غزہ میں جنگ بندی کے امکانات پہلے سے زیادہ روشن ہو گئے،مارکو روبیو
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے امکانات ماضی کی نسبت کہیں زیادہ روشن ہو چکے ہیں۔
ملائیشیا میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان کئی بنیادی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے اور اب صرف عملدرآمد کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینا باقی ہے۔
کوالالمپور میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مارکو روبیو نے کہا کہ ہم جنگ بندی کے بہت قریب ہیں، بات چیت مثبت سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، اگرچہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ماضی میں اسی مرحلے پر معاہدے ناکام ہو چکے ہیں، لیکن اس بار امید زیادہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر حماس غیر مسلح ہونے کی شرط مان لے تو یہ تنازع فوراً ختم ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل رکاوٹ عسکریت پسندی ہے اور جب تک یہ عنصر موجود ہے، پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔
واضح رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے امن مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر 10 قیدیوں کی رہائی کی پیشکش سامنے آئی ہے۔ اگرچہ یہ پیش رفت مثبت قرار دی جا رہی ہے، تاہم حماس نے اس کے ساتھ یہ بھی واضح کیا ہے کہ اب بھی کئی بنیادی نکات پر فریقین کے درمیان اختلافات برقرار ہیں، جن پر مذاکرات جاری ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ ثالثوں کے ساتھ سنجیدگی سے بات چیت میں مصروف ہے اور اس کا مقصد غزہ کے عوام کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ہے۔ تنظیم کا موقف ہے کہ اسرائیلی جارحیت، محاصرے اور انسانی امداد کی بندش نے غزہ میں انسانی بحران کو جنم دیا ہے، جس کا واحد حل ایک منصفانہ اور پائیدار امن معاہدہ ہے۔
مارکو روبیو کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں غزہ کی صورتحال پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں متعدد بار غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر چکی ہیں، تاکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان اور طبی سہولیات پہنچائی جا سکیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس بار بات چیت نتیجہ خیز ثابت ہوئی تو یہ گزشتہ کئی ماہ سے جاری خونریزی کے بعد پہلا بڑا انسانی ریلیف ہو گا۔ تاہم وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ فریقین کے درمیان اعتماد کی کمی، سیاسی دباؤ، علاقائی طاقتوں کے مفادات اور خود اسرائیل کی ہٹ دھرمی و خلاف ورزیاں اس عمل کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مارکو روبیو
پڑھیں:
انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟
انسان کو سمجھنا ہمیشہ سے ایک معمہ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدیوں پہلے بھی لوگوں نے انسانی فطرت کو مختلف خانوں میں بانٹنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: کتے انسانوں کے دوست کتنے ہزار سال پہلے بنے؟
شخصیت کو 4 بنیادی اقسام میں تقسیم کرنے کا ایسا ہی ایک قدیم نظریہ جسے ’4 مزاج‘ یا (فور ہیومرز) کہا جاتا ہے تقریباً ڈھائی ہزار سال پہلے یونان میں متعارف ہوا لیکن اس کی گونج آج بھی جدید نفسیات میں سنائی دیتی ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس نظریے نے صدیوں تک نہ صرف طب، خوراک اور طرز زندگی کو متاثر کیا بلکہ انسان کے جذبات اور رویوں کو سمجھنے کا ایک مستقل ذریعہ بھی بن گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ سائنسی لحاظ سے اس کی بنیادیں اب غلط تسلیم کی جا چکی ہیں لیکن اس نظریے کی جھلک آج کے ماڈرن نفسیاتی ماڈلز میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
یونانی فلسفی ایمپیدوکلیز نے 4 عناصر زمین، پانی، ہوا اور آگ کو کائنات کی بنیاد قرار دیا اور بعد ازاں طبیب ہپوکریٹس نے اس سے متاثر ہوکر انسانی جسم کے اندر 4 مائعات کا نظریہ پیش کیا جو مندرجہ ذیل ہے۔
خون (Sanguine): خوش مزاج اور پُرجوش
بلغم (Phlegmatic): ٹھنڈے مزاج اور نرم طبیعت
پیلا صفرا (Choleric): غصیلا اور ضدی
سیاہ صفرا (Melancholic): افسردہ اور گہری سوچ رکھنے والا
مزید پڑھیے: 3 ہزار سال قبل یورپی باشندوں کی رنگت کیسی ہوتی تھی؟
ان مزاجوں کو جسم کی حرارت اور نمی کے ساتھ جوڑا گیا جیسے گرم و خشک مزاج والے چولیرک (Choleric) سمجھے گئے جبکہ سرد و مرطوب لوگ فلیگمیٹک (Phlegmatic) کہلائے۔
یہ نظام قرون وسطیٰ اور شیکسپیئر کے دور میں بھی رائج تھا۔ مثلاً شیکسپیئر کے مشہور ڈرامے’دی ٹیمنگ آف دی شریو‘ میں کردار کیتھرین کے بگڑے رویے کو ’پیلے صفرے‘ کی زیادتی سے جوڑا گیا اور علاج کے طور پر اسے گرم کھانوں سے دور رکھا گیا۔
قدیم نظریہ، جدید عکس19ویں صدی میں جسمانی تحقیق، خوردبین کی ایجاد اور جدید طب کے باعث 4 مزاجوں کا نظریہ سائنسی طور پر متروک ہو گیا لیکن اس کے اثرات باقی رہے۔
سنہ 1950 کی دہائی میں معروف ماہر نفسیات ہینس آیزنک نے شخصیت کے 2 بنیادی پہلو متعارف کرائے جن میں ایکسٹروورژن (باہر کی جانب رجحان) اور نیوروٹسزم (جذباتی بےچینی) شامل تھے۔
انہوں نے پایا کہ ان 2 عناصر کو مختلف انداز میں ملا کر جو 4 اقسام بنتی ہیں وہ حیرت انگیز طور پر قدیم مزاجوں سے میل کھاتی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں
زیادہ نیوروٹک + زیادہ ایکسٹروورٹ = چولیرک
زیادہ نیوروٹک + کم ایکسٹروورٹ = میلینکولک
کم نیوروٹک + زیادہ ایکسٹروورٹ = سینگوئن
کم نیوروٹک + کم ایکسٹروورٹ = فلیگمیٹک
یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ انسانی شخصیت میں کچھ مستقل پیٹرن موجود ہیں اب چاہے انہیں مزاج کہیں یا جدید سائنسی اصطلاحات۔
شخصیت کو زمرہ بنانا: فائدہ یا فریب؟جدید ماڈل جیسے کہ ’بگ فائیو‘ جو شخصیت کی 5 بنیادی جہتوں (اوپننس، کانشسنیس، ایکسٹروورژن، اگری ایبلنس، نیوروٹسزم) پر مشتمل ہے۔ اب زیادہ سائنسی طور پر مستند سمجھے جاتے ہیں لیکن ماہرین تسلیم کرتے ہیں کہ ’کٹیگریز بنانے کی انسانی خواہش اب بھی موجود ہے جیسا کہ میئرز برگز یا آن لائن کوئزز سے ظاہر ہے۔
مزید پڑھیں: جرمنی کا صدیوں پرانا شاہ بلوط کا درخت پریمیوں کا پیغام رساں کیسے بنا؟
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ نظام بعض اوقات انسانی پیچیدگی کو بہت حد تک سادہ کر دیتے ہیں۔ درحقیقت زیادہ تر لوگ شخصیتی پیمائش میں اوسط کے قریب ہوتے ہیں اور کٹیگری سسٹم ان اختلافات کو مکمل طور پر نہیں سمجھا سکتا۔
لیکن جیسے شیکسپیئر ’چولیرک‘ اور ’سینگوئن‘ کرداروں سے محظوظ ہوتا تھا ویسے ہی آج کا انسان ’ٹائپ اے‘، ’ای این ٹی جے‘ یا ’ورگو‘ جیسی درجہ بندیوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔
ماہر نفسیات پامیلا رٹلج کہتی ہیں کہ انسانی فطرت میں درجہ بندی کی خواہش فطری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں دنیا کو سمجھنے، سیکھنے اور اس سے تعامل کرنے میں مدد دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اظہار محبت کے خفیہ اشارے: کیا ایموجیز صدیوں پرانے کوڈ ورڈز کا تسلسل ہیں؟
پامیلا کا کہنا ہے کہ یہ نظریہ ہزاروں سال پرانا ہے لیکن آج بھی ہماری سوچ میں زندہ ہے۔
بہرحال 4 مزاجوں کا یہ قدیم نظریہ آج اگرچہ سائنسی طور پر مستند نہیں رہا لیکن یہ اس انسانی فطرت کی عکاسی ضرور کرتا ہے جو ہر دور میں خود کو، دوسروں کو اور دنیا کو سمجھنے کے لیے چیزوں کو خانوں میں بانٹنے کی کوشش کرتی ہے۔ خواہ زبان بدلے یا نظریہ انسان کا یہ تجسس اور تلاش اور خود فہمی کی یہ جستجو آج بھی جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
4 مزاج انسانی فطرت چار مزاج یونانی فلسفی ایمپیدوکلیز