data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کیا آپ نے کبھی نیلی چائے پی ہے؟ اگر نہیں، تو آج ہم آپ کو اس دلچسپ چائے اور اس کے صحت بخش فوائد کے بارے میں بتاتے ہیں۔

نیلی چائے، جسے بلیو ٹی بھی کہا جاتا ہے، جنوبی ایشیا میں پائی جانے والی ایک مشہور جڑی بوٹی سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ چائے Clitoria ternatea نامی پودے کے خوبصورت نیلے پھولوں سے بنتی ہے، جو نہ صرف اپنی دلکش رنگت بلکہ طبی فوائد کی وجہ سے بھی دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔

اس چائے کی تیاری کا طریقہ سادہ ہے: خشک بٹر فلائی پیا پھولوں کو گرم پانی میں بھگو دیا جاتا ہے۔ ان پھولوں میں اینٹھوسائنن نامی طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں، جو جسم میں مضر صحت فری ریڈیکلز کو ختم کرتے ہیں۔ یہ عناصر دل، جگر اور دماغ کی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور عمر رسیدگی کے اثرات کو بھی کم کرتے ہیں۔

نیلی چائے کو دل کی صحت کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس میں موجود قدرتی مرکبات خون کی نالیوں کو کشادہ کرنے میں مدد دیتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر متوازن ہوتا ہے اور دل کے امراض و فالج کے خطرات میں کمی آتی ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی یہ چائے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ خون میں شوگر اور انسولین کی سطح کو معتدل رکھنے میں معاون ہے۔

اس کے علاوہ، نیلے پھولوں میں موجود غذائی اجزاء دماغی کارکردگی کو بہتر بنانے، یادداشت کو تقویت دینے اور الزائمر جیسی بیماریوں کے خلاف ممکنہ تحفظ فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، جن پر ماہرین تحقیق کر رہے ہیں۔

ایک اور خاص بات یہ ہے کہ نیلی چائے کیفین سے پاک ہوتی ہے، اس لیے اسے دن یا رات کسی بھی وقت پیا جا سکتا ہے۔ اسے کھانوں میں قدرتی رنگ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم، بہت زیادہ مقدار میں استعمال بعض افراد میں متلی یا معدے کی خرابی کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے اسے اعتدال سے پینا بہتر ہے۔

نیلی چائے بنانے کا طریقہ:
چند خشک پھول یا چائے کا بیگ اُبلتے ہوئے پانی میں ڈالیں اور چند منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ جب پانی نیلا ہو جائے، تو حسب ذائقہ شہد یا چینی شامل کریں۔ اگر اس میں لیموں یا لائم کا رس ملایا جائے تو اس کا رنگ نیلے سے جامنی یا سرخ ہو جاتا ہے، جو چائے کی pH سطح میں تبدیلی کی علامت ہے—ایک دلچسپ تجربہ اور صحت بخش مشروب، دونوں ایک ساتھ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیلی چائے جاتا ہے

پڑھیں:

ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟

بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ کے بعد روایتی مصافحہ نہ ہونے پر تنازعہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

پاکستان ٹیم کے کھلاڑی بھارتی ڈریسنگ روم کے باہر کھڑے رہے جبکہ بھارتی بلے باز سوریا کمار یادو اور شیوَم دوبے سیدھا اندر چلے گئے اور دروازہ بند کر دیا۔ یہ صورتحال شائقین اور ماہرین کرکٹ کے لیے حیران کن رہی۔

یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز

کرکٹ کے قوانین مرتب کرنے والے ادارے ایم سی سی کے مطابق احترام، کرکٹ کی روح کا بنیادی حصہ ہے۔ نتیجہ کچھ بھی ہو، مخالف ٹیم کو مبارکباد دینا، اپنی ٹیم کی کامیابیوں کا لطف اٹھانا، امپائرز اور مخالفین کا شکریہ ادا کرنا لازمی ہے۔

ایم سی سی مزید کہتا ہے کہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو قیادت، دوستی اور ٹیم ورک کو فروغ دیتا ہے اور مختلف قومیتوں، ثقافتوں اور مذاہب کے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میچ کے بعد مصافحہ محض رسم نہیں بلکہ ’کرکٹ کی روح‘ کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر کوئی ٹیم اس روایت کو نظر انداز کرے تو یہ عمل قوانین کی تکنیکی خلاف ورزی نہ سہی مگر ’کرکٹ کی روح‘ کے برعکس ضرور تصور کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • مکی آرتھر کی بابر اعظم کی غیر شمولیت پر حیرت
  • ایک ماہ تک روزانہ صبح لیموں پانی پینے کے 5 حیرت انگیز فوائد
  • شوگر کے مریضوں کے لیے مورنگا (سہانجنا) کے 6 حیرت انگیز فوائد
  • بسکٹ میں سوراخ کیوں ہوتے ہیں؟ حیران کن وجہ جانیے
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر
  • ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟
  • ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت