اصلاحات کی قیادت کرنے والی ایک اہم طاقت بن گیا ہے۔ برکس میکانزم کے تحت گلوبل ساؤتھ تعاون عالمی گورننس سسٹم میں ترقی پذیر ممالک کی آواز اور اثر و رسوخ کو مزید بڑھائے گا اور جامع عالمگیریت کی تشکیل میں “گلوبل ساؤتھ پاور ” ڈالے گا۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سربراہ اجلاس بین الاقوامی عالمی گورننس برکس میکانزم اور پائیدار برکس ممالک سلامتی کے میں تبدیل ممالک کے تعاون کے کرتا ہے میں چین کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی

ماہرِ امور خارجہ کا پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کہنا تھا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ماہرخارجہ امور محمد مہدی نے کہا کہ مئی کے حالیہ واقعات نے جنوبی ایشیاء کی سلامتی کے تصورات کو ہلا کر رکھ دیا ہے، یہ تصور کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا امکان معدوم ہوچکا ہے، اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور روایتی جنگ میں بالادستی کا تصور بھی اب ختم ہو چکا ہے، بھارت کی بی جے پی حکومت سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے پاکستان سے مذاکرات پر آمادہ نہیں۔ سائوتھ ایشین نیٹ ورک فار پبلک ایڈمنسٹریشن کے زیر اہتمام ''جنوبی ایشیائی ممالک اور بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال'' کے موضوع پر پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد مہدی نے کہا کہ 1998 میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان کے جوابی دھماکوں کے نتیجے میں دونوں ممالک نے امن کی اہمیت کو سمجھا تھا، مگر مئی کے واقعات نے ثابت کیا کہ خطے کی دو ایٹمی طاقتوں کے مابین کشیدگی کسی بھی وقت بڑھ سکتی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے موجودہ تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے سارک اور دیگر علاقائی ڈائیلاگ کے امکانات مفقود ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں بیروزگاری اور معاشی عدم استحکام کا مسئلہ سنگین ہوچکا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی تحریک اسی صورتحال کا نتیجہ ہے، جب نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہیں ملتے تو ان کے ردعمل کے طور پر اس قسم کی تحریکیں ابھرتی ہیں۔ انہوں نے امریکہ میں صدر ٹرمپ کی کامیابی کو اس تناظر میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے امریکہ میں بڑھتے ہوئے معاشی مسائل کو حل کیا جو ان کی سیاسی کامیابی کی وجہ بنی۔ محمد مہدی نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک میں بیروزگاری کا بحران تو ہر جگہ موجود ہے، مگر ہر ملک اپنے اپنے طریقے سے اس کا سامنا کر رہا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی بے چینی اور تحریک اسی صورت حال کا آئینہ دار ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بنگلا دیش کی تعلیمی سطح خطے کے کچھ دیگر ممالک سے بہتر سمجھی جاتی ہے مگر وہاں کے معاشی مسائل نے عوام کو احتجاج پر مجبور کیا۔ دوسری جانب افغانستان، سری لنکا اور مالدیپ جیسے ممالک میں مختلف نوعیت کے مسائل ہیں، جہاں بے روزگاری کی نوعیت اور شدت مختلف ہے، اس لیے ان ممالک میں بنگلا دیش جیسے حالات کا پیدا ہونا کم امکان ہے۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔
 
محمد مہدی نے کہا کہ ایران کا بھارت کیساتھ تعلقات میں بھی سردمہری آئی ہے، خاص طور پر جب بھارت نے ایران کیساتھ تعلقات میں تذبذب کا مظاہرہ کیا تو ایران نے بھارت کے رویے کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا۔ ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں ایک اہم تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ محمد مہدی نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار علاقائی تعاون کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات، بالخصوص مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتے۔ خطے کی بیوروکریسی اور حکومتی سطح پر اصلاحات تب تک ممکن نہیں جب تک جنوبی ایشیاء کے ممالک ایک دوسرے کیساتھ امن و تعاون کے راستے پر نہیں چلتے، اگر یہ ممالک ایک دوسرے کیساتھ بڑھتے ہوئے تنازعات اور محاذ آرائی کی بجائے ایک دوسرے کیساتھ اقتصادی اور سیاسی تعاون کی سمت میں قدم بڑھائیں تو خطے میں ترقی اور استحکام ممکن ہو سکتا ہے۔
 
محمد مہدی نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک کو اپنے اندرونی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خطے کی عوام کے درمیان بے چینی اور تناؤ کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گڈ گورننس، شفاف میرٹ اور بہتر معاشی ماڈلز پر عمل نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس خطے میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب دیکھنا محض ایک خام خیالی بن کر رہ جائے گا۔ ڈاکٹر میزان الرحمان سیکرٹری پبلک ایڈمنسٹریشن و  جنوبی ایشیائی نیٹ ورک سیکرٹری حکومت بنگلہ دیش نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی اور سیاسی چیلنجوں کو نظرانداز کرتے ہوئے، موسمیاتی تبدیلی، توانائی، اورغربت کے خاتمے جیسے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر رابعہ اختر، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کہا کہ مئی 2025 کا بحران صرف ایک فلیش پوائنٹ نہیں تھا، بلکہ یہ اس بات کا مظہر تھا کہ پلوامہ بالاکوٹ 2019 کے بعد سے پاکستان کی کرائسس گورننس کی صلاحیت کتنی بڑھی ہے۔ 2019 میں، ہم ردعمل کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ 2025 میں، ہم تیار تھے۔ اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے ڈاکٹر امجد مگسی اور بنگلہ دیش کی حکومت کے ریٹائرڈ سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر شریف العالم نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور کینیڈا کا ہائبرڈ بیج، لائیو اسٹاک کی افزائش میں تعاون بڑھانے پر غور
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط
  • پاکستان چین کے تعاون سے پی اے آر سی میں جامع اصلاحات کرے گا: رانا تنویر
  • مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں تاریخی کمی سے معیشت میں بہتری، عالمی اعتماد بحال، شزا فاطمہ
  • قطر اور برطانیہ کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط