کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن میں 125 عمارتیں مخدوش قرار، فہرست سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کراچی:
کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن (سی بی سی) نے مخدوش عمارتوں کے سروے کا آغاز کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں 125 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی مکمل کرلی۔
سی بی سی اعلامیہ کے مطابق دہلی کالونی میں 51، مدنی آباد میں 16، لوئر گزری میں 7، چوہدری خلیق الزماں کالونی میں 5، پنجاب کالونی میں 14، پاک جمہوریہ کالونی میں 27 اور بخشن ولیج میں 5 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی ہیں۔
مذکورہ عمارتیں شدید خستہ اور بوسیدہ حالت میں ہیں، مون سون کے دوران یہ عمارتیں انسانی جانوں اور املاک کے لیے شدید خطرہ بن سکتی ہیں۔
عوام کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ خطرناک عمارتوں کے قریب نہ جائیں، مزید سروے کا عمل جاری ہے اور آئندہ دنوں میں مزید علاقوں کی نشاندہی متوقع ہے۔
کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے مالکان اور کرایہ داروں کو عمارتیں فوری خالی یا منہدم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غفلت کی صورت میں کنٹونمنٹ ایکٹ 1924 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ خطرناک عمارت گرنے سے جانی یا مالی نقصان کا ذمہ دار بورڈ نہیں ہوگا جبکہ کسی بھی قسم کا دعویٰ یا ہرجانہ قبول نہیں کیا جائے گا۔
متاثرہ افراد اسٹرکچرل انجینئر سے معائنہ کروا کر فوری رپورٹ جمع کروائیں اور معائنہ صرف پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ انجینئر یا فرم سے کروایا جائے، تاخیر نقصان کا باعث بن سکتی ہے، معاملہ انتہائی سنجیدہ نوعیت اختیار کر چکا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کالونی میں
پڑھیں:
بےقاعدہ نیند سے جُڑے خطرناک مسائل
ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بے قاعدہ نیند والے لوگوں میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
حال ہی میں ہونے والی تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ دن میں مختلف اوقات میں سوتے ہیں اور جاگتے ہیں ان میں ممکنہ طور پر دل سے متعلق مہلک بیماری کا خطرہ 26 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے پایا کہ یہ بلند خطرہ اس بات سے منسلک ہے کہ آیا ان لوگوں نے رات کی تجویز کردہ سات سے نو گھنٹے کی نیند لی یا نہیں۔
اونٹاریو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے چلڈرن ہسپتال کے ایک سینئر سائنسدان جین فلپ کا کہنا تھا کہ ہمارے نتائج بتاتے ہیں کہ نیند کی باقاعدگی بڑے منفی قلبی عوارض کے خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔
مطالعہ کے لیے محققین نے 72,000 سے زیادہ لوگوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جنہوں نے یو کے بائیو بینک میں حصہ لیا ہے۔ یوکے بائیوبینک ایک بڑے پیمانے پر صحت کے تحقیقی منصوبے کا پراجیکٹ ہے۔