کیا آپ نے ’نیلی چائے‘ پی ہے؟ جانیے اس کے حیرت انگیز فوائد
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیا آپ نے کبھی نیلی چائے پی ہے؟ اگر نہیں، تو آج ہم آپ کو اس دلچسپ چائے اور اس کے صحت بخش فوائد کے بارے میں بتاتے ہیں۔
نیلی چائے، جسے بلیو ٹی بھی کہا جاتا ہے، جنوبی ایشیا میں پائی جانے والی ایک مشہور جڑی بوٹی سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ چائے Clitoria ternatea نامی پودے کے خوبصورت نیلے پھولوں سے بنتی ہے، جو نہ صرف اپنی دلکش رنگت بلکہ طبی فوائد کی وجہ سے بھی دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔
اس چائے کی تیاری کا طریقہ سادہ ہے: خشک بٹر فلائی پیا پھولوں کو گرم پانی میں بھگو دیا جاتا ہے۔ ان پھولوں میں اینٹھوسائنن نامی طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں، جو جسم میں مضر صحت فری ریڈیکلز کو ختم کرتے ہیں۔ یہ عناصر دل، جگر اور دماغ کی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور عمر رسیدگی کے اثرات کو بھی کم کرتے ہیں۔
نیلی چائے کو دل کی صحت کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس میں موجود قدرتی مرکبات خون کی نالیوں کو کشادہ کرنے میں مدد دیتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر متوازن ہوتا ہے اور دل کے امراض و فالج کے خطرات میں کمی آتی ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی یہ چائے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ خون میں شوگر اور انسولین کی سطح کو معتدل رکھنے میں معاون ہے۔
اس کے علاوہ، نیلے پھولوں میں موجود غذائی اجزاء دماغی کارکردگی کو بہتر بنانے، یادداشت کو تقویت دینے اور الزائمر جیسی بیماریوں کے خلاف ممکنہ تحفظ فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، جن پر ماہرین تحقیق کر رہے ہیں۔
ایک اور خاص بات یہ ہے کہ نیلی چائے کیفین سے پاک ہوتی ہے، اس لیے اسے دن یا رات کسی بھی وقت پیا جا سکتا ہے۔ اسے کھانوں میں قدرتی رنگ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم، بہت زیادہ مقدار میں استعمال بعض افراد میں متلی یا معدے کی خرابی کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے اسے اعتدال سے پینا بہتر ہے۔
نیلی چائے بنانے کا طریقہ:
چند خشک پھول یا چائے کا بیگ اُبلتے ہوئے پانی میں ڈالیں اور چند منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ جب پانی نیلا ہو جائے، تو حسب ذائقہ شہد یا چینی شامل کریں۔ اگر اس میں لیموں یا لائم کا رس ملایا جائے تو اس کا رنگ نیلے سے جامنی یا سرخ ہو جاتا ہے، جو چائے کی pH سطح میں تبدیلی کی علامت ہے—ایک دلچسپ تجربہ اور صحت بخش مشروب، دونوں ایک ساتھ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بوساسو: صومالیہ کی نیم خودمختار ریاست پُنٹ لینڈ کے ساحلی شہر بوساسو کے ایئرپورٹ پر حالیہ دنوں میں بڑے کارگو طیاروں کی مسلسل آمد نے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ طیارے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے آ رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو ہتھیار اور دیگر عسکری ساز و سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بوساسو ایئرپورٹ پر اترنے والے IL-76 ہیوی کارگو طیاروں سے بھاری لاجسٹک مواد اتارا جاتا ہے، جسے فوری طور پر دوسرے تیار طیاروں میں منتقل کیا جاتا ہے جو بعدازاں پڑوسی ممالک کے راستے سوڈان روانہ ہوتے ہیں۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ یہ سامان RSF کے جنگجوؤں تک پہنچایا جا رہا ہے، جنہوں نے حال ہی میں شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر لیا ہے، اس دوران ان جنگجوؤں پر شہریوں کے قتلِ عام اور اسپتالوں میں اجتماعی پھانسیوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
بوساسو کے میرین پولیس فورس (PMPF) کے ایک اعلیٰ کمانڈر عبد اللہی (فرضی نام) نے انکشاف کیا کہ یہ پروازیں اب معمول بن چکی ہیں اور ان میں لایا جانے والا حساس سامان فوری طور پر دوسرے طیاروں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جو سوڈان کی جانب جاتے ہیں۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور امریکی و علاقائی سفارتکاروں کے مطابق یہ تمام پروازیں یو اے ای سے روانہ ہوتی ہیں جب کہ بوساسو ایئرپورٹ کو صرف خفیہ ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی جانب سے بھیجے گئے 5 لاکھ سے زائد خطرناک نوعیت کے کنٹینرز گزشتہ دو برسوں کے دوران بوساسو بندرگاہ سے گزر چکے ہیں، بندرگاہ کے ایک سینئر مینیجر نے بتایا کہ یہ کنٹینرز کسی واضح تفصیل یا دستاویزی شناخت کے بغیر لائے جاتے ہیں، اور بندرگاہ پہنچتے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ منتقل کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ترسیلات کے دوران بندرگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا جاتا ہے، عام عملے یا میڈیا کو رسائی نہیں دی جاتی اور وہاں موجود اہلکاروں کو تصویری ریکارڈنگ سے سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
مقامی عہدیداروں نے کہا کہ اگر یہ سامان پُنٹ لینڈ کے اندر استعمال کے لیے ہوتا تو اس کے ذخیرے یا خالی کنٹینرز ضرور نظر آتے لیکن ایسا نہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوساسو کو خفیہ گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یو اے ای ماضی سے پُنٹ لینڈ کی میرین پولیس فورس کی مالی معاونت کرتا آیا ہے، تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کے ذریعے آنے والا اسلحہ ان فورسز کے استعمال کے لیے نہیں، بلکہ بیرونی مقاصد کے لیے ہے، البتہ یو اے ای اس سے قبل سوڈانی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کو اسلحہ دینے کے الزامات کی تردید کر چکا ہے۔