حکومت سندھ نے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کیلئے امدادی فنڈز میں اضافہ کردیا، صوبائی وزیراطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت سندھ نے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے لیے امدادی فنڈز میں اضافہ کردیا، کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے لیے 10.56 ارب کا بغیر سود قرض بھی منظور کر لیا گیا۔
ڈان کے مطابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے آگاہ کیا کہ 2022 کے سیلاب سےمتاثرہ کسانوں کےلیے امدادی فنڈز میں اضافہ ہوا، پیکیج کےتحت فصلوں کےنقصان کا معاوضہ، بیجوں کی فراہمی اور زمینوں کی بحالی کے لیے مالی مدد شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امدادی فنڈز میں اضافہ سندھ فلڈ ریہیبیلیٹیشن پروگرام کا حصہ ہے، جو پہلے ہی دنیا کا سب سے بڑا ڈیزاسٹر ہاؤسنگ پروگرام قرار دیا جا چکا ہے۔
شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے سکھر اور حیدرآباد میں نئے صنعتی زونز کی منظوری دے دی ہے، جو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم کیے جائیں گے۔
انہوں نےکہا کہ حیدرآباد میں 951 ایکڑ اراضی سندھ اکنامک زونز مینجمنٹ کمپنی کو منتقل کی جائے گی، منصوبے سے صوبے میں 55 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور معیشت کو ایک نئی جہت ملے گی۔
شرجیل انعام میمن کے مطابق سندھ کابینہ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے لیے 10.
انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈی ایچ اے کو روزانہ 15 ایم جی ڈی پانی کی ضرورت ہے جبکہ صرف پانچ ایم جی ڈی فراہم ہو رہا ہے۔
وزیراطلاعات سندھ نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے سندھ بینک کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کی منظوری دے دی ہے تاکہ بینظیر ہاری کارڈ کو جلد از جلد فعال بنایا جا سکے۔
انہوں نےکہا کہ بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے کسانوں کو زرعی لاگت پر سبسڈی، نرم قرضے اور آفات سے بچاؤ کے لیے مالی مدد فراہم کی جائے گی، اب تک دو لاکھ 37 ہزار سے زائد کسان رجسٹرڈ ہو چکے ہیں اور 88871 درخواستوں کی تصدیق بھی مکمل کر لی گئی ہے۔
سرکاری سکولوں میں وین/ بس سروس متعارف کرانے کا فیصلہ، میل پروگرامیں انرجی بار، بسکٹ اور دیگر اشیاء فراہم کرنے کی تجویز پر غور
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کی بحالی کا سب سے بڑامنصوبہ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ میں سیلاب متاثرہ سڑکوں کی بحالی کا سب سے بڑا منصوبہ جاری کردیا گیا ہے۔ 19 اضلاع میں 141سڑکوں کی مرمت 825کلو میٹر راستے بحال کئے جائیں گے۔ سندھ فلڈ ایمرجنسی ری ہیبلیٹیسن پروجیکٹ کے ترجمان نے بتایا کہ 2024-25ء میں سیلاب کے دوران تباہ ہونے والی سڑکوں کی بحالی کا کاکام جاری ہے اس منصوبے کی تکمیل سے تقریباً پانچ کروڑ افراد براہ راست مستفید ہوں گے۔ یہ سڑکیں زرعی علاقوں کو منڈیوں، ہسپتالوں اور تعلیمی مراکز سے ملاتی ہیں اور ان کی بحالی سے دیہی معیشت اور روزگار کو سہارا ملے گا۔ ترجمان کے مطابق متاثرہ اضلاع میں جامشورو، دادو، نوشہروفیروز، ٹھٹھہ، سجاول، حیدرآباد، ماتلی، ٹنڈوالہیار، بدین، تھرپارکر، سانگھڑ، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ، عمرکوٹ، خیرپور، شکارپور، قنبرشہدادکوٹ اور سکھر شامل ہیں جہاں انفراسٹرکچر کی بحالی اور متاثرہ علاقوں میں تعمیرات سے روزگار کے مواقع فراہم کرناخصوصاً ان علاقوں میں جو 2022ء کے تباہ کن سیلاب سے متاثر ہوئے تھے، اس کے ساتھ پروجیکٹ کا مقصد حکومت سندھ کی استعداد بڑھانا ہے تاکہ وہ موسمی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے اثرات کا بہتر طورپر مقابلہ کرسکیں۔