data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے امکانات ماضی کی نسبت کہیں زیادہ روشن ہو چکے ہیں۔

ملائیشیا میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان کئی بنیادی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے اور اب صرف عملدرآمد کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینا باقی ہے۔

کوالالمپور میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مارکو روبیو نے کہا کہ ہم جنگ بندی کے بہت قریب ہیں، بات چیت مثبت سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، اگرچہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ماضی میں اسی مرحلے پر معاہدے ناکام ہو چکے ہیں، لیکن اس بار امید زیادہ ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر حماس غیر مسلح ہونے کی شرط مان لے تو یہ تنازع فوراً ختم ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل رکاوٹ عسکریت پسندی ہے اور جب تک یہ عنصر موجود ہے، پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔

واضح رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے امن مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر 10 قیدیوں کی رہائی کی پیشکش سامنے آئی ہے۔ اگرچہ یہ پیش رفت مثبت قرار دی جا رہی ہے، تاہم حماس نے اس کے ساتھ یہ بھی واضح کیا ہے کہ اب بھی کئی بنیادی نکات پر فریقین کے درمیان اختلافات برقرار ہیں، جن پر مذاکرات جاری ہیں۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ ثالثوں کے ساتھ سنجیدگی سے بات چیت میں مصروف ہے اور اس کا مقصد غزہ کے عوام کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ہے۔ تنظیم کا موقف ہے کہ اسرائیلی جارحیت، محاصرے اور انسانی امداد کی بندش نے غزہ میں انسانی بحران کو جنم دیا ہے، جس کا واحد حل ایک منصفانہ اور پائیدار امن معاہدہ ہے۔

مارکو روبیو کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں غزہ کی صورتحال پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں متعدد بار غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر چکی ہیں، تاکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان اور طبی سہولیات پہنچائی جا سکیں۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس بار بات چیت نتیجہ خیز ثابت ہوئی تو یہ گزشتہ کئی ماہ سے جاری خونریزی کے بعد پہلا بڑا انسانی ریلیف ہو گا۔ تاہم وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ فریقین کے درمیان اعتماد کی کمی، سیاسی دباؤ، علاقائی طاقتوں کے مفادات اور خود اسرائیل کی ہٹ دھرمی و خلاف ورزیاں اس عمل کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مارکو روبیو

پڑھیں:

روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے، وزارت اعلیٰ کے اہل نہیں، اختیار ولی
  • ایران کا دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوط جوہری تنصیبات کی تعمیر کا اعلان
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • امریکہ نے مستقبل قریب میں وینزویلا پر حملے کی تردید کردی
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں