پاکستان کا پانی روکنے کی دھمکی دینے والے بھارت کو اپنا پانی بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ چین کے ڈیم منصوبے نے بھارت میں خوف کی فضا پیدا کردی ہے اور بھارتی سیاستدان اس منصوبے کا ’پانی کا ایٹم بم‘ قرار دے رہے ہیں۔

بھارتی ریاست اروناچل پردیش کے وزیراعلیٰ پیما کھنڈو نے چین کے زیر تعمیر میگا ہائیڈرو پاور ڈیم کو بھارت کے لیے ”پانی کا ایٹم بم“ قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر چین نے اچانک پانی چھوڑ دیا تو آسام اور اروناچل کے قبائلی علاقوں میں تباہی مچ جائے گی۔

بھارتی خبر رساں ادارے ”پی ٹی آئی“ کو انٹرویو دیتے ہوئے پیما کھنڈو نے چین کے 137 ارب ڈالر مالیت کے یارلنگ سانگپو ڈیم منصوبے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ یہ ڈیم تبت میں دریائے یارلنگ سانگپو (بھارت میں براہما پترا) پر تعمیر کیا جا رہا ہے، جو کہ دنیا کا سب سے بڑا پن بجلی منصوبہ ہوگا اور اس سے 60 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف ہے۔

سندھ طاس معاہدے کو پیروں تلے روندنے والے بھارت کے سیاستدان کھنڈو کا کہنا تھا کہ چین نے پانی کی بین الاقوامی تقسیم کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے، اور یہی بھارت کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر چین نے پانی ذخیرہ کرکے اچانک چھوڑا تو آسام اور اروناچل پردیش کے قبائل، خاص طور پر آدی قبیلہ، بری طرح متاثر ہوں گے۔

کھنڈو نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس ڈیم کی وجہ سے براہما پترا اور سیانگ دریاؤں کا پانی کافی حد تک خشک ہو سکتا ہے، جس سے آبی قلت پیدا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت صرف احتجاج کر کے خاموش نہیں رہ سکتا، بلکہ اسے اپنی طرف دفاعی حکمت عملی بنانی ہو گی۔ اسی لیے اروناچل حکومت نے ”سیانگ اپر ملٹی پرپز پروجیکٹ“ کی تیاری شروع کر دی ہے تاکہ پانی کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔

چین کا ڈیم اور بھارت کی اندرونی کمزوری: سوال چین پر نہیں، خود بھارت پر اٹھتے ہیں

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی اصل کمزوری یہ ہے کہ وہ چین جیسے ہمسایہ ملک کے ساتھ توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اروناچل پردیش، جسے چین جنوبی تبت قرار دیتا ہے، پہلے ہی تنازع کا شکار ہے اور اب پانی جیسے حساس معاملے میں بھارت کی بے بسی نمایاں ہو رہی ہے۔

چین کا یہ منصوبہ جہاں خطے میں توانائی کے میدان میں خود کفالت کی طرف ایک قدم ہے، وہیں بھارت کے لیے ایک آئینہ بھی ہے کہ پاکستان کا پانی روکنے میں ناکام بھارت نہ صرف عسکری طور پر پیچھے ہے بلکہ اپنے آبی وسائل کے تحفظ میں بھی مکمل طور پر ناکام نظر آتا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بھارت کے کا پانی

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف

ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔

مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔

تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔

پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔

جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • وسطی ایشیا میں بھارتی موجودگی کا خاتمہ، تاجکستان نے بھارت سے اپنا ایئربیس واپس لے لیا
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • افغانستان کے ساتھ مؤثر مکینزم تشکیل دینے پر اتفاق ہوگیا ہے، وزیر مملکت طلال چوہدری
  • ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ