حکومت کا یوم آزادی معرکہ حق کے عنوان سے منانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم اپنی خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
احسن اقبال کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں رواں سال یوم آزادی ’معرکہ حق‘ کے عنوان سے منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت پر رواں سال یوم آزادی، قومی جوش و جذبے کے ساتھ منانے پر مشاورت کی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں آئی ایس پی آر، اطلاعات، داخلہ، قومی ورثہ اور ثقافت کے محکموں سے وابستہ اعلیٰ نمائندگان نے شرکت کی اور اجلاس میں مختلف وزارتوں اور اداروں نے اپنی منصوبہ بندی اور تخلیقی تجاویز پیش کیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں سال یومِ آزادی کو’معرکۂ حق‘ کے تھیم کے طور سے منایا جائے گا، جس کا مقصد قوم کے عزم، ایمان اور قربانی کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کو واضح پیغام دیں گے یہ قوم اپنے وقار، خودمختاری اور طاقت پر فخر کرتی ہے، یہ موقع ہے جب ہم دنیا کو بتائیں کہ پاکستان امن پسند ملک ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اپنی خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی، اس سال ہم صرف یومِ آزادی نہیں منارہے بلکہ یہ ایک قومی احیاء کا لمحہ ہے۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ ایسا لمحہ جو قوم کی مزاحمت، ریاستی استقامت اور عالمی سطح پر پاکستان کی ابھرتی شناخت کو ظاہر کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: اے پی سی
—’جیو نیوز‘ گریبآزاد جموں و کشمیر ہاؤس میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا انعقاد کیا گیا، جس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔
اے پی سی کے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
اعلامیے کے مطابق معرکۂ حق کی کامیابی سے تحریکِ آزادیٔ کشمیر کے حوصلے بلند ہوئے۔ معرکۂ حق میں فتح سے مسئلہ کشمیر عالمی منظر نامے پر بھرپور طریقے سے اجاگر ہوا ہے۔
اے پی سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی قیادت مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریکِ آزادی کی حمایت کرتی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ آزاد کشمیر کے حالات خراب کرنے کی کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، تمام سیاسی جماعتیں مفادِ عامہ اور مسائل کے حل کے لیے کاوشیں جاری رکھیں گی۔
اے پی سی کے اعلامیے کے مطابق کسی بھی فورم یا پریشر گروپ کو مفادِ عامہ کے فیصلے کا اختیار نہیں دیا جائے گا، 21 ستمبر سے مسلح افواج سے اظہارِ یکجہتی کے لیے عوامی رابطہ مہم شروع ہو گی۔