’مجھے پتا ہے کہ قاسم اور سلمان نہیں آئیں گے‘، شیر افضل مروت کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے شیر افضل مروت نے عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان آمد اور احتجاج میں شرکت کے حوالے سے کہا ہے کہ انہیں قاسم اور سلمان پر رحم کرنا چاہیے، وہ خان کے چہیتے ہیں۔ اس لے کہ جن لوگوں یا جن قوتوں سے واسطہ پڑ اہے وہاں رحم کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔
نجی ٹیلیویژن پر گفتگو کرتے ہوئے شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیٹے نہیں آئیں گے، ان کا کہان تھا کہ ایک اور ظلم یہ ہو رہا ہے کہ پی ٹی آئی کا ہر شخص آ کر ورکرز کو یہی یقین دلا رہا ہے کہ قاسم اور سلمان آئیں گے۔جب کہ مجھے علم کہ وہ نہیں آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ نہیں کہ ورکرز کو کتنی مایوسی ہوگی، اور کتنی بد دلی پھیلے گی۔ یہ لوگ وہ کام کر رہے ہیں جو کنفرم ہی نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں اہلیت اور کیپیسٹی تو عمران خان ہی ہے، بنیادی سوال تو یہ ہے کہ لیڈر شپ کو کبھی موقع دیا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بچے سب کو عزیز ہیں، وہ معصوم ہیں، ان کا ماں اس کی اجازت نہیں دے گی۔ اور میرا خیال ہے کہ نہ خان نے اس کی اجازت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خان کا بیٹوں کا اپنے والد کے لیے میدان میں آنا موروثی سیاست کے زمرے میں نہیں آئے گا، کیوں موروثی سیاست تو یہ ہے کہ آپ گدی نشین ہوجائیں، اور قبضہ کرلیں، عمران خان نے تو بیرسٹر گوہر کو نامزد کرکے واضح پیغام دیا تھا کہ کوئی موروثی سیاست نہیں ہو سکتی، دوسری بات یہ کہ خان نے ڈانکے کی چوٹ پر موروثی سیاست کی مذمت کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ موروثی سیاست ا ئیں گے خان کے نہیں ا
پڑھیں:
حالات بہتر ہوں گے مجھے اُمید ہے، چودھری پرویز الہیٰ
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ پہلے مذمت ہوتی ہے پھر مفاہمت ہوتی ہے تو مفاہمت ہی بہتر ہے، مذاکرات سے کوئی نہ کوئی صورتحال بہتر نکل آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیکھیں مذاکرات سے متعلق تو پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نے ایک خط بھی لکھا ہے، اس کا تاحال کوئی جواب یا پیشرفت سامنے نظر نہیں آئی، دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ مفاہمت ہی بہتر ہے مذاکرات سے کوئی نہ کوئی صورتحال بہتر نکل آتی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ہمیشہ بہتری کی اُمید رکھنی چاہیے اور حالات بہتر ہوں گے مجھے اُمید ہے۔ صحافی نے چودھری پرویز سے سوال کیا کہ آپ کو ملکی حالات کس طرف جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، اس پر ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ بہتری کی امید رکھنی چاہیے اور حالات بہتر ہوں گے مجھے اُمید ہے۔ صدر مملکت آصف زرداری کو تبدیل کیے جانے یا ہٹائے جانے سے متعلق بات چیت ہو رہی ہے؟ 27 ویں آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے کیا کہیں گے؟ ان سوالات کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اچھا او ہو یہ تو میں آپ سے سن رہا ہوں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب سے پوچھا گیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کیلئے اب پانچ اگست کو احتجاج کی کال دی گئی ہے اور دوسری طرف مذاکرات کی بات بھی ہو رہی ہے کون سا راستہ درست ہے؟ جواب میں پرویزالہیٰ نے کہا کہ پہلے مذمت ہوتی ہے پھر مفاہمت ہوتی ہے تو مفاہمت ہی بہتر ہے، مذاکرات سے کوئی نہ کوئی صورتحال بہتر نکل آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیکھیں مذاکرات سے متعلق تو پی ٹی آئی کی لیڈر شپ نے ایک خط بھی لکھا ہے، اس کا تاحال کوئی جواب یا پیشرفت سامنے نظر نہیں آئی، دیکھیں کیا ہوتا ہے۔