فرانسیسی فائر فائٹر کا خطرناک کارنامہ: خود کو آگ لگا کر موٹر سائیکل چلانے کا عالمی ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس کے ایک 41 سالہ پیشہ ور فائر فائٹر اور شوقیہ اسٹنٹ مین جوناتھن ویرو نے ایک انوکھا اور خطرناک کارنامہ انجام دیتے ہوئے اپنے جسم کو آگ لگا کر موٹر سائیکل پر 1,450 فٹ کا فاصلہ طے کیا۔
جوناتھن نے یہ خطرناک اسٹنٹ کرکے اپنا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کروا لیا ہے۔
جوناتھن ویرو اس سے قبل بھی دو خطرناک ریکارڈز بناچکے ہیں۔ انہوں نے ایک مرتبہ اپنے جسم کو آگ لگا کر بغیر آکسیجن کے 100 میٹر کی دوڑ لگائی تھی، جبکہ دوسری بار اسی طرح آگ میں جل کر 893 فٹ اور 2.
ان خطرناک کارناموں کے دوران ان کے جسم کے کئی حصے جل بھی گئے تھے، جنہیں صحت یاب ہونے میں ایک ہفتے سے زائد کا وقت لگا تھا۔
گنیز ورلڈ ریکارڈز سے بات کرتے ہوئے جوناتھن نے بتایا کہ یہ کارنامہ انجام دینے کے لیے انہوں نے خصوصی حفاظتی تدابیر اختیار کی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ کوئی عام کام نہیں ہے اور ہر کوئی ایسا نہیں کر سکتا۔ میں ایک پیشہ ور فائر فائٹر ہوں، اس لیے مجھے آگ سے نمٹنے کا تجربہ ہے۔‘‘
ماہرین کے مطابق اس قسم کے خطرناک اسٹنٹس انتہائی تربیت یافتہ افراد ہی انجام دے سکتے ہیں۔ عام لوگوں کے لیے ایسے کارناموں کی نقل کرنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ جوناتھن کا یہ کارنامہ ان کی بے پناہ ہمت اور مہارت کا ثبوت ہے، جس نے انہیں دنیا بھر میں شہرت دلائی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈہرکی(نمائندہ جسارت)سیلابی شدت خطرناک صورتحال اختیار کر گئی،قادر پور کچے کے علاقے میں موجود گیس کے کنوؤں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ اور کنوؤں کی حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔ گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب ریلے کا شدت بھرا دباؤ برقرار۔ضلع گھوٹکی سے گزرنے والے دریائے سندھ کو ٹچ کرنے والے کچے کے بیشتر دیہاتوں کے زیر آب آنے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی آس پاس موجود او،جی،ڈی،سی،ایل کمپنی کے کچے کے علاقے بلاک 6 میں واقع گیس کے کنوؤں کے ای آر ڈبلیو سسٹم کے پلیٹ فارم میں بھی داخل ہو گیا ہے۔سیلابی کی شدت بھرے کٹائو کی وجہ سے کنوؤں کے باہر لگائی گئیں حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔جس کی وجہ سے سیلابی پانی کا ان کنوؤں میں داخل ہونے سے گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اور سیلابی پانی متاثر ہونے والے ان کنوؤں سے گیس کی پیدوار دو دنوں سے بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے گیس کی یومیہ پیداوار میں نمایاں کمی بھی واقع ہو گئی ہے۔ اور سیلابی پانی کے جاری خطرناک کٹاؤ اور پانی کی شدت کی وجہ سے متاثرہ کنوؤں پر مرمتی کام فی الحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔اور یہ کہ جب تک سیلابی صورتحال ختم اور پانی اتر نہی جاتا تب تک ان متاثرہ کنوؤں کی بحالی نہیں ہو سکتی ہے۔سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس بار دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب کے رخ بدلنے سے او،جی،ڈی،سی،ایل قادرپور کے کنویں متاثر ہوئے ہیں۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ سیلابی پانی کے داخل ہونے کی وجہ سے متاثر ہونے والے گیس کے کنوؤں سے پیدوار کے بند ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں موجود میٹریل کا بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ذرائع واضح رہے کہ قادر پور گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں قادرپور گیس فیلڈ کے گیس کے متعدد گیس کی پیداوار دینے والے کنویں موجود ہیں۔تاہم گیس کمپنی کے نمائندے نے مزید کہا ہے کہ اب کی بار دریائے سندھ میں آنے والے خطرناک سیلابی ریلے کے معمول سے ہٹ کر اپنے رخ تبدیل کرنے سے ہمیں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں کام کررہی ہیں، تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ اور اب ان متاثرہ گیس کے کنوؤں پرسیلابی پانی اترنے کے بعد ان کنوؤں کے پلیٹ فارم کا مرمتی کام شروع ہو سکے گا۔