گلوبل ساؤتھ کے لئے “گریٹر برکس کو آپریشن” کا مطلب ہے کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
بیجنگ : مقامی وقت کے مطابق 7 جولائی کو 17واں برکس سربراہ اجلاس برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس میں ریو ڈی جنیرو اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں مصنوعی ذہانت اور موسمیاتی تبدیلی سمیت مختلف شعبوں میں نتائج کی دستاویزات طے کی گئیں۔ انڈونیشیا اور 10 شراکت دار ممالک کی برکس میں شمولیت کے بعد یہ برکس ممالک کا پہلا سربراہ اجلاس ہے۔ 2024 کے کازان سربراہ اجلاس میں چینی صدر شی جن پھنگ نے “گریٹر برکس کو آپریشن” کی اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دینے کی چین کی تجویز کی گہرائی سے وضاحت کی تھی ،اور آج ایشیاء ، افریقہ ، لاطینی امریکہ اور یورپ کے 11 رکن ممالک کا احاطہ کرنے والا “گریٹر برکس” فریم ورک تشکیل پا چکا ہے۔ اب “برکس خاندان” کی کل آبادی دنیا کی نصف آبادی سے زیادہ ہے ، اس کا معاشی حجم دنیا کا تقریباً 30فیصد بنتا ہے اور یہ قوت خرید کے لحاظ سے جی7 ممالک سے زیادہ ہے۔موجودہ اجلاس میں چین نے چین برکس نیو کوالٹی پروڈکٹیویٹی ریسرچ سینٹر کے قیام کا اعلان کیا۔ یہ برکس ممالک میں نئے صنعتی انقلاب کی شراکت داری کےلئے ایک اور اہم اقدام ہے۔ چین نے ڈیجیٹل اور گرین ابھرتے ہوئے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی تجویز پیش کی اور گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو کے فریم ورک کے تحت “ڈیجیٹل ساؤتھ” برانڈ کی تعمیر اور اگلے پانچ سال میں گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے لئے ڈیجیٹل معیشت اور مصنوعی ذہانت پر 200 تربیتی پروگرام منعقد کرنے کا اعلان کیا۔علاوہ ازیں، چین نےورلڈ بینک کے ایکویٹی جائزے اور عالمی مالیاتی فنڈ کے حصص کے تناسب کی ایڈجسٹمنٹ کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔ ان اقدامات نے برکس تعاون میں نئی قوت محرکہ فراہم کی ہے۔ مستقبل میں چین مزید ٹھوس اقدامات اٹھائےگا تاکہ “گریٹر برکس کوآپریشن” کی مستحکم اور طویل مدتی ترقی کو فروغ دیا جائے اور افراتفری کی شکار دنیا میں مزید مثبت توانائی فراہم کی جائے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گریٹر برکس
پڑھیں:
چین دوسرے ممالک کے ساتھ کھلے پن کو وسعت دے گا ، چینی وزیر اعظم
ریو ڈی جنیرو: چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی۔بدھ کے روز لی چھیانگ نے کہا کہ 80 سال قبل اپنے قیام کے بعد سے اقوام متحدہ نے عالمی امن و امان کو برقرار رکھنے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بین الاقوامی صورتحال جتنی پیچیدہ ہو گی، اقوام متحدہ کے وقار کو برقرار رکھنا اتنا ہی اہم ہے۔ چین عالمی حکمرانی میں اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کو مضبوطی سے برقرار رکھتا ہے اور حقیقی کثیر الجہتی کو فروغ دینے اور اقوام متحدہ کے مقاصد کو بہتر طریقے سے آگے بڑھانے کے لئے تیار ہے۔ ایک ذمہ دار بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے چین دوسرے ممالک کے ساتھ کھلے پن کو وسعت دے گا ، مواقع کا اشتراک جاری رکھے گا اور مشترکہ ترقی کے حصول کے لئے کوشش کرے گا۔ انتونیو گوتریس نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ تین گلوبل انیشی ایٹوز اقوام متحدہ کے اہداف سے انتہائی مطابقت رکھتے ہیں اور چین نے ہاٹ اسپاٹ ایشوز کے سیاسی تصفیے کو فروغ دینے، بین الاقوامی اقتصادی اور مالیاتی نظام میں اصلاحات اور ترقی پذیر ممالک کے مفادات کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اقوام متحدہ چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے، کثیر الجہتی کی حمایت، یکطرفہ پسندی کی مخالفت اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا خواہاں ہے۔اسی دن لی چھیانگ نے ریو ڈی جنیرو میں برازیل میں چینی مالی اعانت سے چلنے والے کاروباری اداروں کے ایک سمپوزیم میں بھی شرکت کی۔
Post Views: 4