پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کب اور کہاں سے شروع ہوگی؟ دو دن میں پتا چل جائے گا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ہم نے احتجاجی تحریک کب اور کہاں سے شروع ہوگی؟ دو دن میں پتا چل جائے گا پہلے سے نہیں بتائیں گے۔
یہ بات انہوں نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں ںے ورسک روڈ سے ناصر باغ تک ساڑھے آٹھ کلومیٹر طویل تین لینز پر مشتمل دو رویہ سڑک کے منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہماری تحریک بہت وقت سے شروع ہے، اب دوباہ تحریک کا فیصلہ کیا ہے، دو دن میں پتا چل جائے گا کہ کیا ہوگا، پہلے سے تحریک کا نہیں بتاتے ورنہ مخالفین فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے فی الحال کسی جگہ کا نہیں بتایا کہ کس جگہ احتجاج کریں گے، جگہ کا لائحہ عمل ہم بتائیں گے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے حلف کے لئے گورنر ہاؤس گیا تھا میں کوئی خفیہ ملاقات نہیں کرتا، فلاسفر بیٹھ کر تصویر پر تہمت لگاتے ہیں بغیر تحقیق الزام لگانا گناہ ہے۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بدھ کے روز منصوبے کا باضابطہ سنگ بنیاد رکھا۔ منصوبے کے مطابق ورسک روڈ سے ناصر باغ تک ساڑھے آٹھ کلومیٹر طویل تین لینز پر مشتمل دو رویہ سڑک تعمیر کی جائے گی، جس پر مجموعی طور پر ساڑھے نو ارب روپے لاگت آئے گی۔ سڑک کی تعمیر چار مختلف پیکجز میں مکمل کی جائے گی، جبکہ تین پل اور تین انڈر پاسز بھی تعمیر کیے جائیں گے۔ منصوبے کو یونیورسٹی روڈ کے ساتھ دو مقامات پر جوڑا جائے گا تاکہ یہ روڈ ایک متبادل راستے کے طور پر کام کرے۔
وزیراعلیٰ نے سنگ بنیاد پر خطاب میں کہا کہ پشاور میں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے اور شہریوں کو اس سلسلے میں سہولت کی فراہمی کےلئے ایک اہم اقدام کے طورپر رنگ روڈ کے ناردرن سیکشن کی تعمیر کے منصوبے پر کام کا آغاز کردیا گیا، اس سڑک کی تکمیل سے یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک کے دباؤ میں 50 فیصد تک کمی آئے گی اور شہریوں کو روزمرہ آمدورفت میں آسانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ رنگ روڈ کے اس مسنگ لنک کی تعمیر نہایت ضروری تھی مگر ماضی میں اسے بروقت شروع نہیں کیا گیا، ہم نے اب اس دیرینہ منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے اور ایک سال کے اندر یہ منصوبہ مکمل کیا جائےگا، مزید برآں پشاور میں ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کےلئے رنگ روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر انڈر پاسز بھی تعمیر کیے جائیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پشاور ہمارا دل ہے، مگر ماضی میں اسے وہ توجہ نہیں دی گئی جو دی جانی چاہئے تھی، موجودہ حکومت نے پشاور کےلئے بجٹ میں خصوصی پیکج شامل کیا ہے تاکہ اسے حقیقی معنوں میں پھولوں کا شہر بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پچھلے مالی سال کے دوران 411 منصوبے مکمل کیے، ساڑھے تیرہ سالہ ترقیاتی تھرو فارورڈ کو کم کر کے جاری منصوبوں کو مکمل فنڈنگ فراہم کی گئی۔ ہماری حکومت کا مقابلہ گزشتہ چار حکومتوں کے ترقیاتی منصوبوں سے ہے، رواں دور حکومت میں اتنے ترقیاتی کام کئے جائیں گے جتنے گزشتہ چار اداوار میں بھی نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں 130 ارب روپے جاری منصوبوں کی تکمیل کےلئے مختص کیے گئے ہیں اور مزید 50 ارب روپے کی اے ڈی پی پلس فراہم کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب انہوں نے حکومت سنبھالی تو خزانے میں صرف اٹھارہ دن کی تنخواہوں کےلئے فنڈز موجود تھے، مگر عمران خان کی سوچ کے مطابق صوبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کےلئے دن رات کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایسے بھی اضلاع ہیں جہاں ڈی ایچ کیو اسپتال تک نہیں، دل کے امراض کے علاج کے لیے پورے صوبے میں صرف ایک اسپتال ہے جس پر پورے صوبے کا بوجھ ہے، رواں مالی سال میں دو ریجنز میں کارڈیک سینٹرز قائم کیے جائیں گے جس کے بعد ہر ریجن اور ڈویژن کی سطح پر دل کے امراض کے مراکز قائم کیے جائیں گے۔ اسی طرح اعلیٰ تعلیم کے فروغ کےلئے گزشتہ سال 30 کالج کرایہ کی عمارتوں میں شروع کیے گئے جبکہ رواں سال مزید 30 کالج قائم کیے جائیں گے تاکہ ہر حلقے میں تعلیم کی سہولت میسر ہو۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کیے جائیں گے علی امین جائے گا
پڑھیں:
عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقے سنجاوی میں اتوار کو اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے ہر کونے میں جانے کو تیار ہوں، وسائل کی کمی ہو تو پیدل بھی عوام تک پہنچوں گا.
انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل اور مسائل سب کے سامنے ہیں مگر صوبائی حکومت کی اولین ترجیح وسائل کے شفاف اور درست استعمال کو یقینی بنانا ہے, جو وعدہ کیا وہ پورا کیا ہے، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے سنجاوی کو ترقی کے نقشے پر نمایاں کرنے کیلئے فوری طور پر کئی بڑے اعلانات کیے جو علاقے کی صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور سیکیورٹی کو انقلابی تبدیلی دیں گے۔
انہوں نے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال سنجاوی کو 20 بستروں پر مشتمل مثالی طبی ادارے میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسپتال کو بیکڑ کی طرز پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت فعال بنایا جائے گا۔
اس موقع پر اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے انہوں نے ڈاکٹرز اور عملے سے ملاقات کی اور مریضوں کی فوری سہولیات کیلئے ہدایات جاری کیں تعلیم کے شعبے میں سنجاوی کے بوائز اور گرلز کالجز کیلئے علیحدہ عمارتوں کی تعمیر اور دو بسوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کیڈٹ کالج زیارت میں سنجاوی کے طلبہ کیلئے دو نئے بلاکس اور چار بسوں کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ زیارت کے 14 غیر فعال اسکول موسم سرما کی تعطیلات کے بعد مکمل طور پر فعال ہوں گے جبکہ محکمہ تعلیم میں بھرتیاں سو فیصد میرٹ پر کی جا رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرٹ کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی جائے تو فوری کارروائی یقینی بنائی جائے گی ۔
سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے عوامی مطالبے پر سنجاوی میں چار نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے، بائی پاس اور نشاندہی کردہ 15 کلومیٹر نئی سڑک کی تعمیر کا اعلان کیا۔
انہوں نے افسران و اہلکاروں کیلئے نیا انتظامی کمپلیکس تعمیر کرنے کا بھی وعدہ کیا، لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے فیصلے کو بظاہر غیر مقبول مگر وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیرپا امن کیلئے ضروری ہے لینڈ سیٹلمنٹ کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سنجاوی کیلئے یہ عمل فوری شروع ہوگا جبکہ بلوچستان بھر میں انتظامی حدود کا ازسرنو تعین کیا جا رہا ہے، زیارت میں نئے ضلع کے قیام پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سنجیدہ غور جاری ہے ۔
اجتماع سے قبل وزیراعلیٰ نے استحکام پاکستان فٹ بال ٹورنامنٹ کے فائنل میچ میں شرکت کی اور کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ انہوں نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کھیلوں کے فروغ کیلئے مزید اقدامات کا وعدہ کیا۔
دورے کے دوران صوبائی وزیر حاجی نور محمد خان ڈمر، پارلیمانی سیکریٹری ولی محمد نورزئی، سردار کوہیار خان ڈومکی اور میر اصغر رند سمیت اعلیٰ حکام موجود تھے۔
وزیراعلیٰ ہیلی کاپٹر کے ذریعے سنجاوی پہنچے جہاں ڈپٹی کمشنر محمد ریاض خان داوڑ نے پرتپاک استقبال کیا عوام نے وزیراعلیٰ کے اعلانات پر زوردار نعرے بازی کی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔